فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق آزادی کے مراتب کی مناسبت سے جس ملک میں سب سے زیادہ آزادی ہو اس کے لیے 100 نمبر مقرر ہیں۔ اس طرح بھارت کو اس بار 67 نمبر ملے جبکہ اس سے قبل تک اس کے 71 نمبر تھے۔ آزادی کی رینکنگ میں 211 ملکوں کی فہرست میں بھارت پہلے 83 نمبر پر تھا اور اب یہ 88 ویں نمبر پر پہنچ گيا ہے۔
رپورٹ میں کہا گيا ہے، “مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی رہنمائی میں انسانی حقوق کی تنظیموں پر دباؤ ڈالنے، دانشوروں اور صحافیوں پر دھونس جمانے اور لنچنگ سمیت مسلمانوں پر سلسلہ وار متعصبانہ حملے جاری رہے ہیں۔”
رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ مودی کے 2019 ء میں دوبارہ انتخابات میں کامیاب ہونے اور کورونا وائرس کی وبا کے دوران حکومت نے جو اقدامات کیے اس سے انسانی حقوق کےمزید متاثر ہو نے جیسی وجوہات کے سبب بھارتی آزادی کی ریکنگ میں اس قدر تنزلی آئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ مودی کی حکومت اور ریاستی سطح پر اس کے دوسرے اتحادیوں کی جانب سے حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف جہاں سخت کارروائیاں جاری رہیں، وہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے، “مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنايا گيا اور انہیں غیر مناسب طریقے سے اس کا ذمہ دار ٹھہرا یا گيا، ۔” اس سے ان پر ہندو گروپوں کی جانب سے حملے بڑھ گئے۔