تازہ تر ین

ابتدائی طبی امداد کا عالمی دن

کرامت علی
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ” فرسٹ ایڈ “کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ابتدائی طبی امداد کا عالمی دن ہر سال ستمبر کے دوسرے ہفتہ کو پوری دنیا میں منا یا جاتا ہے۔تاریخ میں پہلی بار یہ دن سال 2000میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ نے منایا۔ یہ دن عوام میں ابتدائی طبی امداد کی اہمیت و فوائد کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور طبی امداد دینے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ کسی ایمرجنسی یا بحرانی حالات میں کسی شخص کو ابتدائی طبی امداد دے کر اس کی جان بچائی جا سکے۔ عالمی دن کے اس موقع پر ابتدائی طبی امداد دینے والے عملے کو بھی خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے جو بروقت طبی امدا فراہم کر تے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے عوام کو طبی امداد سیکھنے کے لئے ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ طبی امداد کی تربیت اور مہارتیں سیکھ کر انسانی جان بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ابتدائی طبی امداد کا 2021 کا موضوع “فرسٹ ایڈ اور روڈ سیفٹی” ہے۔ اس کا بنیادی مقصد آگاہی پھیلانا ہے کہ کس طرح ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے ہر روز کسی بھی ہنگامی صورتحال میں زخمیوں کی جانیں کیسے بچا ئی جا سکتی ہیں۔
ابتدائی طبی امداد وہ فوری علاج یا طبی امداد ہے جو کسی زخمی یا بیمار شخص کودستیاب وسائل کے ساتھ پیشہ وارانہ افراد یا طبی عملے کے پہنچنے سے پہلے دی جاتی ہے۔ آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں اگر آپ کو طبی امداد دینی آتی ہو تو آپ کسی کی جان بچانے کا سبب بن سکتے ہیں اسی لئے ہم سب کا طبی امداد سیکھنا ناگزیر ہے۔ یہ نہ صرف ایک مہارت ہے بلکہ ایک انسانی ہمدردی کی سوچ کے عین مطابق بھی ہے جسکی بلا امتیاز امداد کی فراہمی کسی بھی معاشرے کے افراد کو با اختیار بنانے میں مدد دیتی ہے تاکہ وہ اپنی فلاح و بہبود کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھ سکیں۔جیسا کہ ٓاپ نے روز مرہ زندگی میں مشاہدہ کیا ہو گا کہ زیادہ ترلوگ خطرناک ٹریفک حادثات میں ابتدائی طبی امداد کی عدم دستیابی کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں اور اور ٹریفک حادثات میں بہت سارے لوگ انجانے میں غلط مدد کی وجہ سے زندگی بھر کے لئے معذور ہو جاتے ہیں۔ ایک لمحہ کیلئے سوچیں اگر ان تمام افراد کو بر وقت اور صحیح طبی امداد مل سکتی تو شائد انکو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جا سکتا تھا۔ فرض کریں اگر کوئی شخص کہیں زخمی یا اچانک بیمار ہو جائے تو اُس موقع پراُس شخص کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے سے بڑی ہمدردی کوئی نہیں ہو سکتی۔
اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122) کے قیام سے قبل پاکستان میں بہت سے ادارے اپنے حصے کا کام تو کر رہے تھے لیکن نہ کوئی منظم ادراہ موجود تھا اور نہ ہی کسی ہنگامی صورت حال میں پیشہ ورانہ تربیت کے حامل افراد دستیاب تھے۔اسی لئے ٹریفک حادثات کے نتیجے میں زیادہ تر لوگ موقع پر صحیح طبی امداد نہ ملنے یا تاخیر کے باعث عمر بھر کے لئے معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان میں پہلی بار پر ی ہاسپٹل ایمرجنسی مینجمنٹ کا ایک مربوط نظام بنانے کا سہرابانی ڈائریکٹرجنرل ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر رضوان نصیر (ستارہ امتیاز) کے سر جاتا ہے جنہوں نے پیرا میڈیکس سٹاف کو ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں بین لاقوامی معیار پر پیشہ ورانہ تربیت دی اور پری ہاسپٹل ایمرجنسی مینجمنٹ کا ایک مربوظ نظام قائم کیا تاکہ کسی بھی سانحہ یا ایمرجنسی کے متاثرہ افراد کو بر وقت طبی امداد فراہم کر کے متاثرہ شخص کی زندگی کو درپیش خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔پنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ قیام سے اب تک 97لاکھ سے زائد ایمرجنسی کے متاثرین کو بروقت ریسپانڈ کرتے ہوئے ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے احساس تحفظ فراہم کر چکا ہے۔
پنجاب میں ریسکیو سروس کے قیام کے بعد ریسکیو سروس کا حتمی ویژن ہے کہ کیمونٹی کے اشتراک سے ایمرجنسی کی روک تھام کی جائے تاکہ پاکستان میں محفوظ معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ افراد کی تربیت کسی بھی ادارے کو مستحکم و مضبوط اورصف اول میں لانے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔اگر دنیا میں اپنا نام پیدا کرنے والے اداروں کی فہرست اُٹھا کر دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کی کامیابیوں کا راز ان کی بہترین تربیت میں پنہاں ہے۔ اسی طرح تربیت کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کیلئے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی قائم کی گئی جو کہ جنوبی ایشیاء میں ایمرجنسی کی تربیت فراہم کرنے کا بہترین ماڈل تصور کیا جاتا ہے۔ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی نے نیشنل ایمبولینس سروس کالج فار آئر لینڈ کے باہمی تعاون سے صوبہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے پرا میڈیکس کو بین الاقومی معیار پر تربیت دی جاتی ہے۔تربیت کے اس عالمی میعار کو یقینی بنانے کے لئے دوران تربیت غیر ملکی ماہرین سے تھرڈ پارٹی ایولوایشن بھی کروائی جاتی ہے۔ تربیت کے اس مرحلے میں ایک آفیسر سے لے کر ڈرائیور تک کے تمام ریسکیورز کو یکساں معیار پر ابتدائی طبی امداد کی تربیت فراہم کی جاتی ہے تاکہ کسی بڑی آفت، حادثے یا سانحہ کے موقع پرمتاثرہ افراد کوابتدائی طبی امداد دینے تمام ریسکیورز انسانی جانوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
ابتدائی طبی امداد کے فروغ کے لئے پنجاب ایمر جنسی سروس ڈیپارٹمنٹ سروس ایکٹ کے مطابق سکول کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا کو طبی امداد کی تربیت فراہم کر نے کیلئے ریسکیو کیڈٹ کورپس ایپ کو متعارف کروا چکا ہے جس کا اہم مقصد ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر بنانا ہے تاکہ کسی بھی طرح کی ایمرجنسی کی صورت میں کمیونٹی کے لوگ علاقائی سطح پر کسی انسانی جان کو بچانے کیلئے اپنا کردارمتحرک طور پر ادا کر سکیں۔معاشرے کے افراد کو باشعور اور ذمہ دار شہری بنانے کے لئے ریسکیو کیڈٹ کورپس کے ذریعے آن لائن رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور ساتھ ہی ساتھ آن لائن تربیت حاصل کرنے کے کورسز اور لیکچر زبھی فراہم کر دئیے گئے ہیں تاکہ ملک کے طول عرض میں کوئی بھی فرد گھر بیٹھے مفت ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کر سکے۔کوئی بھی شہری اپنے قریبی ریسکیو اسٹیشن پر جا کر ابتدائی طبی امداد کی تربیت فری حاصل کر سکتاہے۔ اس سلسلے میں گورنمنٹ آف پنجاب پی سی ون کی منظوری دے چکی ہے اورپنجاب کے تمام اضلاع میں یونین کونسل کی سطح پر کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیم تشکیل دی جارہی ہیں۔
پنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ اور آغا خان یونیورسٹی کے ساتھ مل کرپاکستان لائیو سیور پروگرام کے تحت 10 ملین لوگوں کو فرسٹ ایڈ کی تربیت فراہم کر نے کیلئے بھی تربیت کا آغاز کر چکا ہے۔ پاکستان لائیو سیور پروگرام کے ذریعے نوجوان نسل کو بنیادی طور پر دل اور پھیپھڑوں کی بحالی اور خون کے بہاؤ کو روکنے پر مشتمل ابتدائی طبی امداد کی تربیت فراہم کر رہا ہے۔ پوری دنیا میں کارڈیک اریسٹ اور شدید خون کے بہاؤکی وجہ سے شرح اموات ایک عالمی مسلہ بن چکا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دل کا دورہ پڑنے پر اگر بروقت امداد (سی پی آر) نہ دی جائے تو ہر گزرتے منٹ میں اس شخص کے زندہ بچنے کے امکانات کو 10فیصد کم کر دیتا ہے۔ اسی طرح ہرگزرتے منٹ کے ساتھ فوری طبی امداد کی فراہمی ایسے مریض کو زندہ بچانے کے امکانات کو 30فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔اگر ہر گھر میں ابتدائی طبی امداد کا ایک فرسٹ ایڈر بن جائے تو خون کے شدید بہاؤ اور دل کا دورہ پڑنے سمیت دیگر ایمرجنسی صورتحال میں ہم لاکھوں لوگوں کی زندگیا ں بچا سکتے ہیں۔ آئیں آج ہم ابتدائی طبی امداد کے عالمی دن کے موقع پریہ عہد کریں کہ ہم ابتدائی طبی امداد کی تربیت ضرور حاصل کریں گے کیونکہ ابتدائی طبی ا مدا د ہی وہ مدد ہے جو کسی کی جان بچا سکتی ہے۔
ریسکیو رز زندہ آباد
پاکستان پا ئندہ آباد
(اسسٹنٹ آفیسر تعلقاتِ عامہ پنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ ریسکیو1122ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain