تازہ تر ین

اقوام متحدہ کے تفتیش کار کو قتل کی دھمکی نہیں دی، سعودی عہدیدار

سعودی عرب کے سینئر عہدیدار نے اقوام متحدہ کے تفتیش کار اگنیس کیلمارڈ کو 2018 میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے تفتیش پر قتل کی دھمکی دینے کا دعوٰ مسترد کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی اخبار گارجین نے رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوری 2020 میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سعودی عرب کے ایک سینئر عہدیدار نے دو مرتبہ دھکمی دی کہ اگر اقوام متحدہ نے انہیں نہیں روکا تو کلیمارڈ کو ‘خیال رکھنا’ ہوگا۔

اقوام متحدہ کی ماورائے آئین و قانون قتل اور پھانسیوں سے متعلق امور کی نمائندہ خصوصی کلیمارڈ نے کہا تھا کہ ان الفاظ کو جنیوا میں ان کے ساتھیوں نے ‘قتل کی دھمکی’ سے تعبیر کیا تھا۔

دوسری جانب سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ عواد بن صالح العواد کا کہنا تھا کہ کلیمارڈ اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ انہیں خطرہ ہے۔

سعودی عرب کے سابق وزیر اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘میں ان خیالات کی سختی سے تردید کرتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے وہ گفتگو مکمل طور پر یاد نہیں ہے، میرا کبھی ایسا ارادہ نہیں ہوگا یا اقوام متحدہ کے نامزد کسی فرد کو دھمکی دوں یا نقصان پہنچاؤں یا اس معاملے پر کسی کے لیے بھی ایسا کروں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے جو کچھ کہا تھا اس کو دھمکی کا رنگ دیا گیا جس پر میرا دل دکھا ہے’۔

اقوام متحدہ یا ان کی نمائندہ کلیمارڈ کی جانب سے اس کے بعد کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور سعودی عرب برسوں بعد سنگین سفارتی بحران کا شکار ہوگیا تھا۔

کلیمارڈ کی رپورٹ جون 2019 میں شائع ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ‘مصدقہ ثبوت’ ہیں کہ ولی عہد محمد بن سلمان سمیت سعودی عہدیدار قتل میں ملوث ہیں۔

گزشتہ ماہ امریکا نے بھی اپنی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی تھی جس میں محمد بن سلمان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی تھی۔

سعودی عرب نے امریکی رپورٹ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مسترد کردی تھی۔

امریکا نے سعودی ولی عہد کے حوالے سے سخت رپورٹ جاری کرنے کے باوجود پابندیوں سے گریز کیا تھا۔

کلیمارڈ نے محمد بن سلمان کے خلاف امریکا کی رپورٹ ‘انتہائی پریشان کن’ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘میرے خیال میں اگر کسی کے جرائم کو دیکھا نہیں گیا تو یہ خطرناک نہ بھی ہو تو انتہائی سنجیدہ ہے’۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 59 سالہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں لالچ میں لایا گیا تھا اور انہیں سعودی ولی عہد سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک ٹیم نے ہلاک کردیا تھا۔

اس کے بعد انہوں نے اس کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا اور جمال خاشقجی کی باقیات کبھی نہیں ملی۔

امریکی انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ سابق نائب سعودی انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور سعودی رائل گارڈ کی ریپڈ انٹروینشن فورس پر پابندیوں کا اعلان کرے گا۔

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں ریپڈ انٹروینشن فورس کا جمال خاشقجی کے قتل میں اہم کردار بتایا گیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain