پی ایس ایل: 6 فرنچائزز نے ری ٹین کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے لیے سے 6 فرنچائز ز کی جانب سے ری ٹین کیے گئے کھلاڑیوں کی فہرست جاری کر دی گئی۔

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کی ڈرافٹنگ کل لاہور میں ہو گی اور ری ٹینشنز کی فہرست پی سی بی کی جانب سے جاری کی گئی ہے ۔

لاہور قلندرز نے پلاٹینم میں محمد حفیظ، شاہین شاہ آفریدی، ڈائمنڈ میں فخر زمان ،ڈیوڈ ویسا، حارث رؤف، گولڈ میں بین ڈنک اور دلبر حسین جب کہ سلور میں سہیل اختر کو ری ٹین کیا ہے۔

دفاعی چیمپئن کراچی کنگز نے پلاٹینم میں بابراعظم، محمد عامر، کولن انگرام، ڈائمنڈ میں عماد وسیم، گولڈ میں عامر یامین، شرجیل خان، سلور میں وقاص مقصود اور ایمرجنگ میں ارشد اقبال کو ری ٹین کیا ہے۔

ملتان سلطانز نے پلاٹینم میں شاہد آفریدی اور رائلی روسو، ڈائمنڈ میں سہیل تنویر عمران طاہر خوشدل شاہ جب کہ گولڈ میں جیمز ونس، شان مسعود اور عثمان قادر کو برقرار رکھا ہے۔

پشاور زلمی نے 5 کھلاڑیوں کو ری ٹین کیا جن میں پلاٹینم میں وہاب ریاض، شعیب ملک، ڈائمنڈ میں کامران اکمل اور  گولڈ میں لیام لیونگ اسٹون اور حیدر شامل ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلاٹینم میں سرفراز احمد، ڈائمنڈ میں بین کٹنگ، محمد حسنین محمد نواز، گولڈ میں اعظم خان نسیم شاہ جب کہ سلور میں زاہد محمود اور انور علی کو ری ٹین کیا ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے پلاٹینم میں شاداب خان، ایلیکس ہیلز، ڈائمنڈ میں کولن منرو فہیم اشرف، گولڈ میں حسین طلعت، آصف علی جب کہ سلور میں موسی خان اور ظفر گوہر شامل ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے ڈیل اسٹین، لیوک رونکی، فل سالٹ اور رومان رئیس کو ریلیز کردیا ہے جب کہ کراچی کنگز نے کیمرون ڈیلپوٹ، چیڈویک والٹن، کراس جارڈن ، افتخار احمد، محمد رضوان ، عمر خان اور اسامہ میر کو ریلیز کیا ہے۔

لاہور قلندرز نے عابد علی، کرس لین، ڈین ویلاز، سلمان بٹ، سلمان ارشاد، سمٹ پٹیل اور عثمان شنواری کو ریلیز کیا ہے۔

ملتان سلطانز نے اسد شفیق، بلاول بھٹی، جیند خان، محمد عرفان، روحیل نذیر ، روی بوپارا، معین علی اور ذیشان اشرف کو ریلیز کر دیا جب کہ پشاور زلمی نے حسن علی، امام الحق،کارلوس بریتھویٹ، راحت علی، یاسر شاہ اور کیرون پولارڈ کو ریلیز کیا ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے احمد شہزاد، عمر اکمل، فواد احمد، جیسن روئے، خرم منظور ، سہیل خان اور کیمو پاؤل کو ریلیز کیا ہے۔

کراچی کنگرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان واحد ٹریڈ ہوئی ہے جس میں ایلکس ہیلز اسلام آباد اور کولن انگرام کراچی کنگرز میں چلے گئے۔

کراچی: سائٹ کے علاقے میں کیمیکل فیکٹری میں آگ لگ گئی، متعدد زخمی

کراچی میں سائٹ ایریا کے علاقے ہارون آباد میں کیمیکل فیکٹری کے گودام میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

سائٹ ایریا کے علاقے ہارون آباد میں فیکٹری میں لگنے والی آگ میں دیکھتے سے دیکھتے شعلے آسمانوں تک بلند ہونے لگے اور دھویں کے بادل دور سے ہی دیکھے جا سکتے تھے جس کے بعد سندھ رینجرز کے جوانوں نے موقع پر پہنچ کر جائے حادثہ کو گھیرے میں لے لیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سائٹ کے علاقے ہارون آباد میں بابر کانٹا کے قریب کیمیکل فیکٹری کے گودام میں آگ لگی جس کے نتیجے میں تین افراد عثمان، الطاف اور محمد علی زخمی ہو گئے۔

پولیس اور رینجرز کے جوان فائر بریگیڈ کے ساتھ مل کر آگ بھجانے میں مصروف ہیں جبکہ واٹر بورڈ کے ہائیڈرنٹس اور فائر بریگیڈ کی مزید گاڑیاں طلب کر لی ہیں۔

ایدھی ذرائع کے مطابق آگ سائٹ ایریا میں بابر کانٹا کے قریب فیکٹری میں آگ لگی جس کے بعد ایدھی ایمبولینس اور امدادی رضاکار جائے وقوع پر موجود ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آگ لگنے سے کم از کم 8 افراد زخمی ہو گئے جنہیں سول برنس وارڈ اور عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سائٹ ایریا میں کیمیکل فیکٹری میں آگ لگنے کا نوٹس لے لیا ہے اور انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کو فوری آگ پر قابو پانے کی ہدایت کردی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ 2 مزدوروں کو ریسکیو کیا گیا ہے جبکہ 6 فائر ٹینڈرز اور ایک اسنارکل کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سانحہ مچھ سیاسی نہیں لسانی مسئلہ‘ کچھ قوتیں ملک میں افراتفری چاہتی ہیں، انکا ہائبرڈ وار منصوبہ ہے،شاہ محمود قریشی کی چینل۵ کے پروگرام ”ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں خصوصی گفتگو

لاہور (خبریں، چینل۵، ویب ڈیسک) چینل۵ کے بجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سنیئر صحافی ضیاءشاہد نے کہا کہ مچھ واقعہ کو سیاسی بنایا جارہا ہے سڑکیں بند کیے جارہے ہیں۔ بلاول بھٹو اور مریم نواز معاملے کو سیاسی بنا رہے ہیں۔ آپ اس پر کیا کہتے ہیں؟
شاہ محمود قریشی: سانحہ کوئٹہ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے درد ناک واقعہ پیش آیا اور روزگار کمانے کیلئے گئے غریب افراد کو بیدردی سے قتل کردیا گیا۔ کچھ قوتیں ہیں جو پاکستان میں افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں۔ ان کا ہائبرڈوار کا منصوبہ ہے14 نومبر کو میں یہ بتا چکا ہوں کہ آنے والے دنوں میں ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایسے چیلنجز دکھائی دے رہے ہیں‘ ہم نے ان چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ہمیں مکمل احساس ہے کہ چھ دن سے میتوں کے ساتھ بیٹھے لواحقین کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں ملکر ان کے آنسو پونچھنا اور واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔ اپوزیشن کا وہاں اظہار ہمدردی کیلئے جانا اچھی بات ہے۔ مگر دیکھنا تو یہ ہے کہ وہاں جا کر ان مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں۔ یا اس پر نمک چھڑکتے ہیں۔ ہم ملک بھر میں احتجاج کرنے والوں کی نیت پر شک نہیں کرتے مگر آپ کو نادانستہ طور پر ملک دشمن عناصر کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے۔ ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ مسئلہ کو حل کرنا ہے۔ ہمیں ملکر دہشتگردی اور ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنا ہے۔
س: وزیراعظم عمران خان نے آج اپنی گفتگو میں بلیک میل کا لفظ استعمال کیا جسے کچھ لوگ اپنے مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ سڑکیں اور ہسپتال بند کرنے سے تو معاملات اور بگڑیں گے آپ کیا کہتے ہیں؟
ج: مچھ واقعہ کے بعد کابینہ میں جب اس کا تذکرہ ہوا تو وزیراعظم بڑے دکھ اور تکلیف میں نظر آئے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وزیراعظم کو کوئی دکھ نہیں ہوا اور معاملہ طول پکڑنے سے انہیں کوئی فائدہ ہوگا تو ایسا سمجھنا نا سمجھی ہے۔ عمران خان مرنے والوں کے لواحقین سے پوری ہمدردی رکھتے ہیں۔ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر بیان کرنا غلط ہے۔ وزیراعظم سے جو بات منسوب کی جارہی ہے ان میں ان کا اشارہ لواحقین کی طرف ہرگز نہیں تھا۔ وزیراعظم کا اشارہ ان لوگوں کی طرف تھا جو معاملہ کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔
س: عوام پوچھ رہے ہیں کہ وزیراعظم آخر کوئٹہ کیوں نہیں جارہے۔ حکومت کا تو فرض ہے کہ عوام کو اعتماد میں لے ایسا کیوں نہیں کیا جارہا۔
ج: وزیراعظم عمران خان بار ہا کہہ چکے ہیں۔ کہ ہزارہ والوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں اہم حکومتی شخصیات کو وہاں اس لیے بھیجا گیا کہ متاثرہ خاندانوں سے بات کی جائے اہم حکومت عہدیداروں نے یہی بات کی کہ ہم تمام مطالبات تسلیم کرنے کو تیار ہیں تاہم میتوں اکو اتنے دن تک اس طرح رکھنا اور تدفین نہ کرنا تکلیف دے امر ہے۔ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ کوئٹہ جانے اور ہزارہ کمیونٹی کے غم میں شریک ہونے کیلئے تیار ہیں اس میں ضد والی کوئی بات نہیں ہے۔

چینی بحران دکانداروں کی من مانیاں 13روپے فی کلو اضافہ100روپے میں فروخت

چینی کی قلت اور قیمت کا بحران ایک مرتبہ پھر سے سر اٹھانے لگا، ایک ماہ میں چینی کی فی کلو قیمت میں 13روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سال 2021 کا پہلا ہفتہ بھی مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری رہا۔ درآمد اور کرشنگ سیزن کے باوجود چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، چینی کی قیمتوں میں مسلسل چوتھے ہفتے بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پرچون میں چینی کی 95 روپے کلو میں فروخت جاری ہے، ہول سیل میں قیمت 89 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں چینی کی قیمت 100 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، ایک ہفتے میں سیالکوٹ میں چینی سب سے زیادہ 13 روپے کلو مہنگی ہوئی۔ راولپنڈی، پشاور سیالکوٹ اور گوجرانوالہ میں چینی کی قیمت 95 روپے فی کلو تک ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق ملتان میں چینی 93 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہی ہے۔ لاہور، کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، کوئٹہ,خضدار، بہاولپور میں چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو تک ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق فیصل آباد، سرگودھا میں چینی 90 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہی ہے۔ بنوں میں چینی 86 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق جنوری کے پہلے ہفتے میں 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، ایک ہفتے میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 144 روپے 32 پیسے مہنگا ہوا، گھی کا اڑھائی کلو کا ڈبہ 8 روپے 44 پیسے مہنگا ہوگیا، دال چنا ایک روپے 32 پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق دال مونگ 2 روپے 14 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔ دال ماش کی قیمت میں 1 روپے 67 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔ حالیہ ہفتے دال مسور ایک روپے 16 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔ ایک ہفتے میں لہسن 36 پیسے فی کلو مہنگا ہو گیا۔

ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ ہفتے 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 25 روپے 44 پیسے سستا ہوا۔ تھیلے کی اوسط قیمت 948 روپے 34 پیسے ہوگئی۔

ایک ہفتے میں مرغی 21 روپے 30 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ ٹماٹر 6 روپے 58 پیسے فی کلو سستا ہوا، پیاز 2 روپے 3 پیسے فی کلو سستا ہوا۔ انڈے 7 روپے 49 پیسے فی درجن سستے ہوئے۔ آلو ایک روپے 13 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔ حالیہ ہفتے 23 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

پی ڈی ایم ملک میں انتشار کے ذریعے دشمن ایجنڈا پورا کر رہی ہے:عثمان بزدار

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم والے پاکستان میں انتشار پھیلا کر دشمن کے ایجنڈے کو پورا کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن ذاتی مفادات کا ایجنڈا لے کر چل رہی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پہلی بار صاف اور شفاف پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے، تحریک انصاف کی حکومت پاکستان کی سب سے شفاف حکومت ہے، ڈھائی برس میں حکومت کا ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا، الزامات کی سیاست کرنے والوں کا کوئی مستقبل نہیں۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن جماعتیں قوم کوتقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، عوام اپوزیشن عناصر کے دوغلے چہروں کو پہچان چکے ہیں، پراپیگنڈہ کرنے والے جان لیں کہ عوام کی خدمت کھوکھلے دعوؤں سے نہیں ہوتی۔

وزیراعظم کا لوگوں کی آہ بکاہ کو بلیک میلنگ کہنا بے حسی کی انتہا

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو لوگوں کی آہ و بکاکو بلیک میلنگ قراردینے پر شرم آنی چاہئے ،یہ بے حسی کی انتہا ہے ۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے حسی کی انتہا ہے، آپ پر 22 کروڑعوام کی ذمہ داری ہے ،ہزارہ برادری کے لوگ لاشیں آگے رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں، کیا ان کی لاشوں سے آپ کی انا بڑی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں آپ آجائیں اور ان کے سروں پر ہاتھ رکھ دیں، وہ کہہ رہے ہیں انہیں کچھ یقین دہانیاں کرادیں، ہم لاشوں کو دفنادیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کو آپ بلیک میلنگ کہہ رہے ہیں، یہ آپ کا فرض ہے اور یہ آپ کو کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس ترکش ڈرامہ دیکھنے اور ان کے ایکٹرز سے ملنے کا وقت ہے، آپ کے پاس کتوں سے کھیلنے کا وقت ہے مگر مظلوم لوگوں کے سر پر ہاتھ رکھنے کا وقت نہیں ہے

آدھی بھارتی فوج نفسیاتی مریض بن گئی،486کی خود کشی

مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں بھارتی فوجی نے خودکشی کرلی، جس کے بعد خودکشی کرنے والے بھارتی اہلکاروں کی تعداد 486 ہوگئی۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق بارڈر سیکیورٹی فورسز کے کانسٹیبل نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔

کے ایم ایس کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ 2007 سے مقبوضہ کشمیر میں خودکشی کرنے والے بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد 480 ہوگئی ہے۔

مذاکرات کامیاب،دھرنا کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم دھرنا ختم شہداءکی تدفین کا اعلان

 وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور دھرنا منتظمین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جسکے بعد منتظمین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، شہداء کی آج تدفین ہوگی۔

حکومت کا شہدا کمیٹی سے تحریری معاہدہ ہوگیا، حکومت نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، وزیراعلیٰ رات 12بجے مذاکرات کیلئے پہنچے، منتظمین کے مطالبات منظور کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کئے۔

شہداء کمیٹی کے مطالبے پر جے آئی ٹی بنے گی جس میں دو شہداء کے لواحقین اور دو حکومتی نمائندے شامل ہونگے، اسکی ہر ماہ میٹنگ ہوا کریگی،وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور انکے ادارے ملکر سیکورٹی پلان بنائینگے۔

واقعہ سے متعلق ہائی لیول کمیشن بنا دیا ہے جسکی نگرانی صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کرینگے، معاہدہ کے تحت شہداء کے شرعی وارث کو صوبائی حکومت ملازمت دیگی، جبکہ علی زیدینے اپنی وزاررت کی طرف سے شہداء کے بچوں کیے تعلیم کیلئے اسکالر شپ کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ دھرنا شرکاء کا مشکور ہوں کہ ہماری بات مانی اور شہداء کی تدفین کی حامی بھری۔حکومت کیساتھ مذاکرات کے بعد کراچی، لاہور سمیت دیگر شہروں میں دیے جانے والے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 3جنوری کو مچ کے علاقے گشتری میں 10کانکنوں کو قتل کرنے کے لرزہ خیز واقعہ کے بعد شہداء کے لواحقین اور ہزارہ برادری کی خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ چھ روز سے مغربی بائی پاس پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دیئے بیٹھے تھے۔

اس دوران وفاقی وزراء اور صوبائی حکومتی ٹیم نے دھرنا ختم کرنے کیلئے دھرنا منتظمین سے مذاکرات کئے جو ناکام ہوئے جبکہ دھرنا کے شرکاء نے وزیراعظم کے کوئٹہ آنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

ہفتہ کی شب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، معاون خصوصی زلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو، صوبائی مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ، رکن اسمبلی قادر علی نائل، مبین خلجی، چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر، آئی جی پولیس، کمشنر و ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت دیگر نے رات 12بجے دھرنا منتظمین سے مذاکرات کیلئے پہنچے۔

جہاں حکومتی ٹیم اور دھرنا شرکاء کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر منتظمین نے مطالبات پیش کئے جسے وزیراعلیٰ سمیت حکومتی ٹیم نے منظور کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت اور شہداءکمیٹی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 22 سال سے بے گناہوں کو شہید کیا جارہا ہے ہزارہ برادری کے ساتھ جاری ظلم کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کمیٹی کے مطالبے پر جے آئی ٹی بنائی جائے گی جس میں دو ممبر شہداء اور دو حکومتی نمائندے شامل ہوں گے جس کی ہر ماہ میٹنگ ہوگی جبکہ وفاقی حکومت اور اس کے ادارے اور صوبائی حکومت اور اس کے ادارے مل کر سیکورٹی پلان بنائیں گے تاکہ دہشت گردی کے واقعہ سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔

انہوں نے شہداء کمیٹی کے نادرا، پاسپورٹ اور امیگریشن کے مطالبے سے متعلق کہا کہ اس ضمن میں بھی ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اس بابت صورتحال کا جائزہ لے گی۔

انہوں نے کہا کہ مچ واقعہ کے شہداء لواحقین کے شرعی وارث کو صوبائی حکومت ملازمت دے گی ۔ اس موقع پر علی زیدی نے اپنی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کی طرف سے شہداء کے بچوں کے تعلیم کیلئے اسکالر شپ کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ سے متعلق ہائی لیول کمیشن بنا دیا ہے جس کی نگرانی صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا شرکاء کا مشکور ہوں جنہوں نے ہماری بات مانی اور شہداء کی تدفین کی حامی بھری۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے اس کی ترقی اور تحفظ ہم سب کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نظام میں انصاف نہ ہو اس میں برکت نہیں ہوتی کوشش ہے کہ احساس محرومی کریں۔ ملک شہر اور قوموں کی تقدیر بدلنے کیلئے ہمیں فیصلے کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آہستہ آہستہ بہتری کی طرف بڑھ رہی ہیں تمام چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے ۔سانح مچ ہزارہ برادری کا ہی نہیں ہم سب کا ہے جس پر ہم سب سوگوار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم کہ کیا وجہ تھی مگر وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف بھی یہاں آئیں گے اور آپ سے ملیں گے ۔ ہمیں کسی سانحہ کا انتظار نہیں بلکہ ویسے بھی اپنے عوام سے ملتے رہنا چاہئے۔

انہوں نے دھرناء منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین نے انصاف کیلئے احتجاج کیا ۔ آپ نے ہماری بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ جیسے ہی شہداء کی تدفین ہوگی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آئینگے۔

قبل ازیں سانحہ مچ شہدا کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کا شہداء کی تدفین کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا ہے کہ دھرنا جاری رہے گا‘وزیر اعظم کی آمد تک تدفین نہیں کریں گے۔

عمران خان کہہ رہے ہیں کہ بلیک میل کیاجارہا ہے‘ہم کیسے بلیک میل کرسکتے ہیں کیاہم سیاسی ہیں‘شہداءکمیٹی کے ممبر آغارضانے اعلان کیاکہ وزیراعظم نہ آئے تو لاشوں کے ساتھ اسلام آباد میں لانگ مارچ کرینگےاوردھرنا دیں گے ۔

دوسری جانب مچ سانحے کے متاثرین کے مطالبات کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا‘کراچی، لاہور، اسلام آباد ، ملتان ، حیدرآباد، سکھر، سرگودھا، مظفر گڑھ سمیت ملک کے کئی شہروں میں دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔

اسلام آباد کے چائنا چوک اور لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے مظاہرین دھرنا د یئے بیٹھے ہیں‘حیدرآباد میں نیشنل ہائی وے بائی پاس پر دھرنا جاری ر ہے‘ سکھر میں قومی شاہراہ پر دھرنے سے سندھ پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کواپنے بیان میں فوکل پرسن شہدا کمیٹی ارباب لیاقت کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کاایک ہی مطالبہ ہے کہ عمران خان دھرنے میں پہنچیں۔

وزیراعظم دھرنے میں کیوں نہیں آرہے،ہم کیسے مان لیں کہ تدفین کے بعد وزیراعظم آئیں گے، ویسے تو عمران خان یو ٹرن میں بھی مشہور ہیں،دھرنا جاری رہے گا اور تدفین بھی نہیں کریں گے، آپ کہتے ہیں بعد میں آؤں گاپہلے کیوں نہیں آتے ۔

عمران خان کہہ رہے ہیں کہ بلیک میل کیاجارہا ہے، ہم کیسے بلیک میل کرسکتے ہیں کیاہم سیاسی ہیں،ہم بلاول یامریم نوازہیں جوبلیک میل کریں گے۔

ناقابل اعتماد امریکا اور برطانیہ سے کورونا ویکسین نہیں لیں گے، ایران

تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا اور برطانیہ کی دوا ساز کمپنیوں کی تیار کردہ کورونا ویکسین لینے سے انکار کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرن کے روحانی پیشوا خامنہ ای نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کی دوا ساز کمپنیوں کی تیار کردہ کورونا ویکسین قابل اعتماد نہیں ہیں اس لیے ایران فائزر اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین نہیں لے گا۔

ایران کے روحانی پیشوا نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ 2 مغربی طاقتوں سے ٹیکے لگانے پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ اگر یہ ویکسین کارگر ہوتیں تو وہ ہمیں دینے کے بجائے ساری خود استعمال کرتے۔

ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے یہ بھی کہا کہ کیونکہ دنیا بھر میں اموات کی سب سے زیادہ شرح بھی انہی دو ممالک میں ہے، اس لیے سب سے پہلے انہیں یہ ویکسین خود اپنے شہریوں کو لگانا چاہیئے۔

ایران کے روحانی پیشوا خامنہ ای نے یاد دلایا کہ 1990 میں فرانس سے آنے والے خون کی بوتلوں کو لگوانے والے ایرانی شہریوں میں بعد میں ایڈز کی تشخیص ہوئی تھی اور اس تباہی کا آج تک مداوا نہیں کیا گیا۔

ایران کی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے ملک کے سپریم لیڈر کے بیان کے بعد امریکی دوا ساز کمپنی فائزر سے کورونا ویکسین کی ایک لاکھ 50 ہزار خوراکیں درآمد کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

خیال رہے کہ ایران کی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے اس سے قبل چین سے بھی کورونا ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں خریدنے کے اضافی منصوبوں کا اعلان بھی کیا تھا اس کے علاوہ ایران مقامی سطح پر بھی کورونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے پر 3 ملزمان کو سزائے موت

ملزم پروفیسر انوار کو غلطی تسلیم کرنے پر10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے پر 3 ملزمان کو سزائے موت اور ایک کو10 سال قید کی سزا سنائی ہے. انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزم پروفیسر انوار کو 10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا جبکہ تین ملزمان عبدالوحید، رانا نعمان رفاقت اور ناصر احمد کو سزائے موت سنائی گئی ہے.

عدالت نے ٹرائل مکمل کر کے 15دسمبر 2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور مقدمہ کئی سال سے زیر سماعت تھا اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکنامے میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی. ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر توہین رسالت، توہین مذہب، انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت 19 مارچ 2017 کو مقدمہ درج کیا تھا چار ملزمان پروفیسر انوار احمد، ناصر احمد، عبدالوحید اور رانا نعمان رفاقت گرفتار ہوئے جبکہ چار ملزمان طیب سردار، راﺅ قیصر شہزاد، فراز پرویز اور پرویز اقبال مفرور ہیں.پروفیسر انوار احمد اسلام آباد کے ایک کالج میں لیکچرار ہیں اور انہوں نے غلطی تسلیم کی عبدالوحید اور رانا نعمان نے فیس بک گستاخانہ پیج، توہین رسالت ﷺپر مبنی کتاب کا ترجمہ کیا جبکہ ناصر احمد سلطانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا. مدعی مقدمہ حافظ احتشام احمد کے وکیل حافظ ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا بتایا کہ سال2017 میں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گستاخانہ مواد اپلوڈ کیا گیا تھا ایف آئی اے کی تفتیش میں8 ملزمان کو نامز کیا گیا جن میں سے چار گرفتار ہوئے اور چار مفرور ہیں اس کیس میں کم سے کم40 گواہان پیش ہوئے.