مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک ماہ میں دوسری بار پٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دیا، مہنگائی کی چکی میں پستی عوام پر ایک نئی قیامت ڈھائی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن عوام کو مہنگائی کے عذاب سے نجات دلانا چاہتی ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ گھر بیٹھ کر آپ کے عوام پر مظالم دیکھتے رہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اسی ماہ دوسری مرتبہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا، ہر روز مہنگائی کی چکی میں پستی عوام پر ایک نئی قیامت ڈھائی جا رہی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا لپ آپ پوچھتے ہیں کہ اپوزیشن کیا چاہتی ہے؟ اپوزیشن عوام کو آپ کے عذاب سے نجات دلانا چاہتی ہیں۔ کیا ہم گھر بیٹھ کر عوام پر آپ کے مظالم دیکھتے رہیں؟ بالکل نہیں!
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سابق ادوار میں کمزور طبقوں کو جان بوجھ کر کمزور رکھا گیا، کسی حکومت نے محروم معیشت لوگوں کی فلاح پر توجہ نہیں دی، وزیراعظم کی قیادت میں تحریک انصاف نے کمزور طبقات کو سہارا دیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سے صوبائی وزیر بیت المال و سوشل ویلفیئر سید یاور عباس بخاری نے ملاقات کی ہے جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سید یاور عباس بخاری نے وزیراعلیٰ کو محکمے کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بے سہارا اور کمزور لوگوں کی فلاح و بہبود ہمارا فرض ہے، کم وسائل یافتہ افراد کو ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں، پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کا دائرہ کار مزید بڑھا رہے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کامطلب پاکستان میں امن ہے، پاکستان بین الافغان ڈائیلاگ کی حمایت کرتا رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کورہیڈکوارٹرز پشاورکے دورے پر پہنچے تو کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نےاستقبال کیا۔
آرمی چیف کو صوبے میں سیکیورٹی صورتحال اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی، آرمی چیف کو باڑ لگانے اور ایف سی و پولیس کی صلاحیتیں بڑھانےکے امور پر بریف کیا گیا۔
آرمی چیف نے افسران و جوانوں کی قبائلی اضلاع میں امن و استحکام کی کوشش کی تعریف کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والےاداروں، ایف سی اور پولیس کےکردار کو سراہا۔
اس موقع پر گفتگو میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ امن واستحکام کوتقویت دینےکےلئےکوششیں ثمرآورثابت ہوں گی اور بارڈرکنٹرول کےاقدامات کےدوررس نتائج ثابت ہوں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کامطلب پاکستان میں امن ہے، پاکستان بین الافغان ڈائیلاگ کی حمایت کرتا رہے گا، دیرپا امن و استحکام کیلئے فورسز اور مقامی لوگوں کی قربانیاں لائق تحسین ہیں۔
لندن:براڈ شیٹ کمپنی کے سربراہ کاوے موسوی نے کہاہے کہ پاکستانی سیاسی شخصیات کے بیرونِ ملک اثاثہ جات کا سراغ لگانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے حوالے سے موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کی بات چیت جاری ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی رضاکارانہ طور پرموجودہ حکومت کو برطانیہ میں ایک ارب ڈالر مالیت کے ایک مشکوک بینک اکائونٹ کی نشاندہی کر چکے ہیں تاہم پاکستانی حکومت نے تاحال اس کا کھوج لگانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی اوریہ اکائونٹ کس کا ہے،یہ پاکستانی حکومت کو پتہ ہے
کاوے موسوی کے مطابق حکومت کے ساتھ معاہدہ ہو جانے کی صورت میں وہ شریف خاندان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد پاکستانی حکومت کے حوالے کر سکتے ہیں،کاوے موسوی نے کہاکہ جنرل (ر)پرویز مشرف خاص طور پر نواز شریف، بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے بیرونِ ملک اثاثہ جات کا سراغ لگا کر مبینہ طور پر لوٹی گئی رقم پاکستان واپس لانے میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن ہم کسی سیاسی انتقامی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے جو کہ اس وقت ظاہر ہو رہا تھا کہ مشرف کرنا چا رہے تھے، اس لیے ہم نے واضح کر دیا کہ ہم صرف ان تین شخصیات کے پیچھے نہیں جائیں گے۔
ابتدائی بات چیت کے بعد نیب اور پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کا معائدہ طے پایا، انھیں ان تین شخصیات سمیت 200 اہداف کی ایک فہرست فراہم کی گئی۔معاہدے کے مطابق نیب نے انھیں مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنا تھیں جن کی بنیاد پر براڈشیٹ ایل ایل سی کو ان افراد کی طرف سے بیرونِ ملک رکھی گئی مبینہ کرپشن کی رقم کا سراغ لگا کر ثبوت فراہم کرنا تھے اور اسے پاکستان واپس لانے میں مدد فراہم کرنا تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب پولیس کو کسی سیاسی اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لانے، بڑے مجرموں اور قبضہ مافیا کیخلاف بھرپور ایکشن کی ہدایت کردی۔
لاہور میں پنجاب پولیس میں اصلاحات اور کارکردگی پر اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ پولیس سمجھ لے کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل اہلکاروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے، عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ماضی میں پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں جس کا نقصان لوگوں کو اٹھانا پڑا، پنجاب پولیس کا تشخص بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس تشخص کی بہتری کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا پڑے گی، لوگ پولیس سے اسی وقت مطمئن ہوں گےجب پولیس سب سے قانون کے مطابق سلوک رکھے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں تمام تعیناتیاں صرف میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر کی جائیں، پولیس افسران جرائم کے خاتمے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی تھانوں میں وزٹ کریں، اہم پوزیشنز پر ایماندار افسران تعینات کرنے کا اثر گراس روٹ تک جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بڑے مجرم قانون کی گرفت میں آئیں گے تو چھوٹوں کے لئے سبق ہوگا، قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔
اپنے دورہ لاہور کے دوران وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی ملاقات کی اور صوبے کی مجموعی صورتحال اور ترقیاتی امور پر گفتگو کی۔
واشنگٹن : نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کورونا ویکسینیشن پلان اور معیشت بچاؤ کے 1.9 کھرب ڈالر کےپیکج کا اعلان کرد یا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن کی جانب سے کورونا ویکسینیشن پیکج کا اعلان امریکی معیشت کو بچانے کے لیے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ان کا اپنی صدارت کے پہلے 100 روز میں ایک کروڑ افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا منصوبہ ہے۔اس پیکج کے تحت امریکن شہریوں کو 1400 ڈالر بھی فراہم کیے جائیں گے جو حال ہی میں منظور ہونے والے کووڈ 19 بل کے علاوہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جوبائیڈن کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس پر قابو پاتے ہی ہمیں مزید وقت ضائع نہیں کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکی معیشت کو دوبارہ بہتری کی طرف لے جانا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا کے باعث اب تک9 کروڑ35لاکھ33 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 20 لاکھ2 ہزار 407افراد انتقال کر گئے۔ تاہم ا مریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے خوفناک ہے جہاں 3 لاکھ 97ہزار994 اموات ہوچکی ہیں اور2 کروڑ38 لاکھ48ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
صوبے میں اب خواتین پر جنسی، معاشی، نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی صورت میں 5 سال قید کی سزا دی جائے گی۔
خواتین تشدد کی صورت میں 15 دنوں میں عدالت سے رجوع کریں گی۔ عدالت دو ماہ کے دوران کیس کا فیصلہ سنانے کی پابند ہوگی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق بل وزیر محکمہ سماجی بہبود ہشام انعام اللہ نے پیش کیا۔
خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق بل اراکین اسمبلی نے متقفہ طور پرمنظور کیا۔
بل کے مطابق ضلعی تحفظاتی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ اور دیگر معاونت فراہم کرنے کی پابند ہونگی۔ گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو رپورٹ کرنے کے لیے ہیلپ لائن قائم کیا جائے گا۔
تشدد کی شکار خواتین 15 دن کے اندرعدالت میں درخواست جمع کریگی جبکہ عدالت کیس کا فیصلہ 2 ماہ میں سنانے کا پابند ہوگی۔
اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کو بھی بل کا حصہ بنا دیا گیا۔ ترامیم کے تحت ہر ضلع میں خاتون ایم پی اے ضلعی تحفظاتی کمیٹی کی چیئرپرسن ہوگی اور جن اضلاع میں خاتون رکن صوبائی اسمبلی نہ ہو وہاں متعلقہ ڈپٹی کمشنر کمیٹی کا سربراہ ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد پاکستان کے ساؤتھ ایشین (سیف) گیمز کے میزبان بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور وفاقی وزارت کھیل گیمز کی میزبانی کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم نے اسلام آباد میں ایسوسی ایشن اور وفاقی وزارت کھیل کی جانب سے چند دن قبل دی گئی تفصیلی بریفنگ کے بعد سیف گیمز 2023 کی میزبانی کی منظوری دی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی بریفنگ میں شرکت کی اور گیمز کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا، پاکستان اس قبل دو مرتبہ 1989 اور 2004 میں بھی گیمز کی میزبانی کرچکا ہے۔
جنرل (ر) سید عارف حسن کا کہنا تھا کہ بریفنگ کے بعد وزیراعظم کا جواب حوصلہ افزا اور غیرمعمولی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم نے کہا کہ خطے کے کھیلوں کی میزبانی سے پاکستان کا تشخص یقینی طور پر بہتر ہوگا اور گیمز میں پاکستان کی کارکردگی یقینی طور پر غیرمعمولی ہونی چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ سیف گیمز 2023 تک دولت مشترکہ گیمز، اولمپکس اور دنیا کے دیگر بڑے مقابلے مکمل ہوجائیں گے تو پاکستان گیمز میں اپنی بہترین کارکردگی دکھا پائے گا اور وزیراعظم کی خواہش کے مطابق ہم بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پر امید ہیں۔
جنرل (ر) عارف حسن نے کہا کہ ‘پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے صرف اسلام آباد کے بجائے چار مختلف شہروں میں گیمز کے انعقاد کی تجویز دی تھی، تجویز دی تھی کہ لاہور سیف گیمز کا مرکز جبکہ فیصل آباد، گجرانوالا اور سیالکوٹ میں چند کھیل ہوسکتے ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقابلوں کے مراکز کے حوالے سے حتمی فیصلہ تقریباً ہوگیا ہے اور اسلام آباد میں وفاقی وزارت کھیل کے ساتھ اگلے اجلاس میں سیف گیمز کے انعقاد کے حوالے سے دیگر کئی اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ چار مختلف شہروں میں بیک وقت کھیلوں کا انعقاد ہوگا، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن گیمز سے قبل متعلقہ مقامات میں آزمائشی طور پر بین الصوبائی یا نیشنل یوتھ گیمز جیسے مقامی مقابلے کا انعقاد کرے گی۔
جنرل (ر) عارف حسن کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ساتھ شامل پاکستان آرمی نے 1989 اور 2004 میں سیف گیمز کی میزبانی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور ایک مرتبہ پھر گیمز کے کامیاب انعقاد کے لیے اپنا وہی کردار ادا کرے گی’۔
انہوں نے کہا کہ گیمز کے ذریعے تاریخ، ثقافت اور تہواروں سے متعلق پاکستان کی بہترین تصویر اجاگر کرنے کے لیے ایک خصوصی پروگرام بھی ترتیب دیا جائے گا۔
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن گیمز کے انعقاد کے لیے حکومت سے ملنے والے فنڈز کے علاوہ مارکیٹنگ سے بھی مزید فنڈ اکٹھا کرے گی۔
جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک جزیرے سولاویسی میں 6.2 شدت کے زلزلے سے درجنوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جب کہ 34 افراد ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں 6.2 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کا مرکز مازن شہر سے شمال مشرق میں 6 کلومیٹر کی دوری پر تھا جب کہ اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔
خوفناک زلزلے میں درجنوں رہائشی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جس میں سیکڑوں افراد دب گئے۔ امدادی کاموں کے دوران ریسکیو اداروں نے 34 لاشیں نکالی ہیں جب کہ 600 سے زائد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 600 سے زائد زخمیوں میں سے 18 کی ہلاکت نازک ہے جب کہ 200 سے زائد زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے اور باقی کو معمولی طبی امداد کے بعد گھر جانے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں ماموجو کے علاقے میں ہوئی جہاں 26 اموات ہوئیں جب کہ دیگر ہلاکتیں سولاویسی کے مغربی علاقوں میں ہوئی ہیں۔ کئی سڑکیں اور دو پلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
محکمہ موسمیات نے زلزلے کے فوری بعد سونامی کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا جس کے بعد ہزاروں لوگوں کو پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ متاثرہ افراد کے لیے ریلیف کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو گھروں میں رہنے اور بلاجواز گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے جب کہ ماہی گیروں کو سمندر سے پہلے واپس بلا لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا کے اسی جزیرے سولاویسی میں 2 اکتوبر 2018 میں بھی زلزلہ اور خوفناک سونامی میں 2 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بحث سے واضح ہوگیا ہے کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘اے پی پی’ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر، خطے میں امن و امان اور ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بہت مطمئن ہے کہ جو باتیں ہم گزشتہ دو سال سے کہتے چلے آرہے تھے آج دنیا ان کی تائید کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عرصہ دراز سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کرتے چلے آرہے ہیں، آج وہی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دے رہی ہے، بھارت پروپیگنڈا کر رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے، برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا ہے کہ یہ عالمی سطح پر متنازع مسئلہ ہے جس پر سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادیں موجود ہیں اور یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہرگز نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں جبکہ برطانوی پارلیمنٹیرینز نے بھارت کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں حالات انتہائی تشویشناک ہیں، لاکھوں بھارتی فوجی کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے اور مواصلات کا بلیک آؤٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر جانبدار مبصرین کو مقبوضہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے، بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی بھی اجازت نہیں، خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری پابند سلاسل ہیں اور ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، آج یہ آوازیں برطانیہ کی پارلیمنٹ سے اُٹھ رہی ہیں، یہ یقیناً ہمارے سفارتی نقطہ نظر کی کامیابی ہے، یہ امر کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے اور اس آواز سے بھارت کا چہرہ مزید بے نقاب ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا میں 20 جنوری سے امور حکومت سنبھالنے والی بائیڈن انتظامیہ میں بہت سے لوگ، جنہیں اہم ذمہ داریاں ملنے کی توقع ہے، اس خطے سے اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے واقف ہیں، ہمیں توقع ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور طویل فوجی محاصرے (ڈبل لاک ڈاؤن) سے نجات دلانے کے لیے امریکی کانگریس میں آواز اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ دنیا ہمارے اور بھارت کے موقف کو ایک طرف رکھتے ہوئے خود جا کر حقائق کا جائزہ لے، امریکی کانگریس، برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی پارلیمنٹ کے وفود مقبوضہ کشمیر جائیں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور امن و امان کی صورتحال کا خود جائزہ لیں اور رپورٹس اپنی اپنی پارلیمنٹ میں پیش کریں تاکہ اصل حقائق دنیا کے سامنے آسکیں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے جہاں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث دیکھی گئی وہیں لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ نے ویسٹ منسٹر ہال میں متاثر کن تقریر کی۔
بدھ کو براہ راست نشر ہونے والے اس مباحثے میں رکن پارلیمنٹ سارہ اوونس نے پارلیمنٹیرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ کسی مرحلے پر ہم نے لاک ڈاؤن کو برا بھلا کہا ہوگا تاہم کشمیری عوام کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور کشمیر میں لاک ڈاؤن حفاظت لیے نہیں بلکہ یہ کنٹرول کے لیے ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘2019 کے لاک ڈاؤن نے پوری برادری کو اور بیرونی دنیا تک ان کے رابطوں کو بھی بند کردیا تھا، اہلخانہ اپنے پیاروں کے بارے میں پریشان تھے، لیوٹن میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ، (مقبوضہ) کشمیر سے اپنی فیس حاصل کرنے سے قاصر تھے کیوں کہ بینکنگ ختم کردی گئی تھی، کرفیو (نافذ کیا گیا) لوگوں کی زندگیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے، وائرس کے لیے نہیں، 5 لاکھ فوجیوں نے لاک ڈاؤن نافذ کیا’۔
ایم پی سارہ اوونس کا تعلق انتخابی حلقہ لوٹن نارتھ سے ہے جہاں برطانوی پاکستانیوں کی ایک خاصی تعداد رہتی ہے۔
برطانیہ بھر میں پاکستانی تارکین وطن نے کشمیر میں بھارتی قبضے میں رہنے والے لوگوں کی حالت زار کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے خاص طور پر اگست 2019 کے بعد سے جب نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت نے وادی کو غیرقانونی طور پر اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا۔
برطانوی پاکستانیوں، جن میں سے بہت سارے افراد کے اہلخانہ آزاد جموں و کشمیر اور متنازع علاقوں سے ہیں، نے ممبران پارلیمنٹ کو خط لکھ کر، مظاہرے کرکے اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے بھارتی حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
سارہ اوونس کشمیری عوام کی پکار کی حامی رہی ہیں اور ماضی میں بھارتی قبضے میں رہنے والوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی رہی ہیں۔