پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں فیملی لاء سے متعلق بلز، اسلام آباد میں قانون کرایہ داری سے متعلق بل، اینٹی ریپ بل، ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل، الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق بل، آئی ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات سے متعلق بل پیش کئے جائیں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹڑ عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوپہر 12 بجے طلب کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے قانون سازی کو روکنے کی حکمت عملی طے کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو فون پر دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں جس میں انھیں کہا گیا ہے کہ میرا قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونا لازمی ہے کیونکہ وہاں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے۔
نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہوا تو سیالکوٹ واپس نہ آئوں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے یہ پیغامات بھیجنے والے بعض افراد سے رابطہ کرکے ان سے پوچھا کہ انھیں کس نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے؟ بغیر تصدیق کے مجھے کیوں دھمکیاں دے رہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا کوئی شریک نہیں، بالکل اسی طرح حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبین ماننا بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے بغیر ہمارا ایمان مکمل ہی نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کو سیاسی بنانا اچھی بات نہیں کیونکہ ایسی چیزوں سے مذہب کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ ہمارے مذہب میں صلہ رحمی کا بہت زیادہ حکم دیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں ابھی تک اس چیز کا علم ہی نہیں ہے کہ حکومت نے کیا معاہدہ کیا ہے۔
تاہم بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا ہے اس میں فرانسیسی سفیر کیخلاف قرارداد کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ ایجنڈے کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کےانٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ایجنڈے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف نظر ثانی بل، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں ووٹرز فہرستوں کا اختیار نادرا کو دینے کی ترمیم اور انسداد جنسی زیادتی تحقیقات اور ٹرائل کا بل ایجنڈے میں شامل ہے۔
ایجنڈے کے مطابق بچوں اور خواتین کیخلاف جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق کریمنل لا ترمیمی بل اور بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک کا بل پیش کیا جائے گا جبکہ مردم شماری سے متعلق تحفظات پر مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کاریفرنس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔