تازہ تر ین

اسرائیلی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان خفیہ ملاقات

(ویب ڈیسک)اسرائیل کی میڈیا رپورٹس اور حکومت کے وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سعودی عرب سے تاریخی مذاکرات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی جبکہ نیتن یاہو نے خبر پر تبصرے سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ میڈیا میں زیر گردش ان رپورٹس کو مسترد کرچکے ہیں۔

خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا اور ایک وزیر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ہوئی ہے۔

رپورٹس کے بعد خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ اسرائیل اور عرب دنیا کا طاقتور ملک تعلقات قائم کرنے کے قریب پہنچے ہیں جبکہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات اور بحرین نے امریکا کی ثالثی میں تعلقات کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے اور دیگر میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا کہ نیتن یاہو اور خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسیف میئر کوہن نے امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ کے ہمراہ نیوم میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی حکومت کے ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ملاقات کی تصدیق کی۔

دوسری جانب نیتن یاہو نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں سوال پر کہا کہ ‘میں نے ان چیزوں پر کبھی تبصرہ نہیں کیا اور ایسا کرنے کا ارادہ بھی نہیں ہے’۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کے مشہور صحافی براک ریود نے کہا کہ نیتن یاہو اور موساد کے سربراہ، اسرائیل کی کاروباری شخصیت اودی اینگل کے طیارے میں وہاں گئے تھے۔

براک ریود نے فلائٹ ٹریکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ طیارہ اسرائیل سے اتوار کو شام 8 بجے نیوم جانے کے لیے اڑا اور 5 گھنٹے بعد واپس اسرائیل آیا۔

قبل ازیں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ‘میڈیا میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورے کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی حکام کے درمیان ملاقات کی خبریں زیر گردش ہیں’۔

انہوں نے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور محمد بن سلمان سے مائیک پومپیو کی ملاقات میں صرف امریکی اور سعودی حکام موجود تھے’۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ جہاں بحرین، سوڈان اور متحدہ عرب امارات نے ٹرمپ انتظامیہ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے معاہدے کیے ہیں وہیں سعودی عرب نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان طویل عرصے سے فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے حصول کی کوششوں میں ان کی حمایت کرتے آئے ہیں تاہم تجزیہ کاروں اور اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ ان کا 35 سالہ بیٹا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ممکنہ طور پر امن عمل میں کسی بڑی پیشرفت کے بغیر تعلقات کو معمول پر لانے کے خیال کے بارے میں زیادہ کھل کر سامنے آئے ہیں۔

ریاست نے متحدہ عرب امارات جانے کے لیے اسرائیلی پروازوں کو سعودی فضائی حدود کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی تھی۔

بحرین کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے سے کم از کم سعودی عرب کے بھی نظریے کا معلوم ہوتا کیونکہ جزیرے نما

ریاست بحرین، ریاض پر انحصار کرتی ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain