تربت میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 7 ملزمان ہلاک

تربت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 7 ملزمان ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار وں نے تربت کے علاقے میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا تو نامعلوم نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی۔

پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی جوابی فائرنگ میں 7 ملزمان ہلاک ہو گئے اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا گیا۔

طالبان کی رجعت پسندانہ سوچ پاکستان کیلئے خطرہ ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان کی انتہا پسندی پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔

فواد چوہدری کا ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں دو اطراف انتہا پسند ہیں، دائیں اور بائیں، افغانستان میں خواتین اکیلے سفر کر سکتی ہیں اور نا ہی لڑکیاں اسکول جا سکتی ہیں جبکہ بھارت میں نریندر مودی اور بی جے پی نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے، بھارت میں مسلمانوں کی کوئی داد رسی نہیں ہے، بھارت مذہب کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔

افغانستان کی انتہا پسندی کو پاکستان کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بیرون اور عالمی چیلنجز تو درپیش ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کو سب سے بڑا چیلنج قائدعظم کے پاکستان کو واپس لانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال اسلام آباد میں قائد اعظم کا یوم پیدائش شان و شوکت سے منایا، قائد اعظم کا رہن سہن دیکھیں، وہ بہت ماڈرن آدمی تھے، عمران خان جس پاکستان کی بات کرتے ہیں وہ قائداعظم کا پاکستان ہے، ایسی تحریک شروع کرنی ہے کہ قائداعظم کا پیغام عام آدمی تک پہنچایا جائے۔

سیالکوٹ میں رونما ہونے والے افسوسناک سانحے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا سیالکوٹ میں جو واقعہ ہوا تو اس پر پورا پاکستان اکٹھا ہو گیا اور سب نے اس کی مذمت کی، پاکستان کے قیام کا مقصد ہی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ تھا۔

ملک بھر میں کورونا ویکیسین لگوائے جانے کی تعداد 15 کروڑ ہو گئی ،اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا ویکسین لگوائے  جانے کی تعداد اب 15 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپربیان میں انہوں نے کہا کہ  ملک بھر میں کل کورونا ویکسین لگوائے جانے کی تعداد اب 15 کروڑ سے تجاوز کر گئی  ۔ پنجاب صوبوں میں سب سے آگے ہے جہاں 68% اہل آبادی کو کم از کم 1 خوراک ملی  ۔ کے پی میں 57 فیصد، سندھ میں 51 فیصد اور بلوچستان میں 38 فیصدہے ۔ بلوچستان نے دسمبر میں بہت اچھا کام کیا ہے اور ویکسینیشن میں تیزی سے اضافہ کیا ۔

امریکا میں اومی کرون کے وار، نیویارک کے اسپتالوں میں بچوں کی تعداد بڑھ گئی

امریکا میں او می کرون نے پنجے گاڑ دیے  اور نیو یارک سٹی کے اسپتالوں میں اومی کرون سے متاثر بچوں کی تعداد میں 4 گنا تک اضافہ ہوگیا۔

نیویارک میں اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کی نصف تعداد 5 سال سے کم عمر ہے اور انہیں ویکسین نہیں لگی۔

امریکا میں کورونا ٹیسٹنگ بھی کم ہوگئی  جس سے شہریوں کو مسائل کا سامنا  ہے۔

دوسری جانب برطانیہ سمیت یورپی ملکوں میں بھی اومی کرون کیسز بڑھ گئے ۔

نئی دلی میں کورونا کیسوں میں اضافے کے باعث آج سے رات کے کر فیو کا اعلان  کیا گیا ہے جس کے تحت کرفیو رات 11 بجے سے صبح 5 بجے تک جاری رہے گا۔

علاوہ ازیں سعودی عرب میں 16 سال کی عمر کے نوجوانوں کو بوسٹر ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یوریا کی قلت، اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

سندھ میں گندم کی فصل کی کاشت کم ہونے پر کسانوں نے شکایت کی ہے کہ یوریا کی زیادہ قیمتیں اور بعض اوقات اس کی عدم دستیابی سے صوبے بھر میں فصل کی پیداواری صلاحیت متاثر ہونے کا امکان ہے۔

رپوٹ کے مطابق گندم کے کاشتکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں۔

تاہم، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار کی زیر صدارت فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کے ہفتہ وار اجلاس میں انہیں مطلع کیا کہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں یوریا کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی مقرر کردہ قیمت ایک ہزار 780 فی 50 کلو گرام ہے۔

کمیٹی نے ربیع کے سیزن کے لیے یوریا کے بحران کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قیمت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن سندھ کے اسٹیک ہولڈرز مختلف تصویر ظاہر کر رہے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل برائے محکمہ زراعت سندھ ہدایت اللہ چھاجرو نے ڈان کو بتایا کہ یوریا کھاد اضافی رقم کمانے کے لیے افغانستان اسمگل کی جا رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’سندھ کو اپنا حصہ نہیں مل رہا ہے اور بڑے ڈیلروں نے ذخیرہ اندوزی کر رکھی ہے اور اسے زائد قیمتوں پر چھوٹے ڈیلروں کو فراہم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کو 10 لاکھ 45 ہزار تھیلوں کی ضرورت ہے جبکہ کھاد کی فیکٹریوں نے 93 ہزار تھیلے جاری کیے، تھیلوں کا بڑا حصہ بڑے ڈیلروں کو دے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو محمد خان اور سکھر میں صورتحال کچھ حد تک بہتر ہوئی ہے اور فی بوری کی قیمت میں 150 روپے کی کمی ہوئی ہے۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی 14ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی چودھویں برسی آج منائی جا رہی ہے ۔

بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سندھ بھر میں آج عام تعطیل  ہے جبکہ دوسری جانب گڑھی خدا بخش میں برسی کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف شہروں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے اور رہنما گڑھی خدا بخش پہنچ رہے ہیں، مرکزی جلسے سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما خطاب کریں گے۔

اس کے علاوہ سابق صدرآصف علی زرداری بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے میں طبیعت کے باعث شرکت نہیں کریں گے جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کی ہے۔

واضح رہےکہ27 دسمبر2007 کو پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو دہشت گردوں نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا تھا۔

سینیٹر شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب ہونے والے شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی جہاں صدر مملک ڈاکٹر عارف علوی نے شوکت ترین سے حلف لیا۔

یاد رہے کہ شوکت ترین گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔

20 دسمبر کو خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر الیکشن ہوئے جس میں کُل 122 ووٹ کاسٹ کیے گئے ان میں سے 9 ووٹ مسترد کر دیے گئے تھے۔

113ووٹوں میں سے 87 ووٹ لے کر شوکت ترین سینیٹر منتخب ہوئے تھے، جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار شوکت امیرزادہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدواروں ظاہر شاہ کو 13، 13 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔

24 دسمبر سینیٹ اجلاس کے دوران شوکت ترین نے سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ایوب آفریدی نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد مشیر خزانہ شوکت ترین کے لیے سینیٹر بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

حکومت نے مشیر خزانہ شوکت ترین کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے بطور سینیٹر منتخب کرانے کا ذہن بنا رکھا تھا تاکہ مارکیٹوں میں تسلسل و استحکام برقرار رہے اور وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کی بحالی سے متعلق امور میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔

18 اکتوبر کو سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو وزیر اعظم عمران خان کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا تھا جبکہ انہوں نے 17 اپریل 2021 کو وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا تھا۔

ن لیگ کا ووٹ بینک نوازشریف اور مریم نواز کے گرد گھومتا ہے۔رپورٹ: ستار خان

پاکستان میں مسلم لیگ ن کا سب سے مضبوط ووٹ بینک ہے 2018 کے انتخابات کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ 2014 سے 2018 کے دوران مسلم لیگ ن کے خلاف عوام اور میڈیا کے ایک بڑے حصے میں شدید غم و غصے کی لہر موجود تھی جس سے لگتا تھا کہ شاید مسلم لیگ ن 2018 کے انتخابات میں بری طرح متاثر ہوگی۔ لیکن جب 2018 کے انتخابات ہوئے تو انتخابی نتائج نے بہت سے حلقوں کو حیران کردیا خاص طور پر پنجاب میں انتخابی نتائج کافی حد تک حیران کن تھے۔ پنجاب میں PTIکو ایک کروڑ 10لاکھ ووٹ پڑے جبکہ مسلم لیگ ن کو ایک کروڑ 5لاکھ ووٹ پڑے۔ لیکن نشستوں کے حساب سے مسلم لیگ ن کی PTI کے مقابلے میں 9نشستیں زیادہ تھیں۔ یہ برائے راست منتخب ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اراکین کے حوالے سے بات ہورہی ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا یہ ووٹ بینک کس کی وجہ سے ہے۔ جواب ہے صرف اور صرف میاں نوازشریف اور ان کی جانشین مریم نواز اس ووٹ بینک کی وجہ کسی بھی حوالے سے نہ تو میاں شہبازشریف اور نہ ہی ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز ہیں۔ مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک صرف میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کے اردگرد ہی گھومتا ہے۔ اب میں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کے حوالے سے اختلافات کی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن کوئی مضبوط بنیاد پر بات سامنے نہ آسکی یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ میاں نوازشریف اور مریم نواز کا بیانیہ اس ملک کے طاقت ور ترین حلقوں کے خلاف ہوتا ہے۔ اور اسی وجہ سے مسلم لیگ ن کی صفوں میں مقبول ہوجاتا ہے دوسری طرف میاں شہبازشریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کا بیانیہ صرف اور صرف سیاسی مخالفین تک ہی محدود رہتا ہے اسی وجہ سے وہ پاکستان مسلم لیگ ن کی صفوں میں اس طر سے مقبول نہیں ہوپاتا جس طرح سے میاں نوازشریف اور مریم نواز کے بیانات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اب شاید یہی وہ بڑی وجہ ہے کہ میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کے درمیان اختلافات اس طرح سے کھل کے سامنے نہ آسکے۔ کیونکہ میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک صرف اور صرف میاں نوازشریف اور مریم نواز ہی کی وجہ سے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اندرونی حلقوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر پنجاب میں اپنی بات ہورہے ہوں اور ایک طرف میاں شہبازشریف صاحب امیدوار کے طور پر کھڑے ہوں اور ان کے مدمقابل میاں نوازشریف پاکستان مسلم لیگ ن کی کسی ورکر کو ہی کھڑا کردی تو وہ ورکر جیت جائے گا۔ اور میاں شہبازشریف صاحب ہار جائیں گے۔ اور شاید اسی وجہ سے وہ طاقت ور حلقے جو میاں شہبازشریف سے کوئی امید لگا کر بیٹھے ہیں وہ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں تو وہ بندہ چاہیے جس کا اپنا ووٹ بینک ہو نہ کسی بھائی کا ووٹ بینک جوکسی بھی طرح کے اختلافات کی صورت میں شہبازشریف صاحب کھودیں گے۔ آج کل مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر خبروں کی زینت ایک خاص وجہ سے بن گئے ہیں وہ ہے ان کے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی۔ جنید صفدر کے حوالے سے PTI نوک جھونک کی ہے وہ کس حوالے سے کہ جنید صفدر کو آنے والے وقت کا پاکستان مسلم لیگ ن کا جانشین سمجھا جارہا ہے۔ جنید صفدر آنے والے وقت میں مسلم لیگ ن کی سیاست میں داخل ہوتے ہیں کیا اپنی والدہ اور نانا کے جانشےن نامزد ہوں گے کہ نہےں ےا آنے والاوقت ہی بتائے گا لےکن اےک بات جو شرےف خاندان کے علاوہ ےا پھر ماہانہ پےرز پر بننے والی JIT کے علاوہ شاہد کم لوگ ہی جانتے ہےں کہ مرےم نواز کو پانامہ پےرزکے تحت ہونے والی انکوائری مےںسب سے زےادہ نقصان ان کے اپنے ہی شوہر کیپٹن صفدر کی وجہ سے ہوا نہ کہ JIT اور نہ ہی بعد مےں احتساب عدالت کے فےصلے نے مرےم نواز پانامہ پےرز کے بعد لند ن فلےٹس کے حوالے اپنے ٹرسٹی ہونے پر زور دے رہی تھےں۔ اور اس سلسلے مےں ووٹرلسٹ ڈےڈز بھی JIT کو پےش کی تھےں ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈزکے مطابق لندن فلےٹس کے بےنیفشل مالک حسےن نواز تھے۔ اور مرےم نواز لندفلےٹس کی ٹرسٹی تھےں اور کیپٹن صفدر ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز مےں گواہ تھے اور کیپٹن صفدر کے دستخط اے گواہ کے طور پر موجود تھے۔ اور جب جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر کے سامنے ےہ 2 ٹرسٹ ڈےڈز رکھےں اور ان کے متعلق سوالات شروع کےے تو کیپٹن صفدر اےک کے دوسری اور دوسری کے بعد تےسری بلنڈر مارتے رہے ۔ان بلنڈر مارنے سے جے آئی ٹی کو تقوےت مل گئی کہ ٹرسٹ ڈےڈز مےں بہت بڑی گڑ بڑہے ۔ پہلے کیپٹن صفدر نے جے آئی ٹی کو ٹرسٹ ڈےڈز کے فوٹو کاپی ہونے کا بتاےا ۔ پھر ٹرسٹ ڈےڈز کے صفحات کے کم ہونے کا بتاےا پھر اےک اےسی بات جے آئی ٹی کوسوال کے جواب مےںبتائی ۔ جس نے رہتی کسر بھی پوری کردی ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز پر دستخط 2006ءکے تھے اور جب جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر سے پوچھا کہ آپ تو لندن فلےٹس کی ےاترا کرتے رہے ہےں آپ کو کب پتہ چلا کہ لندن کے ہر فلےٹس آپ کے سرال کی ملکےت ہےں۔ تو کےپٹن صفدر نے کہا کہ 2007 کے آخر مےںانہےں پتہ چلا کہ لندن فلےٹس ان کے سسرال کے ہےں جے آئی ٹی کے ذہن مےں ےہ سوال آنا لازمی امر تھا ۔ کہ ےہ 2 ٹرسٹ ڈےڈز پر 2006ءمےں بھی دستخط ہوئے تھے۔ 2006ءمےں ےہ ٹرسٹ ڈےڈز تےار ہوئی تھی جس مےں حسےن نواز لندن فلےٹس کے مالک اور مرےم نواز ٹرسٹی بنا ئی جاتی ہےں اور کےپٹن صفدر انہےں دونوں ٹرسٹ ڈےڈز پر اےک گواہ کے طور پر دستخط کررہے ھےں لےکن کےپٹن صفدر تو کہہ رہے ہےں کہ انہےں 2007ءمےں لندن فلےٹس کی ملکےت کا پتہ چلاتھا اس پر جے آئی ٹی نے کےپٹن صفدر سے پوچھا کہ آپ کے دستخط اور باقےوں کے دستخط ٹرسٹ ڈےڈز پر 2006ءکے ہےں لےکن ٹرسٹ ڈےڈز پر دستخط کرنے والا کہہ رہاہے۔ کہ انہےں لندن کے فلےٹس کے ملکےت کے بارے مےں 2007ءمےں پتہ چلاتھا اس حوالے سے کےپٹن صفدر نے ےہ کہا کہ انہےں ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز کے متن content کے بارے مےںکچھ نہےں پتہ اس کا مطلب ہے کہ کےپٹن صفدر نے ٹرسٹ ڈےڈز بغےر پڑھے ہی دستخط کردئےے تھے اس لحاظ سے کےپٹن صفدر نے اپنی ہی اہلےہ مرےم نواز کے اس دعوی کو جے آئی ٹی کے سامنے ہلادےا مطلب ےہ تھا ۔ کہ جوکھ ہوا ٹرسٹ ڈےڈز تےار ہوتی ان کے دستخط ٹرسٹ ڈےڈز کے متن کو پڑھے بغےر ہی دستخط کردئےے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے ،کہ مرےم نواز کو سزا نہ تو احتساب عدالت کی وجہ سے ملی نہ ہی نےب کو وجہ سے نہ ہی جے آئی ٹی کی وجہ سے بلکہ کےپٹن صفدر کے معصومانہ طرےقے سے ٹرسٹ ڈےڈز کے مختلف پہلوﺅں کے حوالے سے مرےم نواز کے اس دعوی کو نقصان پہنچا کہ وہ لندن فلےٹس کی مالک نہےں بلکہ ٹرسٹی ہےں ۔ اب ےہ کےپٹن صفدر نے کےوں کےا صرف اےک ہی بات ذہن مےںآتی ہے کہ کےپٹن صفدر اےک سےدھے سادھے انسان نہےں اور لگتا ہے لوﺅبالی بھی ہےں ، جو انہوں نے جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب اس طرح دئےے کہ اپنی ہی اہلےہ کے دعوی کی نفی کردی ۔

میانمر میں فوجی کارروائی، خواتین بچوں سمیت 30ہلاک، لاشوں کو آگ لگا دی

میانمار کی فوج نے ریاست کایا میں کارروائی کرتے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد کو ہلاک کردیا اور لاشوں کو آگ لگادی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا، مقامی افراد اور انسانی حقوق کی تنظمیوں نے بتایا کہ کشیدگی کی شکار ریاست کایا میں بدترین فوج نے خواتین اور بچوں سمیت 30 سے زائد افراد کو نشانہ بنایا۔

کیرنی ہیومن رائٹس گروپ کا کہنا تھا کہ انہیں مقامی طور پر بے گھر(آئی ڈی پیز) کی جھلسی ہوئی لاشیں ملی ہیں، ہلاک افراد میں بزرگ، خواتین اور بچے شامل ہیں، جنہیں میانمار کی حکمران فوج نے ہپروسو قصبے کے علاقے موسو کےقریب نشانہ بنایا۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے فیس بک پر بیان میں کہا کہ ‘ہم اس وحشیانہ اور غیرانسانی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں’۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے کہا کہ گاؤں میں موجود مسلح اپوزیشن فورسز کے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد 7 گاڑیوں میں تھے اور فوج کے کہنے کے باوجود وہ نہیں رکے۔

انسانی حقوق کی تنظیم اور مقامی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئیں تصاویر میں جھلسی ہوئی لاشیں نظر آرہی ہیں۔

میانمار کی فوجی حکومت کی مخالف کیرینی نیشنل ڈیفنس فورس نے کہا کہ ہلاک افراد ان کے ارکان نہیں ہیں جبکہ مقامی افراد تنازع کی وجہ سے بے گھر ہیں۔

گروپ کے ایک کمانڈر نے بتایا کہ یہ سب دیکھ کر ہمیں دھچکا لگا کہ بچوں، خواتین اور بزرگ سمیت مختلف عمر کے افراد کی لاشیں ہیں۔

ایک شہری نے سیکیورٹی کے باعث شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ آگ لگانے کے واقعے سے باخبر تھے لیکن جائے وقوع پر اس لیے نہیں جاسکے کیونکہ وہاں فائرنگ ہو رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ آج صبح میں وہاں گیا تو دیکھا کہ کئی لاشوں کو جلایا گیا تھا اور اس کے علاوہ بچوں اور خواتین کے کپڑے پھیلے ہوئے تھے۔

میانمار کی فوج تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب ایک اور علاقے میں بھی کارروائیوں میں مصروف ہے جہاں راکٹ سرحد کی دوسری جانب تھائی لینڈ میں جاگرا، جس کے نتیجے میں ایک گھر کو نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ میانمار میں رواں برس فروری میں فوج کی جانب سے آنگ سانگ سوچی پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا کر ان کی سول حکومت کیے جانے کے بعد بدامنی اور کشیدگی جاری ہے۔

عالمی مبصرین نے میانمار کے انتخابات کو شفاف قرار دیا تھا اور فوج کی جانب سےحکومت پر قبضے کے بعد مزاحمت کرنے کے لیے کئی گروپ سامنے آئے تھے۔

نئے انکشافات نے پھر شریف فیملی کو سسلین مافیا ثابت کیا: فواد چودھری

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نئے انکشافات نے ایک بار پھر شریف فیملی کو سیسیلین مافیا ثابت کردیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ رانا شمیم نے جسٹس ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحبان کے خلاف حلف نامہ نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے نوٹرائز کرایا، ان نئے انکشافات نے ایک بار پھر شریف فیملی کو سیسیلین مافیا ثابت کردیا ہے کہ کس طرح وہ ایک مافیا کی طرح عدالتوں سمیت اداروں کو بلیک میل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔