علی سخن ور
ج سے محض دس بارہ دن پہلے تک، سارے پاکستان میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن سے زیادہ ہ مقبول مغربی لیڈر اور کوئی بھی نہیں تھا۔کرائیسٹ چرچ سانحے کے بعد جسینڈا نے مسلمانوں کی گلے لگ لگ کر جس انداز میں دل جوئی کی، اس کے بعد تو معصوم مسلمان ان کے دیوانے ہی ہوگئے۔ بعض تصاویر میں سیاہ سکارف میں لپٹی اس مغربی خاتون کے بارے میں کچھ خوش فہم نیک فطرت مسلمان تو یہاں تک کہنے لگے کہ جیسنڈا بہت جلد اسلام قبول کر لیں گی۔ لوگ اس حقیقت کو سمجھ ہی نہیں سکے کہ جسینڈا بی بی اگر وہ سب کچھ نہ کرتیں تو نیوزی لینڈ کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرف سے بد ترین رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ لگ بھگ پانچ ملین آبادی والے اس خوبصورت سے ملک کی سب سے قیمتی چیز وہاں کا امن و امان ہے۔امن نہ ہو تو مری اور سوات کی دلکش وادیاں بھی بے کیف ہوجاتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر بھی اس حوالے سے جیتی جاگتی مثال ہے، وہاں امن ہوجائے تو دنیا کے دیگر تمام تفریحی مقامات ویران ہوجائیں، تمام سیاح آنکھیں بند کرکے اسی وادی کو اپنی منزل بنالیں۔ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں، خوشحالی آئے، لوگ ترقی کریں۔ مگر یہ سب کچھ بھارت سرکار کے لیے نہ توماضی میں قابل قبول تھا، نہ ہی آج۔ بھارتی قابض فوجی انسانی حقوق کی ایسی پامالی کا سبب بنتے ہیں کہ وادی خوف کے سیاہ بادلوں میں لپٹی رہتی ہے۔جسینڈا کو بھی یہی خوف تھا کہ بدامنی ان کے پرسکون رنگ برنگ معاشرے کو نگل جائے گی۔اسی لیے مسلمانوں کو شانت رکھنے کے لیے انہیں نا چاہتے ہوئے بھی بہت کچھ کرنا پڑا۔حقیقت کیا تھی اور سچائی کیا، سب کا سب نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے حالیہ دورہ پاکستان کی منسوخی کی صورت میں سامنے آگیا۔ پھر یہ بھی ہے کہ اگر یہ دورہ شروع ہونے سے پہلے ہی منسوخ ہوجاتا تو پاکستان کے لیے اتنا باعث تکلیف نہ ہوتا، ملکوں کی سفارتی تاریخ میں ایسے بچگانہ واقعات بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں کہ میچ شروع ہونے سے محض چند منٹ پہلے مہمان ٹیم کہے، ہمیں ڈر لگ رہا ہے، ہمیں گھر جانے دو۔
اگرچہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کمیں گاہ میں ہمارے دوستوں کے ڈیرے ہی دکھائی دے رہے ہیں لیکن پاکستان کو شکوہ بہر حال صرف اور صرف نیوزی لینڈ ہی سے رہے گا۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو ہمارے وزیر اعظم نے ذاتی طور پر فون بھی کیا اور یقین دلایا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کی سیکیورٹی دنیا کی مانی ہوئی انٹیلی جنس ایجنسی اور پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ میں ہے، ٹیم کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں لیکن جسینڈا کو کسی بات پر یقین نہیں آیا۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ اٹھارہ سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ ٹیم کے کھلاڑی پاکستانی کرکٹرز کا مقابلہ کرنے سے خائف ہوں اور عزت بچانے کے لیے اس طرح کا جواز تلاش کر لیا گیا ہو۔ اگرچہ نیوزی لینڈ کا یہ رویہ دل دکھانے والا ہے لیکن پاکستانیوں کو ہمت رکھنی چاہیے، اس طرح کے اور بھی واقعات ابھی دیکھنے میں آئیں گے۔ افغانستان کے میدان میں منہ کی کھانے والی بہت سی طاقتیں ہم پاکستانیوں کو اپنی شکست کا ذمے دا ر سمجھتی ہیں، افغانستان کا سیاسی منظرنامہ بدلنے سے امریکا اور بھارت جیسے بہت سے ممالک کا لگا بندھا روزگار ختم ہوگیا،دکانداری چمکانے کے امکانات بھی معدوم ہوگئے،چین کو سورج کی طرح کھلے آسمان پر چمکنے کا موقع مل گیا، اس سب کے نتیجے تکلیف تو ہوگی، رونا بھی آئے گا اور دل میں انتقام کی آگ بھی سلگتی رہے گی۔ انتقام ایسی آگ ہے کہ بعض دفعہ تو خود انتقام کی خواہش رکھنے والے کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔اس وقت امریکا اور بھارت بھی ایسی ہی آگ میں سلگ رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہارے ہوئے یہ ممالک کس کس طرح اور کہاں کہاں ہمارے راستے میں روڑے اٹکائیں گے۔ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا ہوگی کہ ملکوں کی زندگی میں تعلقات محض مفادات کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ اگر مفادات کے علاوہ دیگر کوئی اور بنیادیں ہوتیں تو آج OICکا مردہ گھوڑا ریس کے میدان میں ہاٹ فیورٹ ہوتا۔ملکوں کے تعلقات شطرنج کی بساط جیسے ہوتے ہیں مگر شطرنج کی اس بساط کا بس ایک ہی اصول ہوتا ہے اور ایک ہی ضابطہ، ’فائیدہ اٹھاؤ۔بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لو‘۔ برطانیہ کو ہی دیکھ لیں، ایک طرف ہمیں کرونا کے حوالے سے ریڈ لسٹ سے نکال دیا، سب پاکستانی بہت خوش ہوگئے لیکن تھوڑے ہی دن بعد، جسینڈا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، اپنی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بھی یہ کہہ کر منسوخ کردیا کہ سیکیورٹی خطرات ہمیں پاکستان آنے سے روک رہے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھیے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا براہ راست انخلاء جب ممکن نہیں رہا تو انہیں پاکستان جیسے ”سیکیورٹی خطرات“ میں گھرے ہوئے ملک نے ہی ٹرانزٹ قیام فراہم کیا۔
پاکستان کو سیکیورٹی خطرات کا شکار ملک قرار دینے والی جسینڈا آرڈرن شاید یہ بات بھول گئی ہیں کہ ان کے اپنے ملک سے بڑھ کر سیکیورٹی خطرات میں گھرا ملک اور کون سا ہوگا کہ جہاں ایک خونی باقاعدہ منصوبہ بندی کے بعد دو مختلف عمارتوں میں نہ صرف پچاس سے زائدبے گناہ انسانوں کو اپنے آٹومیٹک گن سے بھون دیتا ہے بلکہ اس سارے واقعے کو لائیو ٹیلی کاسٹ بھی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ 15مارچ2019کو ہونے والے اس سانحے میں پچاس سے زائد لوگ شدید زخمی بھی ہوئے تھے جن میں سے یقینا بہت سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی ہار چکے ہوں گے۔پاکستان کو سیکیورٹی تھریٹ کا شکار کہہ کر ٹیم واپس بلانے والے جسینڈا بی بی سے کبھی نہ کبھی یہ سوال ضرور کیا جائے گا کہ جب وہ خونی اس قتل عام کی منصوبہ بندی کر رہا تھا تو آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کہاں تھیں اور آپ کے سیکیورٹی ادارے کیا کر رہے تھے۔ یقینا یہ سوال بھی پوچھا جائے گا کہ پندرہ سے بیس منٹ تک جاری رہنے والے اس خونی کھیل کے دوران آپ کے سیکیورٹی ادارے وہاں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کوکتنی دیر میں جائے وقوعہ تک پہنچے۔ تاہم انگلستان ہو یا نیوزی لینڈ، ایک بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے، آپ پاکستان کے جتنے بھی دورے منسوخ کر لیں، پاکستان پر سیکیورٹی تھریٹ کے جتنے بھی الزام لگا لیں، اللہ کے حکم سے آئندہ کرکٹ ورلڈ چیمپئن پاکستان ہی ہوگا۔اور ہم چاہیں گے کہ جیسنڈا آرڈرن اگر اس وقت نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نہ بھی ہوں تب بھی ہماری ٹیم کو ورلڈ کپ ملنے کی تقریب میں ضرور تشریف لائیں، ہم سب کو بہت اچھا لگے گا۔ ویسے قصور تھوڑا تھوڑا ہم سب کا بھی ہے کہ چاند پر چرخہ کاتنے والی بڑھیا کو پری سمجھ بیٹھے۔
(کالم نگار اردو اور انگریزی اخبارات میں
قومی اور بین الاقوامی امور پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭