Pemra اتھارٹی نے ایک بار پھر گیارہ نومبر2021ءکو پاکستان کے واحد DTH لائسنس ہولڈر شہزاد سکائی کو آخری وارننگ دے دی ہے کہ وہ60 روز کے اندر اندر کروڑوں روپوں کے واجبات ادا کر دے۔ تا کہ Pemra اتھارٹی شہزاد سکھائی کی DTH کمرشل سروس18 ماہ کی مہلت پر غور کر سکے۔ اس بات سے صاف واضح ہے کہ جب تک شہزاد سکائی کمپنی 60 روز کے اندر اندر Pemra کو کروڑوں روپوں کے واجبات ادا نہیں کر دیتی۔ Pemra شہزاد سکائی کی اس درخواست پر بالکل غور نہیں کرے گی کہ شہزاد سکائی کمپنی کو DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے 18 ماہ کی مہلت دی جائے۔Pemra پہلے ہی متعدد بار شہزاد سکائی کو بار بار کروڑوں روپوں کے واجبات اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کی مہلت دیتی رہی ہے۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی ہر بار ناکام رہی ہے۔ بلکہ کئی بار تو شہزاد سکائی کمپنی نے Pemra کو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا۔DTH کے لائسنس کے لئے بڈینگ نومبر2016ءمیں ہوتی تھی۔ جس کے بعد تین کمپنیوں کو مجموعی طور پر 14 ارب69کروڑ کے عوضDTH کے تین لائسنس مل گئے تھے۔ کامیاب ہونے والی ہر ایک کمپنی کو 4 ارب 90 کروڑ روپے کا DTH لائسنس پڑ گیا تھا بعد میں DTH لائسنسوں کے حوالے سے کچھ پارٹیاں پہلے ہائی کورٹ میں پھر سپریم کورٹ میں چلی گئی تھیں۔ عدالتوں نے تمام معاملات DTH لائسنسوں کے حق میں کر دیئے۔ عدالتی فیصلے کے بعدDTH لائسنسوں کا رُک جانے والا معاملہ دوبارہ 2018ءمیں شروع ہوا۔ شہزاد سکائی کمپنی وہ واحد کمپنی ہے۔ جسے ستمبر 2018ءوزارت داخلہ نے Securty Clearnce جاری کر دی تھی۔ Securty Clearence جاری ہونے کے ساتھ ہی شہزاد سکائی کمپنی کو دو آپشن دی گئی تھیں۔ یا تو تمام کے تمام Applicatle License Fee (ALF) ایک ہی مرتبہ ادا کر دیئے جائیں یا پھر 50 فیصد ادا کر دیئے جائیں اور باقی ماندہ واجب الادا 10 سالانہ قسطوں میں ادا کر دیئے جائیں۔ شہزاد سکائی کمپنی نے دوسری آپشن قبول کی اور 2 ارب 45 کروڑ ادا کر دیئے۔ جب کہ باقی ماندہ واجب الادا 2 ارب 45 کروڑ اگلے دس سالوں میں ادا کرنے کی حامی بھری۔ یہ سب کچھ لکھ پڑھت میں 11 فروری2019ءمیں ہو گیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ DTH کی کمرشل سروس ایک سال بعد فروری 2020ءمیں شروع کرنے کی بھی حامی بھری۔ یہ سب کچھ نہ کرنے کی صورت میں شہزاد سکائی کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ ہو سکتا تھا۔ چونکہ شہزاد سکائی کمپنی نہ تو پہلی قسط فروری 2020ءمیں ادا کی نہ ہی DTH کی کمرشل سروس فروری 2020ءمیں شروع کر سکے۔ لائسنس کے معاہدے کے مطابق سالانہ قسط بروقت ادا نہ کرنے کی صورت میں 5 فیصد سے لے کر 15 فیصد ماہانہ جرمانہ بھی عائد ہو جاتا ہے۔ بجائے اسی کے کہ شہزاد سکائی کمپنی 2 سالوں کے واجبات ادا اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرے۔ شہزاد سکائی کمپنی نے 30 جنوری 2020ءمیں DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے Pemra سے ایک سال کی مہلت مانگ لی۔ جس پر Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو ایک سال کی مہلت دے دی۔ لیکن Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو DTH کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے ایک سال کی مہلت صرف اس شرط پر دی کہ شہزاد سکائی کمپنی اس کے بعد دوبارہ کبھی بھی DTH کمرشل سروس شروع کرنے کی مزید مہلت نہیں مانگے گی۔ اور شہزاد سکائی کمپنی اس بات کی پابند ہو گی کہ وہ اکتوبر 2020ءتک DTH کی کمرشل سروس شروع کرے۔ Pemra نے ان شرائط کو 2 جون 2020ءپھر 9 جولائی 2020ءاور پھر 17 جولائی 2020ءکو شہزاد سکائی کمپنی کو بھجوایا۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی نے Pemra کو کوئی جواب دینا گوارہ ہی نہ کیا۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی نے 19 اکتوبر2020ءکوPemra سے ایک بار پھر درخواست کی کہ کوئی مہربانی فرمائیں۔ شہزاد سکائی کمپنی DTH کی کمرشل شروع نہ کرنے کی وجہ ہمیشہ سے ہی کرونا وبا Declane کرتا رہا۔ جس پر Pemra نے کمپنی کو لکھا کہ کرونا وبا کو بَہانا بنانا چھوڑ دیں۔ کیونکہ کرونا وبا کا زور ٹوٹ چکا تھا اور دنیا بڑی تیزی کے ساتھ اپنے اپنے کام پر واپس آ رہی تھی۔ پھر 22 ستمبر2021ءکو Pemra اتھارٹی کے سامنے شہزاد سکائی کمپنی کے نمائندے شہباز ظہیر، بلال طارق، کامران شجاع، فصاحت علی اور مِس وَردا پیش ہوئیں۔ اِس میٹنگ کے بعد Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو دو سالوں کے واجبات ادا کرنے اور DTH کمرشل سروس شروع کرنے کے حوالے سے کچھ ہدایات جاری کیں۔ جن میں کمپنی سے کہا گیا کہ وہ دستاویزی ثبوت دیں۔ کہ انہوں نے Satellite Capecty حاصل کر لی ہے۔ انٹرنیشنل Vendors سے ضروری سامان خرید لیا ہے۔ DTH سیٹ اپ کے لئے زمین حرید لی ہے۔ جس سے پتہ چل سکے کہ کمپنی DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے میں سنجیدہ بھی ہے کہ نہیں۔کمپنی نے Pemra کو اِس حوالے سے کو دستاویزی ثبوت نہیں دیا ہے۔ نہ ہی اس بارے میں Pemra کو مطلع کیا۔ ان تمام معاملات کے بعد Pemra نے 11 نومبر2021ءکو شہزاد سکائی کمپنی کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ واجبات ادا کرے۔DTH کی کمرشل سروس شروع کر دے اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پوری کرے۔Pemra اتھارٹی کے اس فیصلے کو اور چیئرمین Pemra کے فیصلے کو Pemra اتھارٹی کے باقی ارکان اشفاق جمانی ایگزیکٹو ممبر میجر جنرل امیر عظیم باجوہ چیئرمین PTA شاعرہ شاہد سیکرٹری آئی اینڈ بی ڈاکٹر محمد اشفاق احمد چیئرمین FBR محمد ارفین ممبر فیصل شیر جان ممبر مسز صفیہ ملک ممبر سید حسین ابوزر پیرزادہ ممبراور مسز فرح عظیم شاہ ممبر نے مکمل طور پر تائید کی اور اسی بات پر زور دیا کہ شہزاد سکائی کمپنی کو یہ آخری وارننگ ہے۔