وزیر اعظم عمران خان نے کورونا کی تیسری لہر کے حوالے سے قوم کےنام پیغام میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر پہلی اور دوسری لہر سے زیادہ خطرناک ہے لہٰذا تاکید کرتا ہوں تیسری لہر میں بہت احتیاط کریں۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ایک سال احتیاط کی، کسی شادی میں گیا نہ کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا، ایک سال سماجی فاصلہ رکھنے کے ساتھ ماسک کا بھی استعمال کیا اور کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں محفوظ رہا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں احتیاط نہیں کی جس وجہ سے کورونا وائرس میں مبتلا ہوا۔
ان کا کہنا تھاکہ کورونا وائرس کی تیسری لہر پہلی اور دوسری لہر سے زیادہ خطرناک ہے لہٰذا تاکید کرتا ہوں تیسری لہر میں بہت احتیاط کریں اور ماسک پہنیں کیونکہ ماسک سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے کیونکہ ہمارے پاس وہ وسائل نہیں کہ کورونا کے دوران لوگوں کو بند کریں اورسہولیات فراہم کریں، امیر ترین ملکوں کے پاس بھی وسائل نہیں، ہم کم از کم ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ کورونا کی تیسری لہر انگلینڈ سے آئی ہے اور لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں انگلینڈ سے زیادہ لوگ آئے ہیں، یہاں تیزی سے کیسز بڑھ رہے ہیں، ہمیں اسی طرح احتیاط کی ضرورت ہے جیسی پہلی لہر میں کی تھی، کورونا کی پہلی لہر میں احتیاط پر دنیا نے ہماری مثال دی تھی۔
وزیراعظم نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگر کورونا اسی تیزی کے ساتھ پھیلتا گیا تو اسپتال بھر جائیں گے۔
ویکسین سے متعلق عمران خان نے کہا کہ کورونا ویکسین کی دنیا میں کمی ہو گئی ہے، ویکسین سے متعلق جو ہمیں دنیا نےکہا تھا وہ بھی ہمیں نہیں مل رہی، جو ملک کورونا ویکسین بناتے ہیں اُدھر بھی ویکسین کی کمی ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بہتر ہے ہم ابھی سے کورونا ایس او پیز پر عمل کریں، شادیاں اور ریسٹورنٹس میں نہ جائیں، بزنس اور فیکٹریاں بند نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا کی تیسری لہر میں شدت آگئی ہے اور کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ملک کے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد سے وہ قرنطینہ میں ہیں۔