تازہ تر ین

مہنگائی بڑا مسئلہ ،اپوزیشن جماعتیں بیوقوف نہیں جو ان حالات میں حکومت گرائیں۔ رپورٹ: ستار خان

اپوزیشن کا ارادہ ہے کہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کی حکومت کو کمزور کر دیا جائے اور پھر ختم کر دیا جائے۔ اب یہ بات کوئی ڈھکی چھپی بات نہی رہی کہ تحریک انصاف کا حکومتی جماعت ہوتے ہوئے اگلے انتخابات میں ووٹروں کا سامنا کرنا باقی تمام جماعتوں کی نسبت سب سے مشکل کام ہوگا کیونکہ ووٹرز صرف اور صرف حکومتی جماعت سے ہی سوال کرتی ہے کہ آپ کی جماعت ہمارے مسائل حل کرنے میں ناکام کیوں رہی۔ آپ کی جماعت نے تو ہم سے بہت سے وعدے ایسے کئے تھے جس کو آپ کی جماعت پورا نہ کر سکی جبکہ اپوزیشن کی جماعتوں کو اس طرح کے سوالات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہ تو اپوزیشن میں تھیں۔ تو یہ بات بالکل عجیب سی لگتی ہے کہ اپوزیشن کی جماعتیں حکومتی جماعت تحریک انصاف کو اس مشکل سے نکال دیں گی کیونکہ انتخابات کے موقع پر تو ووٹرز صرف اور صرف اس جماعت سے زیادہ سوالات کرتی ہے جو حکومت میں رہی ہو۔ جس کی اپنی حکومت ہو۔ اپوزیشن میں جتنی بھی قابل ذکر جماعتیں ہیں ان سب کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اگلے انتخابات میں تحریک انصاف ہی سب سے زیادہ مشکل میں ہوگی اور تحریک انصاف کے لئے اگلے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنا انتہائی مشکل مرحلہ ہوگا کیونکہ لوگ مہنگائی کی وجہ سے اور دیگر مسائل کی وجہ سے پسے ہوئے ہیں بلکہ آنے والے وقت میں مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے اپوزیشن جماعتیں خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پی پی پی یہ بالکل نہیں چاہیں گی کہ تحریک انصاف کو سب سے مشکل مرحلے سے نکال دیا جائے۔ اپوزیشن کی جماعتوں کو بخوبی اس بات کا اندازہ ہوگا کہ ہمسایہ ملک انڈیا میں سترہ وزیراعظم میں سے سات وزراءاعظم اپنی جماعت کی حکومت کی آئینی مدت پوری نہیں کر سکے تھے۔ یہ سات وزیراعظم پارلیمینٹ یعنی کہ لوک سبھا کا اعتماد کھو بیٹھی تھیں اور انہیں استعفے پڑے۔ کسی نے کچھ مہینے حکومت کی اور کسی نے زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ دو سال حکومت کی۔ استعفیٰ کے بعد ان سات وزراءاعظم نے درمیانی مدت کے انتخابات کا اعلان کیا تو یہ تمام کے تمام وزراءاعظم اپنی جماعتوں کو کامیاب کروانے میں بری طرح ناکام رہے۔ ان سات وزراءاعظم میں مرار جی ڈیسائی، چرن سنگھ، وی پی سنگھ، چندرا شیکھر، دیو گاودا اور اندر کمار گجرال شامل ہیں۔ حتیٰ کہ انڈیا کے کامیاب وزیراعظم اٹل بہاری باجپائی اپنی پہلی حکومت میں صرف کچھ ہی مہینے وزیراعظم رہ سکے تھے۔ اٹل بہاری باجپائی اپنی دوسری حکومت میں آئینی مدت تو پوری کر سکے لیکن انتخابات نہ جیت سکے تھے۔ یہ تمام کے تمام واقعات اس بات کی مکمل تائید کرتے ہیں کہ حکومتی جماعت کے لئے انتخابات بہت ہی مشکل مرحلہ ہوتے ہیں۔ ان جماعتوں کی نسبت جو اپوزیشن میں ہوتی ہیں۔ ملک کی صورتحال جس خوفناک موڑ پر ہے، وہاں تحریک انصاف کو حکومت سے دور کرنا تحریک انصاف کی ڈگمگاتی کشتی کو سہارا دینے والی بات ہوگی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain