تازہ تر ین

داسو واقعہ: تخریب کاری کا خدشہ

رانا زاہد اقبال
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے داسو کے مقام پر چینی انجینئرز کی بس کو پیش آنے والے حادثے میں تخریب کاری کے خدشے کا اظہار کیا ہے، حادثے کے عینی شاہدین کا بھی کہنا ہے کہ بس کے گرنے سے پہلے دھماکے کی آواز سنی گئی۔ دہشت گردی کے واقعہ میں پاکستانی منصوبوں میں معاونت کرنے والے چینی باشندے ان پاکستان دشمن ایجنٹوں اور تخریب کاروں کا نشانہ بنے ہیں جن کا واضح مقصد ہے کہ دوست ملکوں کے ماہرین کو عدم تحفظ کی کیفیت میں مبتلا کر کے یہاں کام کرنے سے روکا جائے۔ ملک کے ایک بہت بڑے منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئرز کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں نے پاک چین دوستی اور پاکستان کی ترقی کے عمل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ کمزور سیکورٹی نظام کا دشمن نے فائدہ اٹھایا۔ جہاں معلومات اکٹھی کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کا پیشہ ورانہ مہارت کا حامل نظام موجود ہو وہاں عملی سطح پر ایسے سقم کا پایا جانا یقینا کسی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔
پاکستان کے ساتھ چین کے دیرینہ اور دوستانہ تعلقات سب پر واضح ہیں۔ دونوں ملکوں کی سوچ میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی ایشوز پر ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران کئی ایسے مواقع آئے جب دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی غیر مشروط حمایت و امداد کی۔ دونوں ملکوں کے مابین گہرے تجارتی اور معاشی تعلقات بھی اس امر کا ثبوت ہیں کہ دونوں اقوام ایک دوسرے سے بخوبی واقف اور باہمی گہرے رشتوں میں بندھی ہوئی ہیں۔ تیزی سے تغیر پزیر بین الاقوامی صورتحال میں بھی پاکستان اور چین کے تعلقات تاحال مثالی ہیں اور سی پیک کی وجہ سے مستقبل کے حوالے سے دونوں ملکوں کی ایک دوسرے سے توقعات بڑھی ہیں۔ اسٹرٹیجک تناظر میں دیکھا جائے تو سی پیک کی وجہ سے چین کے ساتھ ہماری دوستی اقتصادی کے ساتھ ساتھ اسٹرٹیجک دوستی میں بدل گئی ہے۔ دشمن ملکوں نے بھی سی پیک پر خصوصی نظریں مرکوز کر دی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آپس میں لڑانے کی اس کوشش کی مذموم کاروائی کے پس منظر میں وہی طاقتیں کارفرما ہیں جو اکنامک کوریڈور کے مخالفین ہیں۔ اب جب کہ دونوں ملکوں کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے اور دونوں قومیں برابر متاثر ہو رہی ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مشترکہ مسئلے کو مشترکہ حکمتِ عملی سے حل کیا جائے۔ ان شرپسند عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور پھر ان کا قلع قمع کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے جو دونوں ملکوں کے اہم منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ سی پیک چین کی اپنی ضرورت تھی لیکن یہ اس کی ایسی ضرورت تھی جو اس سے زیادہ پاکستان کی ضرورت بن گئی ہے۔ خراب معیشت اور قرضوں کی وجہ سے پاکستان اپنے وسائل میں اتنے بڑے منصوبے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کے لئے ایک سہارا ثابت ہوا اور یہاں سرمایہ کاری کے لئے بیرونی دنیا کا اعتماد بحال کرانے کی وجہ بنا۔ اگر یہ بھرپور طریقے سے آگے بڑھتا ہے تو یہ پاکستان کی دیرینہ معاشی، سیاسی اور سفارتی بیماریوں کے لئے تریاق کا کام دے سکتا ہے۔ معاشی لحاظ سے یہ ہمیں معاشی بحران سے ہمیشہ کے لئے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہماری معیشت کو وہ بنیادیں فراہم کر سکتا ہے جس سے ہم آنے والے وقتوں میں پائیدار ترقی کی منازل بخوبی طے کر سکتے ہیں۔
سی پیک کے خلاف بھارتی سازشیں اور مذموم عزائم ڈھکے چھپے نہیں ہیں اور سی پیک کو ناکام کرنے کے حوالے سے بھارت کے دہشت گردوں سے رابطوں، مالی معاونت، تربیت اور سرپرستی کے بارے میں بھی پاکستان نے دنیا کو آگاہ کیا ہوا ہے۔ بھارت کے ایماء پر امریکہ نے بھی ان منصوبوں کی شدید مخالفت کی مگر چین اور پاکستان کے ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم و ارادے میں کوئی فرق نہیں آیا۔ بھارت روزِ اول سے پاکستان کا دشمن اور ہمہ وقت اسے تہس نہس کر نے کے لئے تہیہ کئے ہوئے ہے۔ امریکہ خطے میں چین کے مقابل ایک مصنوعی قوت کھڑی کرنے کے درپے ہے۔ دونوں کے اس خطے میں اپنے اپنے مقاصد ہیں جن کے لئے یہ ایک دوسرے کو استعمال کر رہے ہیں۔ امریکہ کی خواہش کے مطابق بھارت طاقتور ہوتا تو یہ چین کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے سے دریغ نہیں کرتا۔ پاکستان تو پہلے ہی اس کی خباثت کے نشانے پر ہے۔ بھارت ایسی ہی سازشوں میں مصروف ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دونوں ملک اس سازش پر قابو پانے میں کامیاب رہیں گے اور ہر طرح کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد پر نظر رکھیں گے۔
(کالم نگارمختلف امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain