تازہ تر ین

فردوس عاشق اعوان۔ایک انتھک سیاستدان

صدف نعیم
اس وقت ہر فیلڈ میں خواتین کسی نہ کسی حیثیت میں کام کر رہی ہیں اور ایسی بات نہیں کہ کام نہیں کیا بلکہ مردوں سے زیادہ کام کرکے اپنے آپ کو منوایا بھی ہے۔ ان کامیاب خواتین میں ایک نام ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا ہے جو آج معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب اور مشیر اطلاعات کے عہدے پر فائز ہیں۔ میں نے بہت سال جرنلزم میں کام کیا۔ بہت سی سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں مگر ان سے ملاقات نہ بھولنے والی ملاقاتوں میں سے ایک ہے۔ فردوس عاشق اعوان جن کو کبھی برا بھلا کہتے ہوئے دکھایا جاتا ہے تو کبھی کوئی اور چیز وائرل ہو جاتی ہے مگر حقیقت کچھ اور ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ایک شام کھانے کی نشست اور ایک پورا دن سیالکوٹ حلقے میں، میں نے ان کو صرف کام کرتے دیکھا، لوگوں کو آپس میں ملواتے دیکھا اور خاص طور پر تحریک انصاف میں اس وقت سرگرم کارکن کے طور پر بھی دیکھا۔ ایک شام جب کھانے پر ان سے ملاقات ہوئی تو وہ بالکل ایسے گھل مل گئیں جیسے بہت قریب ہوں، بہت سی اپنے دل کی باتیں شیئر کیں اور اس دوران میں نے ایک چیز پر غور کیا کہ ان کو جتنے فون آئے، انہوں نے کسی سے بات نہیں کی، بس اپنا سارا ٹائم اپنی ذات اور ہمارے ساتھ رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت محنت کی ہے۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے مجھے سیاست میں متعارف کروایا تھا مگر ان کے جانے کے بعد مجھے یوں لگا کہ میری اب اس پارٹی کو کوئی ضرورت نہیں۔ میں نے وہیل چیئر پر بیٹھ کر بھی پیپلزپارٹی کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیں مگر جب لوگ بدل گئے تو میری ضرورت ہی نہیں تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق زمیندار خاندان سے ہے۔
میری پڑھائی کے سب خلاف تھے مگر میں نے اپنی پڑھائی مکمل کی اور پھر سیاست میں آئی جس کا گھر والوں نے بہت برا منایا۔ میری شادی ایک اوورسیز پاکستانی سے ہوئی اور میری ایک بیٹی بھی ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ سیاست اب میری زندگی ہے اور میرے شوہر پاکستان نہیں آتے، باہر رہتے ہیں مگر بیٹی پاکستان میں ہے اور میرا کل اثاثہ ہے۔ سیاست میں آ کر میں نے میڈیا کی سکرین پائی اور باقی سب کچھ کھو دیا کیونکہ میرے شوہر کہتے ہیں کہ میرے پاس آؤ مگر میں سیاست نہیں چھوڑ سکتی اور وہ پاکستان نہیں آتے۔ بہت پیاری شام تھی جس میں انہوں نے اپنے دل کی تمام باتیں کیں پھر ان کے ساتھ سیالکوٹ جانے کا اتفاق ہوا۔ چیمبر آف کامرس سیالکوٹ میں پہلا فنکشن ہوا جس میں انہوں نے سب کے مسائل سن کر ان کو آپس میں ملوانے کی کوشش کی پھر اس کے بعد ایک اور سیالکوٹ کی معروف سیاسی پارٹی کی طرف گئے جہاں پر انہوں نے حلقے کے سب لوگوں کو چائے پر بلایا تھا۔ مجھے بھی وہ اپنے ساتھ لے گئیں، وہاں میں نے دیکھا ایک یہی خاتون تھیں جو ہر ایک کے مسئلے سن رہی تھیں اور آگے متعلقہ لوگوں کو بتا رہی تھیں۔ میں نے کوئی غرور، کوئی تکبران میں نہیں دیکھا۔ یہاں پر ایک اور بات کا تذکرہ کرتی چلوں، ایک اور چیز جو ان میں سب سے خاص ہے کہ انہوں نے کبھی کسی کو حقیر نہیں جانا۔ ایک چیز ہوتی ہے دکھاوے کی، مگر یہ اصل حق دار لوگوں کے کام کرنے کی پوری کوشش کرتی ہیں جو الیکشن میں کھڑا ہوا، اس سے زیادہ تو یہ محنت کر رہی تھیں کہ لوگوں کے مسائل حل ہوں ان کو تحریک انصاف سے مایوسی نہ ہو پھر واپسی پر انہوں نے اپنی گاڑی میں مجھے ساتھ ہی بٹھا لیا۔ ایسے لگا کہ جیسے میں کسی اپنے کے ساتھ ہوں، رستے میں گاڑی روک کر آئس کریم کھلائی اور سارے رستے یہی باتیں کرتی رہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور تحریک انصاف کے لیے ایسا کیا ہو جو ان کے حق میں بہتر ہو۔
اس دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ایک سادہ انسان ہیں۔ میں نے پارٹی کے اندر آج تک ایسا متحرک کسی اور کو نہیں دیکھا جو اپنے دن اور رات کام میں صرف کر دے۔ ایک رات سیالکوٹ اور پورا دن لاہور یہ کہنا تو آسان ہے مگر کرنا بہت مشکل۔ گاڑی میں بہت گپ شپ لگاتی رہیں اور سچ بتاؤں مجھے صبح آنا جتنا مشکل لگ رہا تھا، ان کے ساتھ وقت گزار کر اتنا ہی اچھا لگا پھر مجھے بھی ہدایت کی کہ دیکھو اپنی محنت کے دم پر چلنا، تمہاری محنت ہی تمہارا اصل کام اور کامیابی ہے اور کہا کہ خبریں تو ویسے بھی میرا اپنا گھر ہے۔ پھر بتایا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت تکلیفیں اٹھائی ہیں، اس لیے اب مجھے مشکلات میں ڈر نہیں لگتا بلکہ میں ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرتی ہوں۔ میں سوچ رہی تھی کہ عہدے پر بیٹھ کر اتنی عزت دے رہی ہیں اور بالکل اپنا سمجھ رہی ہیں، ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
عموماً لوگ خاص طور پر سیاستدان جب عہدوں پر بیٹھتے ہیں تو پتہ نہیں اپنے آپ کو دنیا کی کون سی مخلوق سمجھتے ہیں مگر ایسے لگ رہا تھا کوئی بڑی بہن ساتھ جا رہی ہے اور خیال رکھ رہی ہے۔ اتنے میں لاہور آ گیا کیوں کہ رات کے ساڑھے نو بج رہے تھے اور ان کی دو جگہ پر ریکارڈنگز بھی تھیں۔ اس کے باوجود یہ مجھے اپنے ساتھ گورنر ہاؤس لے گئیں پھر وہاں جا کر انہوں نے چائے کا کہا، اتنے میں ڈریس سلیکٹ کرنے لگیں تو میں نے کہا میڈم یہ والا پہن لیں تو فوراً انہوں نے لڑکی کو کہا کہ جو صدف نے کہا ہے میں وہی سوٹ پہنوں گی۔ اس کے بعد چائے پی کر میں تو وہاں سے آ گئی مگر سوچ وہیں اٹکی تھی کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جو دوسروں اور خاص طور پر تحریک انصاف کے لیے اتنا کام کر رہی ہیں، وہ اندر سے کتنی اکیلی ہیں اور دل کی صاف ہیں۔ میں مانتی ہوں کہ کچھ باتیں وہ منہ پر کرتی ہیں جو لوگوں کو بُری لگ جاتی ہیں مگر ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے جو انسان منہ پر بات کرتا ہے وہ دل کا صاف ہوتا ہے اور سب سے بڑی بات وہ منافق نہیں ہوتا کیونکہ منافق انسان سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے، بہرحال میں نے جو وقت ان کے ساتھ گزارا وہ انتہائی خوش اخلاق، رحمدل اور دل کی اچھی خاتون ہیں۔ بس محنت زیادہ کر جاتی ہیں جس کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتی ہیں۔
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain