محکمہ تعلیم سندھ کا کہنا ہے کہ 16 سال تک کے طلباء کی بھی کورونا ویکسینیشن کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلباء کے ساتھ ساتھ والدین کی بھی ویکسینیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم سندھ کا کہنا ہے کہ والدین پابند ہونگے کہ اپنا ویکسینیشن کارڈ تعلیمی اداروں میں لازمی جمع کرائیں ، کالجز اور جامعات کے طلباء اور والدین اپنا ویکسینیشن کارڈ لازمی جمع کرانے کے پابند ہونگے۔
واضح رہے کہ محکمہ تعلیم سندھ نے این سی او سی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابل: افغان دارالحکومت کابل میں حالات معمول پر آنے لگے، شہر میں دکانیں کھل گئیں۔ خواتین کو تعلیم اور روزگار کی اجازت دے دی گئی جبکہ افغان میڈیا پر خواتین اینکرز دوبارہ نظر آنے لگیں۔ طالبان نے نیوز اینکر کے ساتھ موجودہ صورت حال پر بات چیت کی۔
دوسری جانب طالبان نے افغانستان میں سرکاری ملازمین کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ طالبان رہنماؤں کی طرف سے کہا گیا کہ کابل میں حالات نارمل ہیں، سرکاری ملازمین کام پر واپس آجائیں، سب کے لیے عام معافی ہے، اس لیے لوگ پورے اعتماد کے ساتھ معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں۔
ادھر بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے کابل سے سفارتی عملے کے 120 ارکان کو واپس بلا لیا، بھارتی ائیرفورس کا خصوصی طیارہ عملے کو واپس لے کر بھارت پہنچ گیا۔ بھارتی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر سفارت کاروں اور عملے کو فوری واپس بلا لیا، پناہ گزینوں کیلئے خصوصی ویزوں کا اجرا بھی کر دیا گیا۔
مظفر آباد: تحریک انصاف کے امیدوار بیرسٹر سلطان آزاد کشمیر کے صدر منتخب ہو گئے، انہوں نے 34 ووٹ حاصل کئے۔ موجودہ صدر مسعود خان 24 اگست کو اپنی پانچ سالہ صدارتی مدت پوری کریں گے جس کے بعد سلطان محمود حلف اٹھائیں گے۔
مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی کے ارکان نے اگلے پانچ سال کے لئے صدر منتخب کر لیا۔ پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار بیرسٹر سلطان محمود کی پوزیشن پہلے ہی مضبوط تھی، ان کو مسلم کانفرنس کے سردار عتیق اور جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کے حسن ابراہیم کی بھی حمایت حاصل تھی۔
قانون ساز اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 32، پاکستان پیپلزپارٹی کے 11، مسلم لیگ نوازکے 7، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کا ایک ایک ووٹ تھا۔ بیرسٹر سلطان محمود ایل اے 3 میرپور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ صدر منتخب ہونے پر وہ اسمبلی سیٹ چھوڑ دیں گے۔
یاد رہے بیرسٹر سلطان 2015 سے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر ہیں۔ بیرسٹر سلطان 1985 سے نویں بار رکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
اتر پردیش (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں طالبان کے کنٹرول پر بھارت میں حکمران جماعت گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے ۔
سبرامنین سوامی نے ٹویٹ کیا کہ طالبان پہلے سال معتدل مزاج افغان حکومت کے طور پر سامنے آئیں گے البتہ اسی دوران طالبان کے صوبائی کمانڈرز شدت پسندی جاری رکھیں گے اور اس دہری پالیسی سے ایک سال میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے بعد طالبان، پاکستان اور چین کے ساتھ مل کر بھارت پر حملہ کردیں گے ۔
ایک ہفتہ قبل بھی رکن پارلیمنٹ نے اپنی مودی سرکار سے کابل میں 20 ہزار بھارتی فوجی بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔
افغان طالبان پہلے سال متعدل مزاج حکومت کے طور پر سامنے آئیں گے ، سبرا سوامی
آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے شیڈول کا اعلان کردیا جو متحدہ عرب امارات اور عمان میں 17 اکتوبر سے شروع ہوگا اور فائنل 14 نومبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔
اس مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں شامل کیا گیا ہے جن کے درمیان پہلا میچ 24 اکتوبر کو ہوگا۔
پاکستان کے میچز:
24 اکتوبر: پاکستان بمقابلہ بھارت، دبئی
26 اکتوبر: پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ
29 اکتوبر: پاکستان بمقابلہ افغانستان
2 نومبر: پاکستان بمقابلہ گروپ اے کے راؤنڈ 1 کوالیفائر میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم
7 نومبر: پاکستان بمقابلہ گروپ بی کے راؤنڈ 1 کوالیفائر میں پہلے نمبر پر آنے والی ٹیم
پہلا راؤنڈ
پہلے راؤنڈ میں ٹورنامنٹ 17 اکتوبر کو میزبان عمان اور پاپوا نیو گنی کے درمیان راؤنڈ 1 گروپ بی کے مقابلے سے شروع ہوگا، گروپ بی میں دیگر ٹیمیں شام 6 بجے آمنا سامنا کریں گی۔
گروپ اے میں آئرلینڈ، نیدرلینڈز، سری لنکا اور نمیبیا پر مشتمل ہے جو اگلے روز ابوظہبی میں ایکشن میں ہوں گے۔
راؤنڈ 1 کے میچ 22 اکتوبر تک جاری رہیں گے اور ہر گروپ میں سرفہرست دو ٹیمیں 23 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے میں جائیں گی۔
سپر 12
ٹورنامنٹ کا دوسرا مرحلہ، سپر 12 مرحلہ 23، اکتوبر کو ابوظہبی میں شروع ہوگا، گروپ 1 کا مقابلہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا، اس کے بعد دبئی میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ کھیلا جائے گا۔
پرانے حریف انگلینڈ اور آسٹریلیا 30 اکتوبر کو دبئی میں آمنا سامنا کریں گے۔
گروپ کا اختتام 6 نومبر کو آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ابوظہبی اور انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان شارجہ میں ہونے والے میچز سے ہوگا۔
گروپ 2 کا آغاز بھارت اور پاکستان کے درمیان 24 اکتوبر کو دبئی میں ہوگا۔
اس کے بعد پاکستان 26 اکتوبر کو شارجہ میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ کرے گا، افغانستان کا پہلا میچ 25 اکتوبر کو شارجہ میں ہوگا۔
یہ گروپ 8 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا جب بھارت گروپ اے سے دوسرے نمبر پر آنے والے راؤنڈ 1 کوالیفائر سے مقابلہ کرے گا۔
فائنلز
پہلا سیمی فائنل 10 نومبر کو ابوظہبی میں ہوگا اور دوسرا سیمی فائنل 11 نومبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔
اس کے بعد ٹورنامنٹ کا آخری تصادم 14 نومبر، اتوار کو دبئی میں ہوگا۔
لاہور : (رپورٹ : اسد مرزا ) افغانستان میں سابق صدر اشرف غنی کی نام نہاد فوج کو عبرتناک شکست کے بعد جہاں سب سے امریکہ کو دھچکا لگا وہاں مودی سرکار بھی سر پیٹتی رہ گئی۔
افغان طالبان نے اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد مختلف شہروں میں بھارتی بدنامہ زمانہ خفیہ ایجنسی “را” کے بعض اہلکاروں اور درجنوں انڈر کوور (جاسوس) کو بھی گرفتار کر کے ان سے تفتیش شروع کر دی تاکہ ان کے نیٹ ورک میں شامل دیگر جاسوسوں کو بھی گرفتار کیا جاسکے۔ اس صورتحال میں بھارت میں صف ماتم بچھ گئی۔
بھارت نے افگانستان کو اپنی کالونی بنانے کا سوچ لیا تھا جبکہ امریکہ ایشین ٹائیگر بنانے کی پلاننگ کر رہا تھا۔
کابل ، لندن ، نیویارک اوٹاوہ ، ، ماسکو ، تہران (نیٹ نیوز) پاکستان، ترکی اور روس کا سفارتخانے بند نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی حکام کا کہنا تھا کہ کہ طالبان نے روسی سفارتخانے کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ترکی نے بھی افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سفارتی مشن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانہ اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستانی سفارتخانہ افغانستان سے غیرملکیوں کے انخلا میں بھی معاونت کر رہا ہے۔
گزشتہ روز بھی افغانستان سے دو خصوصی پروازیں بڑی تعداد میں غیرملکیوں کو لیکر پاکستان پہنچی تھیں جس میں افغان حکام بھی شامل تھے جبکہ آج بھی پی آئی اے کا خصوصی آپریشن جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان میں غیر ملکی مشنز پر کسی قسم کے حملے نہیں ہوں گے۔
عابد کمالوی
کرونا وبا نے جہاں عالمی معیشت کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا وہاں دنیا بھر کے لوگوں کی سماجی،ثقافتی، صنعتی،زرعی، کاروباری، مذہبی اور دوسری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔،یہی نہیں بلکہ دنیا کی مختلف زبانوں میں تخلیق ہونے والا ادب بھی اس کے زیر اثر آیا۔ ادبی سرگرمیاں کافی حد تک تعطل کا شکار ہوگئیں۔
جہاں اردو ادب کے فروغ میں افسانوں، سفرناموں شاعری اور دوسرے موضوعات پرکتب کی اشاعت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے، وہاں مشاعروں تنقیدی اور مذاکراتی ادبی محافل کا انعقاد بھی ادب کے فروغ میں موثر کردار ادا کرتا ہے۔
کرو ناپوری دنیا کو بھوت کی طرح چمٹا ہوا ہے اور ابھی تک کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ اس بھوت کے اثرات جب دواؤں اور دعاؤں کی بدولت کم ہوتے ہیں تو مختلف سماجی سرگرمیاں بھی زور و شور سے شروع ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں تھا۔ اسلام آبادی دوستوں کا حال احوال جاننے کے لیے برادر گرامی مرتبت محمد نعیم جاوید سے بات ہوئی تو انہوں نے” کہا کہ باقی سب خیریت ہے کرونا سے بہت نمٹ لیا۔ کل ساڑھے گیارہ بجے دن گھر پر ایک ادبی بیٹھک میں دس بارہ احباب کو بلایا ہے آپ نے ضرور آنا ہے۔ ”
موسم ساون اور ہوا کی وجہ سے کچھ خوشگوار سا ہو گیا تھا۔ سواں گارڈن میں برادرم نعیم جاوید محو انتظار تھے۔
دوست آچکے تھے۔درجن بھر شعرائے کرام مدعو ہوں اور مشاعرہ برپا نہ ہو۔سوا بارہ بچے ہمارے پہنچتے ہی صاحب خانہ نے کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی۔ نقیب محفل نے ہماری اور قیوم طاہر کی صدارت اور بریگیڈیئر اویس ضمیر اور دوسرے دو اور دوستوں کو مہمان اعزاز کا اعزاز بخشنے کے بعد مشاعرے کا آغاز کر دیا۔
تقریباً ڈھائی گھنٹوں پر محیط اس نشست میں کرونا کی وجہ سے تنقیدی ادبی اور مشاعراتی محفلوں سے مہینوں دور رہنے کی وجہ سے حاضر شعرائے کرام نے جی بھر کے اپنا کلام سنایا۔جبکہ نقیب محفل ہر صاحب فکر و خیال کو دعوت سخن دینے سے پیشتر اپنے دو یا تین اشعار اس کی نذرکرتے رہے۔
لذت کام و دہن کے بعد محفل کا اختتام دعا پر ہوا۔ دعا صاحب خانہ نے کرائی۔ ان کی خوشی دیدنی تھی جبھی تو دوسرے روز ز انہوں نے اس محفل کا ذکر کچھ یوں کیا”
بروز اتوار غریب خانے پر ایک ” اجتماعِ یاراں ” ہوا اور دوستوں نے اپنے اپنے خوبصورت کلام سے نوازا. جن دوستوں نے اس اجتماع میں شرکت کی ان کے نام یہ ہیں
محترم قیوم طاہر صاحب، محترم عابد کمالوی صاحب، محترم برگیڈیر اویس ضمیر صاحب، محترم علی عارف صاحب، محترم انصر حسن صاحب، محترم پروفیسر صداقت طاہر صاحب، محترم نصرت یاب خان نصرت صاحب، محترم محمد زبیر صاحب، محترم خالد سعید صاحب محترم سلطان حرفی صاحب، محترم محمد رفاقت صاحب، محترم عبدالماجد عادل صاحب اور محترم معراج مجتبیٰ صاحب۔اس خوبصورت پروگرام کی نظامت محترم نصرت یاب خان نصرت نے فرمائی”
قارئین!شاعری یا نثر کی نئی آنے والی کتاب کا نام رکھنا کسی نو مولود کا نام رکھنے سے بھی اس لئے مشکل ہے کہ اکثر بچوں کے نام تو ملتے جلتے ہیں لیکن اگر آپ نے اپنی کتاب کا وہ نام اگر کسی شاعری یا نثر کی کتاب کے نام پرجو پہلے سے موجود ہے رکھ لیا تو اس میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جن میں چربہ سازی یا کاپی رائٹ سر فہرست ہیں۔
بریگیڈیئر اویس ضمیر کے سراپا کو شعر و ادب کے حوالے سے غور سے دیکھیں تو ان کی آنکھیں یہ سوال کر رہی ہوتی ہیں ع
اس طرح مجھے غور سے کیوں دیکھ رہے ہو
کیا تم نے کبھی پہلے سمندر نہیں دیکھا
اپنی شاعری کے مجموعے”سفید شور” کا نام رکھتے وقت ان کے ذہن و دل کس قسم کے شور اور تصورات سے نبرد آزما ہوئے ہوں گے ہمیں معلوم نہیں، لیکن بہت سا شور ایسا بھی ہے جن کی آواز نہیں ہوتی بلکہ ان کا تعلق صرف محسوسات سے ہوتا ہے۔ اویس ضمیر کی شاعری بھی ایسے محسوسات کی شاعری ہے۔ جس طرح جذبوں اور محسوسات کا شوروغل انسان کے اندر داخل ہو کر شوریدہ سری کا سامان پیدا کر دیتا ہے بالکل اسی طرح اویس کی شاعری جذبوں میں کھلبلی مچا دیتی ہے۔
کتاب کا نام سمجھنے سے لے کر اویس کی شاعری کے حرف اول سے آخر تک ایک ایک لفظ کو سمجھنے کے لئے بہت زیادہ گیان اور دھیان کی ضرورت ہے۔
اویس ضمیر ایک مختلف اور منفرد ڈکشن لے کر شعری کائنات میں داخل ہوئے ہیں۔ عباس تابش لکھتا ہے۔
“جہاں تک ان کی غزلوں اور نظموں کے موضوعات کا تعلق ہے ان میں ان کے وجودی مسائل کے ساتھ ساتھ سائنسی شعور پوری توانائی سے جلوہ افروز ہوتے ہیں۔ یقینا” یہ وہ شاعری ہے جسے بسر کرنے کے لئے ایک خواندگی کم پڑتی ہے۔ میرے نزدیک اویس ضمیر کا یہ مجموعہ کلام جدید شاعری میں ایک عمدہ اضافہ ہے” متعدد مقامات پر اویس اپنی شاعری پڑھنے والے عام قاری کے لیے مشکلات پیدا کر دیتے ہیں لیکن اکثر اوقات وہ ایسا ابلاغ اور اپنائیت پیدا کرتے ہیں کہ وہی قاری ان کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔
نہ آج خود کو سنبھالو اگر مری مانو
مجھے گلے سے لگا لو اگر مری مانو
بہت نشاط فزا رقص کی ہے یہ شب
مزاج تم بھی بنا لو اگر مری مانو
مرے قلم میں سیاہی ہے روشنائی نہیں
حروف اپنے مٹالو اگر مری مانو
میرا تعلق ابلاغیات کی دنیا سے رہا ہے جبکہ اویس مسلح افوج کے ایک ذمہ دار آفیسر ہیں۔ ہم بول کر چلے جاتے ہیں اور وہ لکھ کر خود کو منوا لیتے ہیں۔
پھر بھی دونوں کسی نہ کسی شکل میں ابلاغ ہی کر رہے ہیں۔
انداز سخن ملاحظہ ہو
کام کا کوئی بھی نہ کام ہوا
کار بیکار صبح و شام ہوا
جو ادھورا تھا میرا جملہئ زیست
ایک نقطے سے بس تمام ہوا
برگیڈیئر محمد صدیق سالک‘کرنل دلنواز، برگیڈیئر صولت رضا‘ضمیر جعفری اور دوسرے بے شمار ایسے نام ہیں جنہوں نے عسکری کارناموں کے ساتھ ساتھ ساتھ ادبی معرکوں میں بھی نام پیدا کیا ہے۔ برگیڈئر اویس سفید شور لے کر حریم شعرمیں داخل ہوئے ہیں بہت جلد اپنے منفرد انداز بیان کی بدولت وہ جدید لہجے کے شاعروں کی صف میں نمایاں نظر آئیں گے۔
(کالم نگار قومی امور پر لکھتے ہیں)
٭……٭……٭
طارق ملک
بورڈ آف ریونیو کی رپور ٹ اور خبروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیراعلی پنجاب عثمان خان بزدار کے دور حکومت میں قبضہ مافیا سے 45,866 ارب روپے مالیت کی 179664 ایکٹر زمینیں واگزار کروائی گئی ہیں۔عام طور پر واگزار کروائی گئی زمینوں پر قبضہ مافیا دوبارہ قبضہ کر لیتے ہیں اس طرح انتہائی محنت اور جانفشانی سے واگزار کروائی گئی زمینوں سے سرکار کو ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔اس ضمن میں میری تجویز ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان فوری طور پر ان واگزار کروائی گئی زمینوں کی شفاف نیلامی کا اہتمام کریں جو کہ کینٹ کمیٹی کی نگرانی میں ہونی چاہیے اس طرح سرکار کو کھربوں روپے کی وصولی ہو سکتی ہے۔اس وقت کمشنر ز میٹرو پولیٹن کارپوریشن،ڈپٹی کمشنرز ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی تحصیل کونسل / میونسپل کارپوریشن تحصیل کونسلوں / میونسپل کے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔جب کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ ٹاؤن کمیٹیوں کے ایڈ منسٹریٹرز ہیں۔قبضہ مافیا سے سرکاری زمینیں واگزار کروانے کا یہ سنہری موقع ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹرز لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی جائے کے وہ اپنے اپنے علاقوں میں قبضہ کی گئی سرکاری زمینوں کی فہرستیں 7 یوم کے اندر تیار کریں۔متعلقہ کمشنرز کو اس کام کا انچارج بنایا جائے وہ اپنے ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ سے ان سرکاری جگہوں کی لسٹیں لیں جن پر قبضہ مافیا نے قبضہ کیا ہوا ہے۔فہرستیں مکمل ہونے کے بعد ہر تحصیل میں اسسٹنٹ کمشنرز کی نگرانی میں پولیس اور دیگر محکموں جن میں تحصیل کونسل،میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹیز،ٹاؤن کمیٹیز اور محکمے جن کی زمینو ں پر قبضے کیے گئے ہیں کی معاونت سے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کی جائے ان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کروائے جائیں اور واگزار کروائی گئی زمینوں کو شفاف طریقے سے کیبنٹ کمیٹی کی نگرانی میں نیلام کیا جائے۔یہ عمل جاری رکھا جائے اس طرح کیش رقم سرکاری خزانہ میں جمع ہو سکتی ہے۔اگر ان زمینوں کو بر وقت شفاف طریقے سے نیلام نہ کیا گیا تو ان پر قبضہ مافیا کادوبارہ قبضہ یقینی ہے۔تمام کمشنرز کی سالانہ خفیہ رپورٹوں میں مندرجہ ذیل کوائف بھی حاصل کیے جائیں۔
1۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی خفیہ رپورٹ میں کتنی سرکاری زمین واگزار کروائی۔
2۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں عام لوگوں کی کتنی شکایات کو رفع کروایا۔
3۔انہوں نے اپنی عرصہ تعیناتی میں ڈینگی کے خاتمہ کے لیے کیا اقدامات کیے۔
4۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں پولیو کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کئیے۔
5۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں کرونا کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کئیے اور کرونا Sops پرکس حد تک اور کیسے عمل درآمد کروایا۔
6۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں عوامی شکایات پر کتنے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی اور اس کاروائی کا کیا نتیجہ نکلا۔
7۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں سرکاری ہسپتالوں کے کتنے دورے کئیے اور ان میں کیا اصلاحات کروائیں۔
جو کمشنر،ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر سب سے زیادہ کارروائیاں کرکے نیلامی کے بعد رقوم سرکاری خزانوں میں جمع کروائیں ان کو انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازا جائے۔قبضہ مافیا سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔تاکہ آئندہ کوئی شخص سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کی جرت نہ کر سکے۔گورنمنٹ کی رٹ ہر جگہ پر نظر آنی چاہیے۔جو قومیں قوانین کی پاسداری نہیں کرتیں وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتیں۔تمام کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو اپنے ڈویژن،ضلع اور تحصیل کی سطح پر عوام کے لیے آگاہی سیمینار اور واک کا اہتمام کرنا چاہیے جن میں لوگوں کو قانون کی پاسداری اور اپنے فرائض کی ادائیگی کے متعلق آگاہی دی جائے جب تک لوگوں کو آگاہی دے کر حکومت وقت کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا مکمل کامیابی نہیں حاصل ہوسکتی۔تجاوزات سے پاک،ملاوٹ سے پاک،رشوت سے پاک اور گراں فروشی سے پاک معاشرہ قائم کرنے کے لیے آگاہی سیمینار بہت ضروری ہے۔لوگوں کو اسلامی اقدار سے بھی آگاہی دینی چاہیے۔اگر ہم قبضہ مافیا سے سرکاری زمینیں واگزار کروا لیں تو میرے خیال سے پاکستان کے قرضے اتر سکتے ہیں۔اللہ تعالی ہمیں اس مقصدمیں کامیاب کریں تاکہ ہماری آنیوالی نسلیں قرضوں کے بغیر مکمل آزادی سے سانس لے سکیں۔آمین
(کالم نگار ریٹائرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ہیں)