سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ چیف الیکشن کمشنر صاحب آپ ہمیں کرپٹ پریکٹس روکنےکی اسکیم نہیں بتا رہے،اتنے عرصے سے کیس چل رہا ہے، آپ صرف ایکٹ کے مطابق کام کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ ووٹ دینے کے بعد اس کی شناخت نہیں کی جاسکتی؟ الیکشن کمیشن خاموش تماشائی نہیں بن سکتا، جوکچھ ہو رہا ہے اس پر الیکشن کمیشن کو اپنا ردعمل دینا ہوگا۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئی تجاويز کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کاحکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا ہےکہ چیف الیکشن کمشنر دیگر حکام کے ساتھ کل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔