ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دھماکے کے وقت چینی سفیر ہوٹل میں موجود نہیں تھے جبکہ واقعے میں کوئی چینی شہری متاثر نہیں ہوا۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، حملے کے وقت چینی سفیر ہوٹل میں موجود نہیں تھے جبکہ کوئی چینی باشندہ حملے میں متاثر نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین تمام موسموں کے شراکت دار ہیں، حکومت چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنا رہی ہے۔
قبل ازیں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ‘چین کے سفیر کئی روز سے کوئٹہ میں ہیں اور محفوظ ہیں’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘کوئٹہ میں ہوٹل پارکنگ میں ہونے والا حملہ خودکش تھا جس کے لیے 60 سے 80 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جبکہ خودکش حملہ آور گاڑی میں بیٹھا رہا جس کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے’۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
‘وزیر اعظم جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے’
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کو سعودی ولی عہد کی طرف سے دورہ سعودی عرب کی دعوت دی گئی ہے، وہ جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے تاہم ابھی ان کے دورے کی تاریخیں طے ہونا باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل نتیجہ خیز بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں، مگر بات چیت کے لیے بنیادی مسئلہ کشمیر پر بات ہونا ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی تمام بنیادی آزادیاں سلب ہیں اور وہ مسلسل خوف اور دہشت کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت، اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستان کو نہ بند گلی میں دھکیل سکتا ہے اور نہ ایسا ممکن ہے، جبکہ بھارت کو بارہا کلبھوشن کے لیے قانونی نمائندگی فراہم کرنے کا کہا ہے۔
زاہد حفیظ نے کہا کہ افغان تنازع کے سیاسی حل پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان کی کوششوں سے بین الافغان مذاکرات ممکن ہوئے، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا کی بات کی جبکہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں سیکیورٹی خلا پیدا نہیں ہونا چاہیے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اصلاحات ایک جاری عمل ہے، ان اصلاحات میں قانونی و آئینی انتظامی اور سیاسی اصلاحات شامل ہیں، یہ اصلاحات گلگت بلتستان کے عوام کے دیرینہ مطالبے پر کی جارہی ہیں۔