روہیل اکبر
مصطفی ؐجان رحمت پہ لاکھوں سلام۔شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام حکومت نے یکم ربیع الاول سے 12 ربیع الاول تک عشرہ شان رحمت اللعالمین ؐمنانے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کے 36 اضلاع میں عشرہ شان رحمت اللعالمینؐ کے تحت تقریبات ہوں گی۔ شان رحمت اللعالمین ؐبیان کرنے کا حق ادا کرنے کیلئے نہ کوئی قلم ہے اورنہ کوئی زبان۔ نبی آخرالزماں حضرت محمد کی تعریف وتوصیف بیان کرنابہت بڑا اعزاز اور انعام ہے انسان تو انسان، فرشتے بھی نبی کریمؐ پردرودوسلام بھیجتے ہیں اور تا ابد بھیجتے رہیں گے ہر مسلمان حضرت محمدؐکی شان بیان کرنا اپنے لئے سعادت سمجھتا ہے۔شان رحمت اللعالمینؐ منانے کا مقصد دنیا کوپیغام دینا ہے کہ ہم دل و جان سے حضرت محمدؐ پر فدا ہیں اوران کی عظمت کسی بھی دنیاوی امر سے بالاتر ہے حضرت محمدؐکی عظمت انسانی سوچ اورخیال سے بالاتر ہے حضرت محمدؐ خاتم الالنبین ہیں اور آپ کی شان پر دنیا جہان قربان ہیں۔ اس بار اس طرح نہ صرف ہمیں اپنے نبیؐ کی سیرت کا علم ہوگا بلکہ بہت سی باتوں کو سیکھنے کا موقعہ بھی ملے گا جن پر عمل کرکے ہم اپنی زندگی کو اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق گزار سکتے ہیں حکومت نے عشرہ شان رحمت اللعالمینؐ کو بھر پور طریقے سے منانے کا مکمل انتظام کرلیا ہے اسی سلسلہ میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اسٹاف کو اعلی کارکردگی پر رحمت اللعالمین سے منسوب میڈل اور جیلوں میں عشرہ شان رحمت اللعالمینؐ کے دوران قیدیوں اور ملازمین کیلئے پریزن پیکیج کے تحت انعامات بھی دیے جائیں گے یہ دونوں محکمے اگر ٹھیک ہوجائیں تو ہمارا ملک ٹھیک ہوسکتا ہے اس لیے یہاں پر سیرت النبی کی تعلیم پورا سال ہوتی رہنی چاہئیں۔ مرکزی رحمت اللعالمین ؐکانفرنس، عالمی مشائخ علما کانفرنس، انٹرنیشنل میلاد مصطفی کا انعقادبھی کیا جائے گا۔تحصیل، ضلع، ڈویژن اور صوبائی سطح پر شان رحمت اللعالمین کے حوالے سے نعتیہ مشاعرے، مقابلہ حسن نعت، خطاطی کی نمائشیں اور مقابلے منعقد ہوں گی حکومت اور مخیر حضرات کی طرف سے پناہ گاہوں، ہسپتالوں، یتیم خانوں اور اولڈ ہاسز میں خصوصی کھانے پیش کئے جائیں گے۔
عشرہ شان رحمت اللعالمینؐ کے دوران سیرت طیبہؐ کے حوالہ سے خصوصی ڈاکومینٹری بھی آن ائر ہوں گی۔ حکومت نے صوبہ بھر میں رحمت اللعالمینؐ اسکالرشپ اسکیم بھی جاری کی ہیں اور اب تک ذہین اورنادار طلبا کو 27 کروڑ38 لاکھ روپے کے 10574 رحمت اللعالمینؐ سکالر شپ دیئے جاچکے ہیں۔رواں برس مزید 83 کروڑ40لاکھ روپے کے 29142 رحمت اللعالمینؐ اسکالر شپ دے گی۔رحمت اللعالمینؐ اسکالرشپ کیلئے گزشتہ برس 50 کروڑرکھے گئے۔ روا ں برس رحمت اللعالمینؐ اسکالرشپ کو بڑھا کر ایک ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
بہاوالّدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف چکوال اور اوکاڑہ یونیورسٹی میں سیرت چیئر قائم ہوچکی ہیں اور حکومت پنجاب کی طرف سے سیرت چیئر کے تحت محققین کو ریسرچ کے لئے معاونت فراہم کی جائے گی ان سب باتوں کا مقصد یہ ہے کہ ہم سیرت النبی کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں اگر ایسا ہو جائے تو ہم دنیا کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں ہمارے اخلاق،پیار،محبت اور بھائی چارے کو دیکھ کر غیر مسلم بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوجائیں گے مگر اس کے لیے ہمیں اپنے پیارے نبیؐ کی پیاری پیاری باتوں پر عمل کرنا پڑے گا۔ ہمیں اس بات پر بھی ڈٹ جانا چاہیے کہ رازق اور الّرزاق صرف اور صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جو سمندر کی تہہ،آسمانوں کی وسعتوں اور پتھر کے اندر جانداروں کو بلا تعطل رزق فراہم کررہا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنی اور بانٹنی چاہئیں کسی سے ہنس کر دو میٹھے بول بولنا بھی آسانی ہے اسکے علاوہ کسی اداس اور مایوس انسان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیشانی پر کوئی شکن لائے بغیر اس کی لمبی اور بے مقصد بات سننا،صبح اپنے بچوں کے ساتھ کسی غریب کے بچے کو بھی سکول چھوڑدینا،غصے میں بپھرے ہوئے انسان کی کڑوی اور کسیلی باتوں کو برداشت کرنا،کسی ہوٹل میں کام کرنے والے یا دفتر،فیکٹری اور کم آمدن والے ملازم کو چھوٹا سمجھنے کی بجائے بھائی اور بیٹا سمجھنا،ہسپتال میں انجان مریض کے پاس بیٹھ کر اس کا حال پوچھنا اور تسلی دینا،ٹریفک کے اشارے پر رکنا اور ہارن نہ بجانا، ضرورت مند کی ضرورت اس کے تقاضہ کرنے سے پہلے پوری کردینا،سالن اچھا نہ لگے تو دستر خوان پر شکایت بلند نہ کرنابھی آسانیاں ہیں۔
بلا شبہ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں مگر ابتدا انہی سے ہے آج کل ہم ماں باپ کی عزت بھی نہیں کرتے حالانکہ ہمیں باپ کی ڈانٹ ایسے سننا جیسے موبائل پر گانے سنتے ہیں اور ماں کی پہلی آواز پر لبیک کہناچاہیے تاکہ دوسری آواز کی نوبت نہ آئے اس کے علاوہ ہمارے پیارے آقاؐ نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے جس پر ہم نے بہت کم عمل کیا۔ ہم تو اپنے گھر کا کوڑاکرکٹ دوسرے کے دروازے پر پھینک دیتے ہیں پارکوں میں جوس کے ڈبے اور شاپر پھینکنا ہم نے اپنی عادت بنا لی ہے زندگی صرف ایک بار ملتی ہے آپکی جائیداداوردولت کو آپکے بعد مال غنیمت کی طرح تقسیم کرلیا جائیگا۔ دنیا میں مرنے کے بعد آپ زندہ رہ سکتے ہیں تو اپنے نیک اعمال کی وجہ سے ایک اور بات یاد رکھنے کی ہے کہ زندگی ہماری محتاج نہیں بلکہ ہم اس کے محتاج ہیں منزل کی فکر چھوڑ کر ہمیں اپنا اور دوسروں کا راستہ آسان بنانا چاہیے ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیداکریں یہی سیرت النبیؐ کا تقاضا ہے اور اسی سے ہماری نجات ہوگی۔
(کالم نگارسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭