پنڈورا باکس کھل گیا قومی دولت لوٹنے والے بے نقاب

واشنگٹن‘اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صحافیوں کی عالمی تنظیم آئی سی آئی جے تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل پینڈورا پیپرز کو سامنے لے آئی جن میں دنیا بھر کے متعدد سربراہان مملکت، سیاست دانوں، صنعت کاروں، بیورو کریٹس، ریٹائرڈ افسران کی آف شور کمپنیاں نکل آئیں، ان افراد میں 700 پاکستانی بھی شامل ہیں۔صحافیوں کی عالمی تنظیم نے پاناما پیپرز کے بعد اب اس سے بھی بڑا مالیاتی اسکینڈل بے نقاب کردیا جس کا نام پنڈورا پیپرز رکھا گیا ہے۔ اتوار کی رات ساڑھے 9 بجے آئی سی آئی جے نے اس حوالے سے پیپرز جاری کردیے جن پر 117 ممالک سے تعلق رکھنے والے 600 صحافیوں نے دو سال تک محنت کی ہے۔ان پیپرز کے مطابق 700 پاکستانی باشندے بھی اس مالیاتی اسکینڈل میں ملوث ہیں جن کی آف شور کمپنیاں ہیں۔ ان افراد میں شامل نمایاں ناموں میں وزیر خزانہ شوکت ترین، سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مونس الہی، پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار، خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار، راجہ نادر پرویز، سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق معاون خصوصی وزیراعظم وقار مسعود کے بیٹے کا نام بھی شامل ہے۔پیپرز کے مطابق ابراج گروپ کے سی ای او عارف نقوی، ایگزٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ سمیت متعدد بینکار اور ریٹائرڈ فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) نصرت نعیم اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے، کرنل (ر) راجہ نادر پرویز، جنرل (ر) خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، جنرل (ر) علی قلی خان کی ہمشیرہ کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔آئی سی آئی جے کے مطابق تبدیلی کا نعرہ لگانے والے وزیراعظم عمران خان کی اپنی کابینہ کے متعدد ارکان آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے۔ عمران خان خود ایسے افراد، کابینہ کے وزرا، سیاسی رفقا میں گھرے ہوئے ہیں جن کی آف شور اثاثے رکھتے ہیں۔پاکستان کے وزیر خارجہ شوکت ترین اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی 4 آف شور کمپنیاں ہیں۔ ان کمپنیوں کی کاغذی کارروائی کرنے والے مالیاتی مشیر طارق فواد ملک کے مطابق یہ کمپنیاں ترین خاندان کی سعودی کاروبار سے آنے والی سرمایہ کاری کا ایک حصہ ہیں۔شوکت ترین نے آئی سی آئی جے کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کا جواب نہیں دیا۔ پینڈورا پیپرز کی اشاعت کے دن جاری ہونے وال بیان میں انہوں نے کہا کہ بیان کی گئی آف شور کمپنیاں میرے بینک کے لیے فنڈز جمع کرنے کے طریقہ کار کا حصہ ہیں۔عمران خان کے وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار 2018 میں ایک آف شور کمپنی کے ذریعے اپنی بوڑھی والدہ کے نام لندن کے علاقے چیلسیا میں 1 ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ کیا۔ ریاستی اینٹی کرپشن ایجنسی بھی اس الزامات کی تفتیش کر رہی ہے کہ ان کے گھر والوں کی دولت میں اس دوران بے تحاشا اضافہ ہوا، جب وہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں پہلی بار وزیر بنے۔وزیر اعظم عمران خان کے سابق وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے 2012 میں یو کے انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے آف شور کمپنی کی بنیاد رکھی۔ واوڈا نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ وہ پاکستانی ٹیکس حکام کو اپنے دنیا بھر میں موجود اثاثے ڈکلیئر کر چکے ہیں۔عمران خان کے 2019 سے 2020 تک چیف ایڈوائزر برائے فنانس اور ریونیو رہنے والے وقار مسعود خان کے بیٹے کی برٹش ورجینیا آئی لینڈز میں ایک کمپنی ہے۔ مسعود نے پالیسی کے تنازع پر اگست کے وسط میں استعفی دیدیا تھا۔ وقار خان نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کے بیٹے کی کمپنی کیا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا اعتدال پسند زندگی گزارتا ہے اور مجھ پر انحصار نہیں کرتا۔پینڈورا پیپرز میں دنیا بھر کے 91 ممالک اور خطوں کے 35 موجودہ اور سابقہ سربراہان مملکت، 330 سیاست دان اور عوامی نمائندوں کی خفیہ مالیاتی دستاویزات شایع کی گئی ہیں۔ان خفیہ دستاویزات میں یمن کے بادشاہ، یوکرائن، کینیا، ایکواڈور کے صدور، جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی شامل ہے۔ان دستاویزات میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے غیر سرکاری وزیر برائے پروپیگنڈا اور روس، امریکا، ترکی اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے 130 سے زائد ارب پتی افرادکے مالیاتی لین دین کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر، پاپ اسٹار شکیرا، سپر ماڈل کلاڈیا شیفر، بھارتی صنعت کار انیل امبانی بھی خفیہ اثاثے رکھنے میں ملوث ہیں۔

لندن (بی بی سی)عالمی رہنماؤں، سیاستدانوں اور ارب پتی افراد کی خفیہ دولت اور مالی لین دین کی تفصیلات ایک بڑے مالی سکینڈل سے متعلق دستاویزات کے سامنے آنے سے بے نقاب ہو گئی ہیں۔مالی معاملات سے متعلق ان دستاویزات میں جن افراد کی خفیہ دولت اور مالی معاملات کا انکشاف ہوا ہے ان میں 35 موجودہ اور سابق عالمی رہنماں سمیت تقریبا تین سو ایسے عوامی نمائندے شامل ہیں جن کی آف شور کمپنیاں تھی۔ ان دستاویزات کو پینڈورا پیپرز کا نام دیا گیا ہے۔ان دستاویزات میں اردن کے بادشاہ کی خفیہ طور پر امریکہ اور برطانیہ میں 70 ملین پانڈز کی جائیدادوں کا انکشاف کیا ہے۔اس کے علاوہ ان دستاویزات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے قریبی حلقے میں شامل افراد، جن میں ان کی کابینہ اور ان کے خاندان کے کچھ افراد شامل ہیں، خفیہ طور پر لاکھوں ڈالر کی کمپنیوں کے مالک ہیں۔ان دستاویزات میں یہ بھی افشا کیا گیا ہے کہ کیسے برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور ان کی اہلیہ نے لندن میں دفتر خریدتے وقت سٹیمپ ڈیوٹی کی مد میں تین لاکھ 12 ہزار پاونڈز بچائے تھے۔ اس جوڑے نے ایک آف شور کمپنی خریدی تھی جس کی ملکیت میں یہ عمارت تھی۔پینڈورا پیپرز نامی لیک ہونے والے ان دستاویزات میں روسی صدر ولادمیر پوتن کے موناکو میں خفیہ اثاثوں کا بھی ذکر ہے اور ان دستاویزات میں جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اندریج بابس کی خفیہ آف شور انوسٹمنٹ کمپنی کو بھی ظاہر کیا گیا ہے جس کے ذریعے انھوں نے جنوبی فرانس میں 12 ملین پانڈز مالیت کے دو ولاز خریدے۔واضح رہے کہ جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اگلے ہفتے انتخابات لڑ رہے ہیں اور انھوں نے اپنی یہ خفیہ آف شور انوسٹمنٹ کمپنی ڈیکلیئر نہیں کی ہوئی۔گذشتہ سات برسوں کے دوران فن سین فائلز، دی پیراڈائز پیپرز، پانامہ پیپرز اور لکس لیکس جیسے لیک ہونے والے دستاویزات کی کڑی میں یہ تازہ ترین ہے۔ان دستاویزات کاہ جائزہ اور چھان بین انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹو جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) نے کی ہے جس میں دنیا بھر سے 650 سے زائد رپورٹروں نے حصہ لیا۔گارڈین اور دیگر میڈیا شراکت داروں کے ساتھ اس مشترکہ تفتیش میں بی بی سی پینوراما نے برٹش ورجن جزائر، پاناما، بیلیز، قبرص، متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور سوئٹزرلینڈ کی 14 مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں سے 12 ملین دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے۔جن افراد کی خفیہ دولت اور لین دین کے مالی معاملات کے متعلق پینڈورا پیپرز میں انکشافات ہوئے ہیں ان میں سے چند افراد کو کرپشن، منی لانڈرنگ اور عالمی سطح پر ٹیکس بچانے کے الزامات کا سامنا ہے۔لیکن ان میں سے سب سے بڑا انکشاف یہ ہے کہ کس طرح ممتاز اور مالدار افراد برطانیہ میں خفیہ جائیدادیں خریدنے کے لیے جائز آف شور کمپنیاں قائم کر رہے ہیں۔ان دستاویزات ان جائیدادوں کی خریداری کے پیچھے 95،000 آف شور کمپنیوں کے مالکان کا انکشاف ہوا ہے۔یہ تحقیق برطانوی حکومت کی اس ناکامی کو اجاگر کرتی ہے کہ حکومت متعدد وعدوں کے باوجود ایک ایسی فہرست متعارف کروانے میں ناکام رہی ہے جس میں بیرون ملک اثاثے رکھنے والے افراد کے نام درج ہوں گے۔واضح رہے کہ برطانیہ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ چند پراپرٹی خریدار اس سے اپنی منی لانڈرنگ سرگرمیوں کو چھپا سکتے ہیں۔جیسا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف اور ان کی اہل خانہ پر اپنے ہی ملک کو لوٹنے کا الزام ہے۔تحقیقات میں یہ علم ہوا ہے کہ صدر الہام اور ان کے قریبی رفقا خفیہ طور پر برطانیہ میں 400 ملین پانڈز سے زائد مالیت کی جائیدادیں خریدنے میں ملوث ہیں۔اور برطانیہ بکنگھم پیلس کے قریب کئی ملین پانڈ مالیت کی یہ دو پراپرٹیاں بھی شامل. انھوں نے بائیں جانب والی پراپرٹی خریدی اور دائیں جانب والی پراپرٹی میں تین فلیٹ خریدے۔ایک عرصے سے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے آذربائیجان کے حکمران آلییو خاندان نے اپنی دولت چھپانے کے لیے آف شور کمپنیوں کا ایک وسیع جال بنایا ہوا ہے۔یہ انکشافات برطانیہ کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے مالکہ برطانیہ کی جائیدادوں کا نظام دیکھنے والے ادارے کو لندن میں اپنی ایک جائیداد بیچ کر 31 ملین پانڈز کا منافع کمایا ہے۔اس دستاویزات میں بہت سی ایسے مالی ٹرانزیکشن بھی شامل ہیں جن میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا گیا۔لیکن آئی سی آئی جے کی طرف سے فرگس شیل نے کہا: اس پیمانے پر کبھی بھی کوئی کام نہیں ہوا اور یہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ آف شور کمپنیاں لوگوں کو اپنا مشکوک دھن چھپانے یا ٹیکس سے بچنے میں مدد کے لیے کیا کیا خدمات فراہم کر سکتی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ (افراد) ان آف شور اکانٹس، ان آف شور ٹرسٹوں کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک میں کروڑوں ڈالرز کی جائیداد خریدتے ہیں اور اپنی عوام کی قیمت پر اپنے خاندانوں کو مالدار بناتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ آئی سی آئی جے کا خیال ہے کہ یہ تفتیش بہت سی چیزوں سے پردہ اٹھائے گی اس لیے اس کا نام پانڈورا پیپرز رکھا گیا ہے۔

اسلام آباد: المناک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 7افراد جاں بحق

اسلام آباد (کرائم رپورٹر)اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں گاڑی کھائی میں گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔ریسکیوحکام کے مطابق اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو میں مسافر گاڑی گہری کھائی میں جاگری، جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے، مرنے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ گاڑی میں ایک ہی فیملی سوار تھی، اور یہ لوگ بھارہ کہو جارہے تھے کہ گاڑی سلپ ہوگئی اور گہری کھائی میں جاگری،رات بھر گاڑی کھائی میں پڑی رہی، صبح علم ہونے پر پولیس کو اطلاع دی گئی جس کے بعد لاشوں کو پولی کلینک منتقل کیا گیا ۔ مرنے والوں میں 6 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔پولیس کی جانب سے حادثے کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ اسلام آباد میں ٹریفک حادثہ رات ہونے والی بارش کے دوران پھسلن کے باعث پیش آیا، کار گہری گھائی میں جا گری، حادثے کا شکار ہونے والے افراد پھل گراں شادی میں شرکت کے بعد واپس بھارہ کہو آ رہے تھے۔ مرنے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جن میں شہناز بی بی کی عمر 35 سال، طاہرہ بی بی کی 30 سال، شمائلہ 32 سال، حمزہ مقبول کی عمر 17 سال، رمشا 16 سال، رابعہ 13 سال جبکہ مناہل کی عمر 11 سال ہے۔ حادثہ رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب پیش آیا، تاہم ریسکیو کو حادثے کی اطلاع صبح آٹھ بجے ملی۔ حکام نے ڈیڈ باڈیز کو گاڑی سے نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا جبکہ حادثے کی مزید تحقیقات جاری ہیں

سی این جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ

لاہور( این این آئی) پیٹرول اور ایل پی جی کے بعد سی این جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ۔سندھ میں 15 روپے اورپنجاب میں 8 روپے فی لیٹر کیا گیا ہے ۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیا ث عبد اللہ پراچہ کے مطابق قیمتوں میں اضافہ سیلز ٹیکس میں اضافے اور اسپاٹ مارکیٹ کی مہنگی خرید اورڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ پٹرول اور ایل پی جی کی طرح ایل این جی کی امپورٹ پر بھی فوری طور پر سیلز ٹیکس کم کیا جائے اور غریب عوام کے فیول کو سستا کیا جائے۔

عمران خان قوم کی واحد امید، پنجاب میں ترقی کا انقلاب لائینگے: عثمان بزدار

لاہور( خصوصی رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ارکان پنجاب اسمبلی نے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں عمومی سیاسی صورتحال اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ترقیاتی امور پر سفارشات اور تجاویز پیش کیں۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کامیابیوںنے اپوزیشن کی نیندیں اڑا دیں۔ وزیراعظم عمران خان قومی ہی نہیں عالمی سطح پر لیڈر بن کر ابھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والوں کی سیاست قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کا کلچر متعارف کرایا۔ مسائل کے حل کے لئے عمران خان ہی قوم کی واحد امید ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں صوبے بھر میں ترقی کا انقلاب لائیں گے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب کے ہر شہر اور ہر علاقے میں جائوں گا اور عوام کی خدمت کروں گا۔ بڑے اور چھوٹے شہروں میں بتدریج فراہمی و نکاسی آب کے منصوبے مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں خواتین ارکان اسمبلی کی رائے بھی اہمیت دی جاتی ہے۔ غضنفر عباس،عامر عنایت شہانی، علی اختر، عادل پرویز، عمر فاروق، شکیل شاہد،وارث عزیز،ملک ندیم عباس، سرفراز حسین، سلیم اختر ، قاسم عباس خان، علی رضا خان، رضا حسین بخاری، میاں علمبردار قریشی، شہاب الدین خان،فردوس رعنا اورعابدہ بی بی ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی زیر صدارت اعلیٰ سطح کااجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ زراعت اور محکمہ لائیوسٹاک کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں اوردیگر محکمانہ اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے اجراء کے لئے فرد ملکیت کی فیس نہ لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ پنجاب میں کاشتکاروں کو ڈیجیٹل سبسڈی کے لئے 4لاکھ 72ہزار کسان کارڈجاری ہوچکے ہیں اور رواں مالی سال کے آخرتک10لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ کااجراء مکمل ہوجائے گا۔ صوبہ بھر میں کسان کارڈ کے 1590ان پٹ ڈیلر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پروگرام کے تحت گندم گنا او رچاول کی زیادہ پیداوار کے حصول کے پراجیکٹ جاری ہیں۔ ڈرپ ایریگیشن ،سولرائزیشن کے پراجیکٹ کا دائرہ کار بتدریج بڑھایا جا رہاہے۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان پنجاب کی زرعی تاریخ کا انقلابی پروگرام ہے۔ جنوبی پنجاب میں زیتون کی کاشت پر توجہ دی جائے۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ محکمہ زراعت کے ریسرچرزنے گندم کی 31نئی اقسام متعارف کرائی ہیں۔ گندم کی نئی اقسام میں پانی کی کمی اور بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ پنجاب میں کھجور کی نئی ورائٹی بھی متعارف کرائی گئی ہے۔ پنجاب میں مکئی ،گندم اور چاول کی اہداف سے زیادہ پیداوار حاصل کی گئی ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ زراعت توسیع کی ری سٹرکچرنگ او رآئوٹ سورسنگ کی جائے گی۔ چاول ،گندم،گنا اور مکئی پر ریسرچ کے لئے سنٹرل آف ایکسیلینس قائم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی، وزیر لا ئیوسٹاک حسنین بہادر دریشک، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ،پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ ، سیکرٹری فنانس ، سیکرٹری ایگریکلچراور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سٹیج اداکار عمر شریف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وز یراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے عمر شریف کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم اپنی طرز کے بہترین فنکار تھے، ان کی کمی تادیر محسوس کی جائے گی۔عمر شریف کے انتقال کی خبر نے لاکھوں مداحوں کو سوگوار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صد افسوس! چہروںپر مسکراہٹیں بکھیرنے والا فنکار اپنے چاہنے والوں کو دکھی کر گیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ سٹیج کے راج کمار عمر شریف مداحوں کو چھوڑ گئے

برلن /اسلام آباد/لاہور/کراچی (نمائندگان خبریں)کامیڈی کے بے تاج بادشاہ،میزبان، فلمساز، ہدایتکار، شاعر، موسیقار، کہانی نویس اور مصور لیجنڈمحمد عمر المعروف عمر شریف 66برس کی عمر میں جرمنی میں انتقال کر گئے ، شوبز شخصیات نے عمر شریف کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے انتقال سے فن کا ایک باب ہمیشہ کیلئے بند ہو گیا ۔تفصیلات کے مطابق لیجنڈ عمر شریف دل کے عارضہ کی وجہ سے آپریشن کیلئے ائیر ایمبولینس کے ذریعے 28ستمبر کو پاکستان سے امریکہ کے سفر پر روانہ ہوئے تھے ۔

طویل سفر کی وجہ سے ائیر ایمبولینس نے جرمنی میں قیام کیا تاہم اس دوران ہی ان کی طبیعت بگڑ گئی جس پر انہیں جرمنی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج رکھا گیا تھا، اسی دوران عمر شریف کو نمونیا کی شکایت بھی ہو گئی۔ بتایاگیا ہے کہ گزشتہ صبح عمر شریف کے ڈائلسز کئے گئے تھے جس کے بعد سے ان کی حالت مزید بگڑ گئی اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ عمر شریف عارضہ قلب، گردوں اور ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے اور گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ان کا کراچی کے آغا خان ہسپتال میں علاج بھی کیا جارہا تھا۔ سندھ حکومت کی جانب سے عمر شریف کے علاج کے لئے خصوصی طو رپر چار کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے اور ائیر ایمبولینس کا بھی انتظام کیا گیا ۔امریکہ میں اداکارہ ریما کے شوہر ڈاکٹر طارق شہاب نے ان کے علاج معالجے کے انتظامات کئے تھے اور انہیں امریکہ پہنچنے پر جارج واشنگٹن یونیورسٹی ہسپتال میں زیر علاج رکھا جانا تھا اور اس کے بعد ان کا آپریٹ ہونا طے پایا تھا لیکن عمر شریف منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔اداکار عمر شریف 19اپریل1955ء کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے تھے اور انہوںنے 70ء کی دہائی میں صرف 14سال کی عمر میں تھیٹر سے اپنی اداکاری کا آغاز کیا ۔ان کا اصل نام محمد عمر تھا،وہ پاکستانی مزاحیہ اداکار منور ظریف سے بہت متاثر تھے اور ان کو اپنا روحانی استاد بھی مانتے تھے اورانہی کے نقش قدم پر چل کر اپنی کامیڈی کے خدوخال تشکیل دئیے۔ ابتدا ء میں آپ اپنا نام عمر ظریف لکھتے تھے لیکن پھر اپنے نام کے ساتھ شریف کا لاحقہ لگالیا جس کی وجہ ان کا ہولی وڈ کی فلم ”لارنس آف عربیہ”کے مرکزی کردار نبھانے والے مصری اداکار سے متاثر ہونا تھا اور ان کا نام بھی عمر شریف تھے۔عمر شریف نے کامیڈی کا جو منفرد انداز متعارف کرایا اس میں عوامی لہجہ، چوٹی کے اداکاروں کی نقل، طنز و مزاح سے بھرپور چٹکلے اور جگت بازی سمیت وہ سب کچھ تھا جس کا نظارہ کرتے ہی شائقین ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجاتے تھے۔ کامیڈین عمر شریف تھیٹر اور اسٹیج ڈراموں کے بے تاج بادشاہ تھے، انہوں نے ٹی وی اور فلموں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا لیکن ان کی مقبولیت کی بڑی وجہ مزاحیہ اسٹیج ڈرامے ہیں۔ عمرشریف صرف پاکستان ہی میں مقبول نہیں بلکہ بھارت سمیت جہاں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں ان کے مداح موجود ہیں۔کامیڈین عمر شریف نے میزبانی کے میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔بکراقسطوں پے اور بڈھا گھرپہ ہے جیسے لازوال اسٹیج ڈراموں کو ان کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔ عمر شریف کی خدمات کے عوض انہیں نگار ایوارڈ، تمغہ امتیاز ، میلنیم ایوارڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔پاکستان میں اسٹیج ڈراموں کی تاریخ عمر شریف کے بغیر ادھوری رہے گی۔ انہوں نے اردو زبان پر مبنی خاص مزاج کے ڈراموں اور لہجے کو فروغ دیا ۔عمر شریف نے پاکستانی فلمی صنعت میں بھی کافی کام کیا۔ کچھ فلموں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں ہدایت کاری کے فرائض بھی انجام دئیے جبکہ کچھ میں صرف اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی چند نمایاں فلمیں جن میں انہوں نے ہدایت کاری کی اور جن کو لکھا بھی ان میں مسٹر 420 ، مسٹر چارلی اور مس ٹربل سم شامل ہیں۔ان کی دیگر فلمیں جن میں انہوں نے صرف اداکاری کی ان میں سب سے بڑا رپیا، حساب، کندن، خاندان، لاٹ صاحب، مستانہ ماہی، ایکٹر، البیلا عاشق، بت شکن، ڈاٹر، مس فتنا، نہلادہلا، غنڈہ راج، چلتی کا نام گاڑی، ہتھکڑی اور پیدا گیر شامل ہیں۔ سینئر اداکار جاوید شیخ نے کہا کہ عمر شریف کے انتقال کی خبر سن کر میرے سمیت ان کے دنیا بھر میں چاہنے والے سکتے کی حالت میں ہیں۔عمر شریف کے انتقال سے فن کا ایک باب ہمیشہ کیلئے بند ہو گیا ۔میر ااور عمر شریف کا چالیس سال تک تعلق رہا ۔ پاکستان میں انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں شاید ہی عمر شریف جیسا فنکار دوبارہ پیدا ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ میں نے جو پہلا ڈرامہ کیا تھا وہ محترمہ فاطمہ ثریا بجیا نے لکھا تھا لیکن اس میں میر اجو کردار تھا وہ عمر شریف نے تحریر کیا تھا۔ سینئر اداکار مصطفی قریشی ، ندیم بیگ، سید نور نے عمر شریف کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمر شریف جیسا اداکار صدیوں میں پیدا ہوتا ہے ۔ انہوںنے حقیقی معنوںمیں فن کی خدمت کی اور ان کی وجہ سے روتے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر جاتی تھیں ۔ شکیل صدیقی نے کہا کہ آج کامیڈی کا بادشاہ دنیا سے چلا گیا ۔ وہ برصغیر پاک و ہند میں برابر مقبول تھے اور انہیں تمام فنکار عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔عمر شریف جہاں کھڑے ہو جاتے تھے وہیں میلہ لگ جاتا تھا۔ بشری انصاری، ذوالقرنین حیدر، بہروز سبزواری، اسماعیل تارانے عمر شریف کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔ ان اداکاروںنے کہا کہ عمر شریف فن کی جن بلندیوں پر تھے ان کے لئے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ عمر شریف نے حقیقی معنوں میں فن اور اپنے ملک کی خدمت کی ۔ خدا کی ذات انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے ۔ عثمان پیرزادہ ، ریشم، احسن خان، معمر رانا، میرا نے کہا کہ عمر شریف جیسا انسان صدیوں میں پیدا ہوتا ہے ، وہ حقیقی معنوں میں کامیڈی کے بے تاج بادشاہ تھے اور کسی فنکار کا ان سے موازنہ نہیں ۔ عمر شریف کی وجہ سے لوگوں کی چہروں پر مسکراہٹیں بکھر جاتی تھیں ۔عمر شریف دل کے بھی بادشاہ تھے ۔ قوی خان ، عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ انہیں معلوم تھاکہ کس وقت کیا کہنا ہے ، ہمیں جب تک اسکرپٹ نہ ملے ہم بول نہیں سکتے تھے وہ ایک آنکھ سے سننے والوںکو رولا او رایک آنکھ سے ہنسا بھی دیتے تھے ۔ جب وہ اسٹیج پر آتے تھے تو ان کا تالیوں سے جس طرح استقبال ہوتا تھا وہ کوئی معمولی لمحہ نہیں ہوتا تھا ۔ سہیل احمد، شہزاد رضا ، عطا اللہ عیسیٰ خیلوی نے کہا کہ عمر شریف انسانیت سے بھرے ہوئے انسان تھے ، انہوںنے اپنے فن کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کا فریضہ بھی سر انجام دیا ، عمر شریف کے فن کو مدتوں یاد رکھا جائے گا اور جب بھی کامیڈی اداکاری کی تاریخ لکھی جائے گی وہ عمر شریف کے ذکر کے بغیر ادھوری ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ اتنا بڑا فنکار ہونے کے باوجود ان میں تکبر نام کی کوئی چیز نہیں تھے بلکہ وہ خود لوگوں سے رابطہ کرتے تھے۔

اے پی ایس پر حملہ کرنیوالوں کا کیس الگ، جانتے ہیں کون گڈکون بیڈ ہے: شیخ رشید

کراچی(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیداحمدنے کہاہے کہ اسی ہفتے چیئرمین نیب کے تقرر کا فیصلہ ہوجائے گا، عمران خان کو مہنگائی کی فکر ہے، اپوزیشن عقل کے اندھے اورکنویں کے مینڈک ہیں، پیپلزپارٹی سمجھوتہ ایکسپریس پر چڑھی ہوئی ہے،دنیا ہم سے بات کر رہی ہے،طالبان سے بات کی ابتدا ہوگئی ہے، جو ہتھیار پھینک دے اس سے لڑنا جائز نہیں.

ہمیں معلوم ہے کہ کون گڈ ہے اور کون بیڈ ہے،اے پی ایس کے بچوں کے قاتلوں کا کیس الگ ہے،دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کریں گے، کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کرنے کے لئے تیار ہیں،ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی کریں،جعلی شناختی کارڈ کے الزام میں 19 لوگوں کو گرفتار کیا گیا،بعض وزراء نے بھی اپنے انگوٹھوں کے ذریعے شناختی کارڈ بنوائے۔ہفتہ کو کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاکہ عالمی منظر نامہ بدلنے جارہا ہے، مستقبل کی سیاست گہرے پانیوں کی ہے، دنیا کی کوئی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کرسکتی، پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں جامع حکومت ہو، افغان صورت حال پر پاکستان اور امریکی وزرائے خارجہ رابطے میں ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ کوئی ہمارے ملک آئے تو بسم اللہ، نہ آئے تو اسلام علیکم، افغان صورت حال پر امریکی صدر کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے بے خبر ہیں، بائیڈن خود اپنے لوگوں کو جواب دے۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اعلی سطح پر بات ہورہی ہے، ہم ایسی پوزیشن پر بیٹھے ہوئے ہیں کہ دنیا ہم سے بات کر رہی ہے۔ ہماری منصوبہ بندی دو چار سال کی نہیں 20 سال کی ہے۔ ہمیں گڈ اور بیڈ کا پتہ ہے، اے پی ایس کے بچوں کو قتل کرنے والوں کا کیس الگ ہے۔ جنہوں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں ان سے لڑائی نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اگر بھارت بھی بات چیت سے مسئلے کے حل کے لیے آگے آئے گا تو اس سے بھی بات کی جائے گی۔ بھارت کو ندامت اٹھانے کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ ملک کے دشمنوں سے کونے کونے میں نمٹیں گے۔انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے نیب کے چیئرمین کا فیصلہ ہوجائے گا۔ اپوزیشن عقل کے اندھے اورکنویں کے مینڈک ہیں۔پیپلزپارٹی سمجھوتہ ایکسپریس پر چڑھی ہوئی ہے۔عمران خان اس ملک کو ٹھیک کر رہا ہے۔ مہنگائی کو بھی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی کریں۔گندے لوگوں کو نکالا جائے گا۔ جعلی شناختی کارڈ کے الزام میں 19 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ بعض وزرا نے بھی اپنے انگوٹھوں کے ذریعے شناختی کارڈ بنوائے۔

ن لیگ جلد دوبارہ اقتدار میں آئے گی: حمزہ شہباز

لاہور (خبر نگار خصوصی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن انشا اللہ دوبارہ اقتدار میں آئیگی اور ترقی کا سفر وہیں سے شروع کریگی جہاں سے چھوڑا تھا، لوگوں کو نہ صرف روز گار دیں گے بلکہ مہنگائی کو بھی کنٹرول کریں گے، نالائق حکمرانوں کے ٹولے نے عوام کو فاقوں پر مجبور کردیا ہے، عمران نیازی کہتا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خودکشی کو ترجیح دوں گا۔

وزیراعظم نے تو خودکشی نہیں کی لیکن اس کی کمزور معاشی پالیسیوں اور نالائقیوں کی وجہ سے عوام خودکشیوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ حمزہ شہباز کا خانیوال خاص طور پر ملتان پہنچنے پر بھرپور اور پرتپاک ا ستقبال کیا گیا۔ ان کی گاڑی روک کر پھول نچھاور کئے گئے اور نعرے بازی کی، دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیرآیا، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے بھی نعرے لگائے گئے تاحد نظر لوگوں جم غفیر تھا۔ گذشتہ روز جنوبی پنجاب کے دورے کے دوران خانیوال میں مختلف مقامات پر گفتگو کرتے ہوئے میاں حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ مہنگائی کے ہفتہ وار بم گرا کر عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ ایک طرف ڈالر کا بے قابو جن ہے تو دوسری طرف ظالم حکومت مہنگائی کی چھری سے عوام کا گلا اور جیب کاٹ رہی ہے، ظالم حکمرانوں سے عوام پر مہنگائی کا ظلم کرنے کا اختیار چھیننا ہوگا۔ ایک طرف اندھی حکومت اندھا دھند مہنگائی کر رہی ہے اوردوسری طرف پھر کہتی ہے کہ عوام خوشحال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو قوم کو 46 روپے لٹر پٹرول دینے کے سبز باغ دکھاتے رہے اور اب مسلسل مہنگائی سے قوم کا تیل نکال رہے ہیں۔ ظالم حکمرانوں سے نجات سے ہی مہنگائی کا طوفان روکا جاسکتا ہے اورپٹرولیم اور ایل پی جی مصنوعات میں اضافے کا مطلب آٹے، چینی، بجلی، گیس سمیت ہر چیز کی قیمت بڑھانا ہے۔ ہر روز قیمتوں میں اضافے سے ثابت ہو رہا ہے کہ حکومت نے جعلی اور جھوٹا بجٹ قوم پر مسلط کیا جبکہ عوام کی بس ہوچکی ہے، یہ ظلم وہ مزید برداشت کرنے کے قابل نہیں، قوم پر رحم کیا جائے، عوام دو وقت کی روٹی سے محتاج ہو چکے ہیں۔

گھی کی قیمتوں میں 40سے 50روپے تک کمی لائیں گے، فرخ حبیب

فیصل آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پرگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ گھی کی قیمتوں میں 40سے50روپے تک کمی لائیں گے۔ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پرمہنگائی ہورہی ہے،

آٹا،چینی،دال،گھی پرغریبوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔فیصل آباد میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے نوجوان ورکرز ہمارا اثاثہ ہیں، ہماری پارٹی نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی تھا، سابقہ حکومت تمام اداروں کوتباہ وبرباد کرکے گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف، زرداری سے سوال ہونا چاہیے خالی زمینوں پر کاشت کیوں نہیں کی، پاکستان زرعی ملک ہے، 70 فیصد دالیں باہرسے منگوا کر کھاتے ہیں، آج پاکستان میں پہلی بارزیتون کی آفزائش ہو رہی ہے، پاکستان میں تربیلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا گیا۔ نوازشریف، آصف زرداری قومی مجرم ہیں، دونوں نے کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ آج یہ مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہیں کہ بجلی، گیس مہنگی ہو گئی، نوازشریف، آصف زرداری بتائیں پاکستان کو بنجرکیوں رکھا گیا، بھارت جب ڈیم بنا رہا تھا تو یہ جعلی اکانٹس کے ذریعے بیرون ملک مال بنا رہے تھے، عمران خان ملک میں ڈیم بنا کر 10 ہزار میگاواٹ سستی بجلی سسٹم میں لیکر آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرم نہیں آتی شہبازشریف،سلمان شہبازڈھٹائی سے کہتے ہیں سرخرو ہو گئے، کمیشن،کرپشن کی پٹی انہوں نے آنکھوں میں باندھی ہوئی تھی، شہبازشریف مہنگے ترین بجلی کے معاہدے کر کے گئے، توانائی منصوبوں میں مال انہوں نے بنایا کہتے ہیں عمران خان جواب دیں، عمران خان آپ کو جیلوں میں ڈال کرجواب لے گا وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔گھی کی قیمتوں میں 40سے50روپے کمی لائیں گے۔ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پرمہنگائی ہورہی ہے، آٹا،چینی،دال،گھی پرغریبوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مریم، پرچی چیئرمین وزیراعظم کو لاک ڈان کا کہتے تھے، لاک ڈان کی وجہ سے دنیا کی معیشت تباہ ہوئی، وزیراعظم نے لاک ڈان کے بجائے دیہاڑی دارطبقے کا سوچا۔

ٹوئٹر اکاونٹ بحال کروایا جائے،ٹرمپ کی عدالت میں درخواست

واشنگٹن(نیٹ نیوز)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک وفاقی عدالت میں یہ درخواست دی ہے کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ بحال کروایا جائے۔یاد رہے کہ سابق صدر کا کروڑوں فالورز والا ٹوئٹر اکاونٹ رواں برس جنوری میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے تشدد پر ورغلانے کے الزام کے تحت بند کر دیا تھا۔

اپنی درخواست میں سابق صدر نے یہ استدعا کی ہے کہ ٹوئٹر کو مبینہ طور پر امریکی کانگریس کے اراکین نے ان کا اکاونٹ بند کرنے پر مجبور کیا تھا۔رواں برس چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر ان کے حامیوں کی جانب سے حملے کے بعد ٹوئٹر سمیت دوسری سماجی رابطے کی ویب سائٹس نے ان کے اکاونٹس بند کر دیے تھے۔یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب کانگریس کے اراکین نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے لیے جمع تھے اور یہ حملہ ٹرمپ کی جانب سے ایک تقریر کے بعد کیا گیا تھا جب انہوں نے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے اپنے الزام کو دہرایا تھا۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے وکیل نے اپنی درخواست میں لکھا کہ ٹوئٹر ملک میں ہونے والے سیاسی مکالمے پر ایک طرح کی طاقت رکھتا ہے جسے ماپنا ناممکن اور جمہوری مباحثے کے لیے بے حد خطرناک ہے۔رائٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے اس رپورٹ پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ٹرمپ کے اکاونٹ کو ہٹانے کے موقع پر کمپنی نے کہا تھا کہ ان کی ٹوئٹس نے تشدد کو شہ دینے کا کام دیا تھا جو پلیٹ فارم کی پالیسی کے خلاف ہے۔ کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا اکاونٹ اس لیے بھی بند کیا گیا ہے تاکہ وہ مستقبل میں اپنے حامیوں کو اکسانے کے لیے یہ پلیٹ فارم استعمال نہ کر سکیں۔سابق صدر کے ٹوئٹر اکاونٹ کو ہٹانے سے پہلے ان کے آٹھ کروڑ اسی لاکھ فالورز تھے۔

غلطی چھپانے کیلئے قربانی کا بکرا نہ بنائیں،عمران خان امریکہ پر برہم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاک چین تعلقات مذید مضبوط ہونگے ، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر ہیں، نائن الیون سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا، کوئی پاکستانی اس میں شامل نہیں تھا،القاعدہ افغانستان میں تھی،اس وقت پاکستان میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، اس علاقے کو خطرناک جگہ قرار دیا گیا، ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ سب امریکہ کا اتحادی بننے کی وجہ سے ہوا،ہماری قربانیوں کو سراہنے کے بجائے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے ہمیں قربانی کا بکرا بناکر پیش کیا جا رہا ہے، یہ تکلیف دہ عمل ہے، امریکہ کو سوچنا ہو گا ہر بات کاذمہ دار پاکستان نہیں ہو سکتا،ہم امن کیلئے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، افراتفری پھیلنے سے سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کا ہو گا، مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے،کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے فورم اور ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کی ضرورت ہے، لوگ طالبان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے انہیں نظر نہیں آتا، امتیازی رویہ نہ اختیار کریں، 9لاکھ بھارتی افواج نے 80لاکھ کشمیریوں کو ایک طرح کی اوپن جیل میں رکھاہوا ہے،جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے ہمیں اس پر بات کرنا ہو گی ،ہفتہ کو ترک ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگلے سال 95فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آئیں گے، اس لئے افغان مسئلے کا حل تلاش کرنا ہو گا، جلد یا بدیرہمیں افغان عوام کا سوچنا ہو گا، ایسا نہ ہوا تو افغان آبادی کیلئے بحران گہرے سے گہرا ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تاریخی قریبی تعلقات ہیں، افغانستان نے کبھی بیرونی طاقتوں کو قبول نہیں کیا، سرحد کے دونوں طرف پشتون آباد ہیں، پشتون لوگوں میں مذہبی اور قومیت کی سطح پر گہرا تعلق ہے، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر ہیں،ہو سکتا ہے پشتون قبائل آپس میں لڑ رہے ہوں مگر جب غیر ملکی آتے ہیں تو سب متحد ہو جاتے ہیں، کسی پشتون کو قتل کر دیا جائے تو پشتون بدلہ لیتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل کیانی نے سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کو واضح کہا تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں اگر آپ افغانستان سے نکلیں گے تو افغان فوج ہتھیار ڈال دے گی اور پاکستان پر اس کے اثرات پڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے بھی افغانستان کے جنگی حل کی مخالفت کی تھی، یہ مضحکہ خیز ہے کہ امریکی پالیسیوں پر تنقید کی جائے تو ہم امریکہ کے مخالف گردانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جب ہم امریکہ کے اتحادی بنے تو طالبان نے ہمیں امریکہ کا ساتھی تصور کیا اور ہم پر حملے شروع کر دیئے، پاکستانی عوام پر ڈرون حملے اور بم دھماکے کئے گئے،ملک میں مسلح افراد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ بننے پرمیں نے اعتراض کیا تھا کیونکہ نائن الیون سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا، کوئی پاکستانی اس میں شامل نہیں تھا،القاعدہ افغانستان میں تھی،اس وقت پاکستان میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، اس علاقے کو خطرناک جگہ قرار دیا گیا، ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ سب امریکہ کا اتحادی بننے کی وجہ سے ہوا،ہماری قربانیوں کو سراہنے کے بجائے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے ہمیں قربانی کا بکرا بناکر پیش کیا جا رہا ہے، یہ تکلیف دہ عمل ہے، امریکہ کو سوچنا ہو گا ہر بات کاذمہ دار پاکستان نہیں ہو سکتا، جدید اسلحہ سے لیس تین لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈال دیئے، یہ پاکستان کی وجہ سے نہیں ہوا،میں نے 2008میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کیا،سینیٹر جان کیری اور جوبائیڈن سے ملاقات کی انہیں سمجھانے کی کوشش کی مجھے اس وقت احساس ہوا کہ انہیں افغانستان کے حالات کی خبر ہی نہیں،امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر تھی، امریکی سمجھتے تھے کہ افغانستان میں جمہوریت ہے، عورتوں کو حقوق دیئے جا رہے ہیں، اچانک طالبان آنے سے ان کو شدید دھچکہ لگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جارج بش کا رویہ سامراج کا عکاس تھا،نائن الیون کے بعد انہوں نے حیران کن بیانات دیئے کہ آپ ہماری پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتے تو آپ ہمارے مخالف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا کوئی اور ذمہ دار ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی ہتھیار ڈال دے تو ان کو معاف کر دیں گے، کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے کئی گروپ رابطے میں ہیں، سیاسی حیثیت سے کہتا ہوں کہ سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، ہم نے بلوچ عسکری پسندوں سے بھی بات کی اور سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے،کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے فورم اور ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کی ضرورت ہے، لوگ طالبان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے انہیں نظر نہیں آتا، امتیازی رویہ نہ اختیار کریں، 9لاکھ بھارتی افواج نے 80لاکھ کشمیریوں کو ایک طرح کی اوپن جیل میں رکھاہوا ہے،جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے ہمیں اس پر بات کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشاہدہ ہے کہ جن لوگوں سے آپ کا اتحاد ہو آپ ان کی انسانی حقوق کی زیادتیوں سے قطع نظر ہو جاتے ہیں اور آپ کی توجہ مخالف بلاک پر ہوتی ہے جب کوئی دوسرا انسانی حقوق کی زیادتیوں کا تذکرہ کرتے تو آپ کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے امریکہ اور سوویت یونین میں سرد جنگ دیکھی اس وقت دنیا دو کیمپوں میں تقسیم ہو گئی تھی، خواہش ہے دوبارہ ایسا نہ ہو، تقسیم کی بجائے مل کر بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے،ہم نے فروری 2020سے اب تک چینی وزیراعظم سے تین بار بات کی، میرا خیال ہے کہ صدر شی جن پنگ کورونا وباء کی وجہ سے خود کو محدود کرلیا ہے، انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا ان دنوں وہ چین سے باہر بھی نہیں گئے،آنے والے دنوں میں صدر شی سے بات ہو گی ہمارا چین سے بہت مضبوط تعلق ہے،70سالہ یہ تعلق مزید مضبوط ہو گا، یہ دوستی نشیب و فراز کے باوجود ہر آزمائش پر پورا اتری،سی پیک منصوبہ درست سمت میں جا رہا ہے، بدقسمتی سے کورونا وباء نے دنیا بھر کیلئے رکاوٹیں پیدا کیں، اس سے رابطے متاثر ہوئے، کورونا وباء نے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا، چیزوں کی قیمتیں بڑھیں، ترقی یافتہ ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے، پاکستان میں مہنگائی درآمد ہونے والی اشیاء کیوجہ سے ہے، پچھلے پانچ ماہ میں خوردنی تیل کی قیمت میں 80فیصد اضافہ ہوا، ہمیں گندم باہر سے برآمد کرنا پڑی جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، یہ مہنگائی عارضی ہے، راستے کھلنے سے اشیاء کی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن اپنی مفاد کی جنگ لڑ رہی ہے، یہ مختلف لوگوں کا مجموعہ ہے، ان کی رائے تقسیم ہے، ان کے خلاف کرپشن کے بڑے الزامات ہیں، پاکستان کی دوبڑی جماعتیں دراصل فیملی لمیٹڈ کمپنیاں ہیں، ان دونوں خاندانوں نے ملک کو لوٹا، اسی وجہ سے ملک ابتری کا شکار ہے، اس ملک نے کورونا وباء سے بہتری طریقے سے مقابلہ کیا، لوگوں کو معاشی بحران سے بچایا،اپوزیشن کا کام ہے کہ مسائل سامنے لانا لیکن اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔