انجینئر افتخار چودھری
کیا خوب کہا طارق گجر نے کہ ”پی ٹی آئی ورکرز اگر مہنگائی کے خلاف عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ خان کے خلاف ہیں بلکہ ہم لوگ عمران خان کو ہارتا ہوا نہیں دیکھ سکتے کیونکہ اس ملک کی آخری امید عمران خان ہی ہے،،
ویسے مجھے کسی اور پر دکھ نہیں لیکن جو اپنے آپ کو کہتے ہیں کہ ہم پی ٹی آئی کے ہیں اور خان کے فدائی ہیں تو ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تنقید کریں ضرور مگر یہ بھی نظر میں رکھیں کہ جو شخصی پارٹیاں ہیں ان سے تعلق رکھنے والے ماضی کے لٹیرے تو اس وجہ سے نواز شریف کی تعریف کر رہے ہیں کہ انہوں نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھویا ہے وہ تو کھایا پیا ہضم کر رہے ہیں آپ کیوں ان کے پیچھے لگ گئے ؟کیا سعودی عرب یونان امریکہ ملائشیا بھارت میں بھی مہنگائی عمران خان نے کی ہے؟لگتا ہے کرونا میانوالی نے بنایا ہے جس نے دنیا میں،،تھر تھلی،، مچا رکھی ہے
اب آ جائیں کینٹ الیکشن کی طرف۔پہلی بات وہ درانی تو فلاپ ہوا کہ ہم سلیکٹڈ تھے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اب کی بار کون سلیکیٹٹڈ ہے۔باریں دو ہی ہیں کہ انتخابات وہ بھی ٹھیک تھے اور الیکشن یہ بھی صحیح ہوئے۔
کینٹ الیکشن کے ووٹوں کو جمع کریں تو آج بھی لوگ عمران خان کے ساتھ ہیں وہ بھلے سے گروہوں میں بٹے ہوں۔ 2023 میں ووٹ وہ بلے کو ہی دیں گے۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ 2023 میں عمران خان لوگوں کے دلوں سے نکل چکا ہو گا۔آخر یہ سب گروپ عمران خان کے ساتھ ہیں۔
خان صاحب! قوم آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی اس لئے کہ آپ نے سعودی عرب دبئی انڈیا سری لنکا عرب امارات اردن امریکہ برطانیہ میں مہنگائی کرنے کے ساتھ ساتھ،، پاکستان میں بھی مہنگائی کر دی ہے،،، بات تو سچ یہ ہے اگر وہاں بھی عمران خان ذمہ دار ہے تو پھر یہاں بھی اسی نے مہنگائی کی ہے اور اگر وہاں نہیں کی تو مہنگائی عالمی ہے
پاکستان کے کنویں کے مینڈکوں کو علم ہی نہیں کہ ترکی جیسا ملک مہنگائی کی چکی میں پس گیا ہے پاکستان کیا بیچتا ہے۔سعودی عرب کی چیخیں نکل گئی ہیں۔
میرے قائد
اس قوم کو ٹینڈے کریلے آٹا پٹرول سستا کر دیں یہ موجیں ماریں گے۔خود یہ قوم چونّی ٹیکس نہیں دینا چاہتی۔بنی اسرائیل کے بعد یہ ناشکری قوم ہے جس نے دو عشرے لٹیروں کی کوٹ مار کا سامنا کیا اور پھر بھی انہی کے گن گاتی ہے۔لاکھ سوا لاکھ کا موبائل پکڑ کے۔شارٹ پہن کے آدھا جسم ننگا رکھ کے صبح سویرے،، دوپہر دو بجے،، پہلی پوسٹ لگائیں گے۔
”عمران خان غریب بھوکا مر گیا ہے“
”لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں“
جیسے پچھلے دور میں دودھ اور شہد کی نہروں میں ڈبکیاں لگاتے رہے ہیں۔
پاکستان میں اتنے لوگ بھوک سے نہیں مرتے جتنے زیادہ کھا کر مر رہے ہیں یہ شوگر بلڈ پریشر ہارٹ اٹیک غریبوں کی بیماریاں تھوڑی ہیں
جس کے پاس سہراب ایگل کا سائیکل نہیں ہوتا تھا وہ کاروں میں گھوم رہا ہے مگر عمران خان نے بھوک سے مار دیا ہے۔
رات تین بجے ان کی پوسٹیں آ رہی ہوتی ہیں کہ عمران خان نے اس قوم کو بھوک سے مار دیا ہے ان بلدیاتی اداروں کے الیکشن دیکھ لیں ایک دو شہروں میں ہارے ہیں ایسا شور مچا ہے جیسے،،لونگ گواچ گیا ہے،،
مایوس اس قدر کہ بلدیاتی کیا 2023 کو بھی ہار بیٹھے ہیں بڑے بڑے جغادری انصافیئے دم توڑ گئے ہیں۔ٹھس ہو گئے ہیں بلکہ،،موت،، پئے گئی ہے
نونیوں کے آقا رہتے،،ایون فیلڈز،، میں ہیں اور دلوں کے وزیر اعظم پاکستانیوں کے ہیں۔ ”گلاسی بیگم“سے، نارووالی ارسطو تک سب کی زبانوں سے شعلے اگل رہے ہیں۔ صاحب لوگ پنجاب کے چند شہروں سے جیتے ہیں بھنگڑے ایسے ڈال رہے ہیں جیسے کشمیر فتح کر لیا ہو۔کینٹ کیا ہارا عمران خان کے سر سے سارے تاج چھین لئے گئے
یہ پی ٹی آئی والے اگر سر جوڑ کر ایک ہو کر الیکشن لڑتے تو لگ پتہ جاتا آج بھی اگر نون لیگی جیتے ہیں تو دوسری تیسری اور چوتھی پوزیشن پربھی پی ٹی آئی کے ہیں۔
لبیکیئے البتہ ایک طاقت ثابت ہو چکے ہیں بھائیو۔کبھی عمران خان کے چاہنے والوں کے ووٹ تو جمع کر کے دیکھیں آپ کو پتہ لگ جائے گا۔باقی رہی بات ہر کوئی جو طاقت رکھتا تھا اس نے نہ صرف اپنی شیرینی لی اپنے بھائی کی بھی لے گیا۔سیاست میں آکڑ خانی نہیں چلتی یہ ان لوگوں کو شکست ہوئی ہے جنہوں نے خان کے مشن کو برباد کیا ہے جو کہتے رہے اسے کھڑا رہنے دیں میں اس کا وزن دیکھنا چاہتا ہوں سیاست اب کاروبار بن گئی ہے۔یہاں ضمیر بیچے جاتے ہیں اور خواب خریدے جاتے ہیں۔
لوگ اس الیکشن کا رونا روتے ہیں آپ نے سب سے پہلے غلطیاں کیں 2013 میں اور انہیں دہرایا 2018 میں۔کون نہیں جانتا کہ 2013 میں جب خان بستر پر تھے تو ٹکٹ کیسے بیچے گئے اور 2018 میں تو منڈی لگی۔اب ان خریداروں سے آپ وفا کی توقع رکھ رہے ہیں؟ وہ تو کہتے پھر رہے ہیں ہم نے ٹکٹ خریدے ہیں جاؤ جو کرنا ہے کر لو
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
ان سے وفائیں مانگی جا رہی ہیں جو کہتے ہیں مجھے تو سب نے ووٹ دیا ہے نون نے بھی ق نے بھی۔ایک مصیبت ہمیں اصحاب،،ق،، کی آن پڑی ہے جنہوں نے اپنا حصہ سنگی پر نونہہ رکھ کر لیا اور خوب لیا۔انہوں نے بھی سودہ نقد ہی بیچا ایک اور ایم پی اے ہیں جو سمجھتے تھے کہ سب کچھ میرا ہے۔
ہم اپنی ٹیم کے ساتھ نکلے اور خوب نکلے تقریباً ساٹھ افراد کے ساتھ بیس گاڑیوں میں نکلے اور پہنچے کینٹ میں وہاں جو سلوک ہمارے ساتھ ہوا وہ اللہ جانتا ہے ہم تو سارا دن مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر رہے اس سے پہلے پوری ٹیم نے ٹریننگ کرائی اور الیکشن والے دن سج دھج سے نکلے ہمارا ضمیر مطمئن ہے کہتے ہیں کامیابی کے سو باپ ہوتے ہیں اور ناکامی یتیم۔یہاں کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔شمالی پنجاب کی ٹیم دونوں شہری ضلعی تنظیمیں یہ سب کدھر تھیں۔عمران خان نے رپورٹ بھی مانگی تو ان سے مانگی جو شکست کا سبب بنے تھے۔
کیا عمران خان اپنا واٹس ایپ نہیں چیک کرتے؟ لوگ کہتے ہیں آپریشن کلین اپ ہو۔
دوسری بات یہ جو ایم پی اے ایم این عہدے دار بنائے ہیں ان کو فارغ کریں یہ حلقہ سنبھالیں گے یا تنظیم۔ کچھ لوگ چیخ رہے ہیں اور کچھ رو رہے ہیں کام نہ چیخنے سے چلے گا نہ رونے سے کیا عمران خان واپس اپنے دعوے کی جانب جائیں گے کہ پارٹی ادارہ بنے گی۔پارٹی ادارہ بنائے بغیر کچھ نہیں ہو گا۔پارٹی صرف اور صرف عمران خان کے نام پر کھڑی ہے۔ہمارا بد قسمتی یہ ہے کہ ہم شخصیت کو پوجتے ہیں۔کبھی کسی اجلاس۔میں لیڈر کو ٹوک کے دیکھیں آپ کا منہ،،پن،، کے رکھ دیں گے کسی کا کچھ نہیں گیا صرف اس کا گیا ہے جو اپنی فیملی میں لڑتا رہا گلی محلے میں دشمنیاں ڈال لیں کام کاج چھوڑ کر نئے پاکستان کی تلاش میں نکلا۔
میں ایک منسٹر کے پاس گیا اور کہا مجھے کوئی ٹیکنیکل شعبہ دے دو کہنے لگا نوکری کرنی ہے سی وی جمع کرا دو اور میرا بی پی ہائی ہو گیا اور آنکھ کی نظر چلی گئی چھ ماہ لگے علاج کرانے میں آج کل ٹینشن لیتا نہیں اسے ٹینشن دیتا ہوں۔کینٹ کے صدر کو دھکہ دے دیا ٹریڈرز ونگ شمالی پنجاب کے صدر کو ٹکٹ نہیں دیا اس کے مقابلے میں ایک،،ٹلو،، کو نواز دیا سارے پراپرٹی ڈیلر لینڈ کروزروں والے ٹکٹ لے گئے ورکرز کو ملا بھی تو اس کی مدد نہیں کی گئی۔
دکھڑے بہت ہیں لیکن مختصرا کہوں گا کہ جو لوگ ٹوٹی پھوٹی گاڑیوں میں آئے اور ماڈرن گاڑیوں تک پہنچے کوٹھیاں بنائیں ان سے ضرور پوچھیں کہ پیسہ،، تمہارے باپ،، کا تھا بتاؤ کہاں سے آیا وہ سمجھتے ہیں کہ کارکن بھول جائیں گے پی ایس کے نام پر کمیشن ایجنٹ اس پارٹی کو کھا گئے جو لوگوں سے منہ کھول کر رشوت مانگتے ہیں ملاقاتوں کے پیسے وصول پاتے ہیں کون ہے جس کے دفتر کے دروازے کھلے ہیں۔
خان صاحب ورکر رل گیا جے لیکن یہ بات بھی یاد رکھیں وہ آج بھی آپ کے ساتھ ہے لیکن ان لٹیروں کے ساتھ نہیں جو آپ کے نام سے لیڈر بنے بیٹھیں ہیں۔
کارکن اُٹھ باندھ کمر
(کالم نگار پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل ایڈوائزر ٹریننگ اور ایجوکیشن ہیں)
٭……٭……٭