تازہ تر ین

’حکومت کے پاس اکثریت نہیں تھی ، بل دھوکہ دہی سے منظور کروائے‘اپوزیشن رہنماؤں کی اجلاس کے بعد گفتگو

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمان کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے رولز کو نظر انداز کیا، اکثریت چاہے تھی 222 انکے پاس 212 بھی نہیں تھے، اسپیکر سے درخواست کی کی گنتی دوبارہ کروائی جائے، رولز کے مطابق 222 تعداد ہونا ضروری تھا، اسپیکر نے ہماری ایک بات نہیں مانی. ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد تمام بلز بلڈوز کرتے چلے گئے ، ہم نے احتجاج کیا کہ اسپیکر صاحب زیادتی کررہے ہیں تاہم اسپیکر نے ہماری ایک بات نہیں سنی. میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرا پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا حق تھا لیکن میرا مائیک نہیں کھولا گیا، ہماری ایوان میں بھرپور تعداد موجود تھی ، اسپیکر پی ٹی آئی کا حواری بنا ہوا تھا ، آج پارلیمان کی تاریخ‌ کا سیاہ دن ہے.

انہوں نے یہ بھی کہنا کہ 167 ممالک میں صرف 8 ممالک نے ای وی ایم کو اختیار کیا ہے، ہم پر پہلے ہی دھاندلی زدہ حکومت مسلط ہے ، اب اس ای وی ایم کو آپ ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، مجبوری میں ہم بائیکاٹ کرکے عوام کے سامنے آئے ہیں، جتنا عمران نیازی ای وی ایم پر زور لگا رہے اتنا مہنگا ئی کم کرنے پر لگاتے تو یہ حالات نہ ہوتے.

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج مشترکہ اجلاس میں حکومت شکست ہوئی ہے ،اسپیکر اور حکومتی بینچز کی رولز کی جانب توجہ دلانے کی بہت کوشش کی ، دونوں ہاوسز کا آدھا ووٹ انکے پاس ہونا چاہے تھے، مشترکہ اجلاس میں بل کی منظوری کے لئے حکومت کے پاس 222 ووٹ ہونا لازم ہے، اگر حکومت 222 ووٹ پورے نہیں کرتے تو قانون نہیں بن سکتا.

بلاول بھٹو نے کہا آج ای وی ایم اور کلبھوشن اور آئی ایم ایف کے لئے قانون بنائے گئے ہیں، ہم اس قانون سازی کو سپریم کورٹ سمیت ہر فورم پر چیلنج کریں گے، یہ قانون پاکستان کا قانون نہیں ہے ، ہم الیکشن کمیشن کو بھی سمجھائیں گے، ہر فورم پر اس معاملہ کو چیلنج کریں گے. انہوں نے کہا عوام تکلیف میں ہے اور یہاں عوامی مسائل کم کرنے کی بجائے اضافہ کیا جا رہا ہے، متحد ہ اپوزیشن نے حکومت کو آج شکست دی.

اس موقع پر جے یوآئی ف کے رہنماء مولانا اسعد محمود نے کہا ابتدا میں کہا یکطرفہ قانون سازی کو قوم تسلیم نہیں کرے گی، ہم نے تجویز دی کہ کم از کم قواعد و ضوابط کو ہی اختیار کرلیا جائے ، کون مانے گا یہ 22 کروڑ عوام کو صاف و شفاف انتخابات دے سکتے ہیں، ہمارے ممبران ترامیم پر بات نہیں کرسکتے تھے ، صرف 3 پارلیمانی لیڈرز کو بات کرنے کی اجازت دی، انہوں نے کہا ہم اس جبری قانون سازی کو قطعا قبول نہیں کرتے ، ہر فورم پر اس معاملہ کو لیجائیں گے.


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain