پاکستان ایسا ملک ہے جہاں شہیدوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے، بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں شہیدوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے اور 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا۔

کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ ایک بار پھر ہزارہ ٹاؤن میں آپ کے درمیان ہوں، ہزارہ بھائی بہنوں سے کیا کہہ سکتا ہوں، کیا بتا سکتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان ایسا ملک ہے، ایسی دھرتی ہے جہاں شہیدوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے، ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے، 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری حکومت چلی گئی، دوسری حکومت آگئی اور آپ پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں، خان صاحب کی حکومت ہے اور پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں، آئی ڈی کارڈ دیکھ دیکھ کر قتل عام ہوتا ہے’۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری خواہش تھی کہ ہم فوری طور پر آپ کے غم میں شریک ہوں، ہم عدالت میں پیشی کے فوری بعد دھرنے میں پہنچ گئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آئے دن ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ملزمان پکڑے نہیں جاتے، اپنی جماعت، عوام اور اپنی طرف سے دکھ کا اظہار کرتا ہوں جبکہ دعا گو ہوں کہ اللہ شہدا کے درجات بلند کرے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے’۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے استعفیٰ دیدیا

ذرائع کے مطابق تابش گوہر آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں سخت موقف اپنائے ہوئے تھے اور آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیوں کے پیسے واپس کروانا چاہتے تھے۔

 ذرائع کا کہنا ہےکہ تابش گوہر توانائی کے شعبے میں اہم کردار نہ ملنے پر بھی دلبرداشتہ تھے اور انہوں نے اپنا استعفیٰ واٹس  ایپ کے ذریعے بھیجا۔

کیپیٹل ہل حملہ: وائٹ ہاؤس سے استعفوں کی لائن لگ گئی

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپٹیل ہل حملے اور اس کے نتیجے میں 4 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کے نائب قومی سلامتی کے مشیر میٹ پوٹنگر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق میٹ پوٹنگر کے قریبی ساتھیوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے کیپیٹل ہل حملوں پر صدر ٹرمپ کے رد عمل کے نتیجے میں استعفیٰ دیا۔

اس کے علاوہ امریکی صدر کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکی ہیں، وہ وائٹ ہاؤس کی سابق کمیونیکیشن ڈائریکٹر اور پریس سیکرٹری بھی رہ چکی تھیں۔

کیپیٹل ہل حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس کی سوشل سیکرٹری نے بھی فوری طور پر اپنا استعفیٰ جمع کرادیا جس کی وائٹ ہاؤس حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔

امریکی میڈیا کا بتانا ہےکہ خاتون اول کی چیف آف اسٹاف اور سوشل سیکرٹری ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ طویل عرصے سے کام کررہی تھیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ایک اور پریس عہدیدار سارا میتھیوس نے بھی بدھ کی رات اپنا استعفیٰ جمع کرایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کیپیٹل ہل واقعے نے انہیں بری طرح متاثر کیا ہے، امریکی قوم کو ایک پر امن انتقال اقتدار کی ضرورت ہے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر رابٹ او برائن سمیت دیگر اہم قومی سلامتی کے عہدیداران بھی استعفے دینے پر غور کررہے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کی جانب سے بھی جلد استعفیٰ دیے جانے کا امکان ہے۔

اسلام ایک لبرل یا انتہا پسند کی اصلاح غلط ہے:عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہییے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کا ذمہ دار مودی ہے،دوجوہری ممالک کے درمیان جنگ تنازعات کا حل نہیں ہے، عالمی فورمز پر رابطوں، عالمی قوانین کا سہارا لینا ہوگا۔ اسرائیل بھی کشمیر پر بھارتی قبضے کی طرح فلسطین پر قابض ہے، فلسطینیوں کو آزادی دیئے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ  مغرب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن سے مسلمانوں کی محبت اور احترام سے آگاہ نہیں ہے،فرانس اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ رہا ہے،اسکے طویل المدتی اثرات ہوں گے،جو بہت برے ہوں گے، اسلام صرف ایک ہے اور وہ وہی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے،روشن خیال اور انتہاپسند اسلام کی اصطلاحات غلط ہیں،نیوزی لینڈ کی مسجد میں پچاس سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کرنے والے کو کسی نے کرسچئیین انتہا پسند قرار نہیں دیا۔کووڈ 19 سے امیر ممالک کے مقابلہ میں غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے۔

بدھ کو ترکی کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل  کو   دیئے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ریاست مدینہ کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے خواہش مند تھے جن کی بنیاد انصاف اور برابری تھی، وہ جمہوریت پر یقین رکھتے تھے،ریاست مدینہ میں اقلیتیں برابر کی شہری تھیں،کسی کو مذہب کے حوالے سے کسی جبر کا سامنا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں برابر کی شہری ہیں،کرک میں ہندو مندر کو نشانہ بنانے پر حکومت نے فوری کارروائی کی اور شرپسندوں کو گرفتار کیا،اس کی دوبار تعمیر حکومت کرے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا عرصہ یورپ میں گزارا وہ دیگر مسلم راہنمائوں کی نسبت مغرب کے اسلاموفوبیا سے زیادہ اچھی طرح آگاہ ہیں،مغرب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر مسلمانوں کا ردعمل نہیں سمجھ سکا،وہ نبی صلی اللہ علیہ اور قرآن مجید سے ہماری محبت اور احترام سے آگاہ نہیں،بدقسمتی سے مسلمانوں اور کرسچئیین کمیونٹی کے درمیان خلیج حائل ہے،بدقسمتی سے اس خلیج کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام صرف ایک ہے اور وہ وہی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یے،روشن خیال اور انتہاپسند اسلام کی اصطلاحات غلط ہیں،نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں پچاس سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کرنے والے کو کسی نے کرسچئیین انتہا پسند قرار نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے امیر ممالک کے مقابلہ میں غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے،وہ اپنے بجٹ میں توازن کے لئے تگ ودو کر رہے ہیں،اس سے بے روزگاری،حکومتی محصولات میں کمی ہوئی،خسارے کا سامنا ہے،اپنی معیشت،سیاحت متاثر ہوئی،ہوٹل،شادی حال،ریسٹورنٹ بند ہوئے،نادرن علاقوں میں سیاحت بری طرح متاثر ہوئی،سری لنکا اور مصر جیسے ممالک کی سیاحت متاثر ہوئی۔

عوام نے حکومت کیخلاف بغاوت کا اعلان کر دیا:فضل الرحمن

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وہ نیب کے سامنے کسی قیمت پر سرنڈر نہیں کریں گے۔ ان کے آباو اجداد نے بھی کبھی کسی کے آگے سر نہیں جھکایا ہے۔

بنوں میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کا قتل عام بدامنی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

 مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم نے قوم کو آزادی اور جمہوریت کا راستہ دکھایا ہے، بنوں کے لوگوں نے آج حکومت کیخلاف بغاوت کا اعلان کردیا ہے۔

فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری جدوجہد ملک میں جمہوریت، قانون کی عمل داری کے لئے ہے۔

پی ڈی ایم کا بنوں میں جلسہ ،پاکستان مخالف نعرے افغان طالبان کے جھنڈے

پی ڈی ایم جلسے میں بھارت کی زبان بولی گئی ،افغان طالبان کے جھنڈے لہرا دئیے گئے ۔امیر حیدر ہوتی کی تقریر کے دوران ’’لراوبریوافغان ‘‘کے نعرے ،مطلب’’اوپر کابل نیچے پشاور ایک افغان ‘‘ہے ، جلسے میں ریاستی اداروں کیخلاف بھی نعرے لگائے گئے ۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن سمیت کسی رہنما نے بھی نعروں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔قائد جمعیت علمائے اسلام مولانافصل الرحمن نے بنوں سپورٹس کمپلیکس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوسمندرمیں غرق کردیں گے ، پی ڈی ایم نے آزادی، جمہوریت کا راستہ دکھایا ہے آج یہ اجتماع حکومت کیخلاف بغاوت ہے عمران خان کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کیخلاف غداری کے مقدمے چلائیں گے ہم غدار اس کو کہتے ہیں جو عمران کے وفادار ہیں اور جو عمران کے غدار ہیں ملک کے وفادار ہیں،مجھے کہتے ہیں کہ نیب کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا ۔بلوچستان کے مچھ علاقے میں ہزارہ برادری کا قتل عام بد امنی کا سب سے بڑ ا ثبوت ہے اسکی شدید مذمت کرتا ہوں۔ نواز شریف 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری لائے ، سی پیک لایا لیکن عمران کو اسلئے لایا گیا کہ پاکستان کی ترقی روکی جاسکے ، اب اداروں کو مداخلت بند کرنا ہو گی ،ہم 19 جنوری کو الیکشن کمیشن آ ف پاکستان کے سامنے مظاہرہ کریں گے اور 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل کو ماننے کیخلاف ملین مارچ کریں گے ۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا مطلب تحریک سے پیچھے ہٹنا نہیں ، جب تمہاری چوری کا پول کھلے گا تو کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گے ۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونوں کا جس انداز میں خون بہایا گیا یہ خارجی و داخلہ پالیسیوں کی ناکامی ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ عمران کو مسلط کیا گیا ہے ، اٹھارہویں ترمیم کوچھیڑا گیا تو سنگین نتائج بر آمد ہونگے ۔ سردار حسین بابک نے کہا کہ پی ڈی ایم عوام کی حکمرانی یقینی بنا ئے گی ۔ جے یو آئی کے مرکزی جنرل سیکرٹری غفور حیدری نے کہا کہ نام ریاست مدینہ کا لیکن عوام کو بھوکے مرنے پر مجبور کر دیا گیا ۔قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر سکندر خان شیرپائو نے کہا کہ سیلیکٹڈ حکمرانوں اور نا اہل حکمرانوں سے عوام مزید تنگ ہیں، اکرم خان درانی نے کہا کہ بنوں کے غیرت مند عوام نے موجودہ سلیکٹیڈ حکومت اور جعلی وزیر اعظم کو مسترد کردیا ہے ۔ امیر مقام نے کہا کہ مر یم نواز شریف بیمار تھیں جسکی وجہ سے وہ یہاں پی ڈی ایم جلسے میں نہ آسکیں ان کی طرف سے سلام پیش کرتا ہوں، چینی اور آٹا چوروں کو نہیں چھوڑیں گے انشاء اللہ اس کا حساب لینگے

لاشیں 5دن سے سڑک پر وزیراعلیٰ بلوچستان ،وفاقی وزراءسے ہزارہ برادری کے مذاکرات ناکام

 بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا جاری ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وفاقی وزیر علی زیدی اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری بھی شرکاء کو منا نہ سکے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے مچھ میں مسلح افراد نے دس کان کنوں کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ان کے لواحقین اور ہزارہ برادری کے دیگر افراد نے کوئٹہ میں میتوں کے ہمراہ دھرنا دے رکھا ہے۔

حکومت کی جانب سے یہ دھرنا ختم کروانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم دھرنے کے شرکا وزیر اعظم سے ملاقات کے بغیر احتجاج ختم کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔

کوئٹہ میں وفاقی وزرا علی زیدی اور زلفی بخاری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرنے ہوئے بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال نے بھی ہزارہ دھرنے کے شرکا سے درخواست کی تھی کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کو مرنے والوں کی تدفین سے مشروط نہ کریں۔

دھرنے کے منتظمین میں شامل آغا رضا کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا کسی شخص نے اپنی مرضی سے نہیں دیا۔ ہم لوگوں کی آواز ہیں۔ یہ دھرنا لواحقین کے کہنے پر دیا گیا ہے۔ لواحقین اپنی مرضی سے یہ جنازے یہاں لے کر بیٹھے ہیں۔ دیگر مطالبات تو تسلیم ہو گئے لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم آ کر اعلان کریں گے تو ہی یہ یہاں سے اٹھیں گے۔

مظاہرین سے مذاکرات کرنے کے لیے جانے والے وفاقی علی حیدر زیدی نے کہا کہ ایسے حملوں پاکستان کے دشمن کرواتے ہیں ، ہم جب حکومت میں نہیں تھے تو سنتےتھے بیرونی ہاتھ ہیں، کلبھوشن جیسے لوگ یہیں سے پکڑے گئے تھے۔

دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزراء کی دھرنے کے شرکاس کو منانے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، دھرنے کے شرکاء نے شرط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آیئں، جس کے بعد باقی باتیں ہوں گی اور عمران خان کے آنے تک میتیوں کی تدفین نہیں کریں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے مچھ میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے ہزارہ خاندانوں سے کہا ہے کہ وہ جلد ان کے پاس آئیں گے تاہم ان سے اپیل ہے کہ وہ میتوں کی تدفین کردیں۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے لکھا کہ میں مچھ میں سفاکانہ دہشت گردی کے حملے میں اپنے پیاروں کو کھو دینے والے ہزارہ خاندانوں کو دوبارہ یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے دکھ اور مطالبات سے آگاہ ہوں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ ہمارا پڑوسی اس فرقہ ورانہ دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ میں آپ کا درد بانٹتا ہوں اور غم کے ان لمحات میں اظہار یکجہتی کے لیے پہلے بھی آپ کے پاس آچکا ہوں۔ میں ہر خاندان سے ذاتی طور پر تعزیت اور دعا کے لیے بہت جلد دوبارہ آؤں گا، میں اپنے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، ازراہ کرم اپنے پیاروں کی تدفین کردیں تاکہ ان کی روح کو سکون مل سکے۔

امریکا میں علی پے سمیت 8 چینی ایپس پر پابندی عائد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت امریکا میں علی پے، وی چیٹ سمیت اور 6 دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ عہدیدار نے وضاحت کی کہ اس ایگزیکٹیو آرڈر کا مقصد چینی حکومت کو امریکی صارفین کے ڈیٹا اکٹھا کرنے سے روکنا ہے۔

اس حکم نامے میں زور دیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی سافٹ ویئر اپلیکشنز سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جارحانہ اقدامات کیے جائیں۔

اب یہ محکمہ تجارت کی جانب سے تعین کیا جائے گا کہ اس حیکم نامے کے تحت 45 دن کے اندر کونسی ترانزیکشنز پر پابندی عائد ہوتی ہے۔

علی پے، وی چیٹ پے، کیم اسکینر، شیئر ایٹ، ٹینسینٹ کیو کیو، وی میٹ اور ڈبلیو پی ایس آفیس ایپس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

حکم نامے میں لکھا ہے ‘اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرکے چینی اپلیکیشنز کو صارفین کے بہت زیادہ ڈیٹا تک رسائی مل جاتی ہے، جس میں حساس معلومات بھی ہوتی ہے’۔

دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اس طرح ڈیٹا کو جمع کرنے سے چین کو امریکی وفاقی ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ٹریک کرنے کا موقع مل سکتا ہے اور ان کی ذاتی تفصیلات کے دستاویزات بنائے جاسکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ ان کی صدارت کی مدت کے ختم ہونے 14 دن پہلے جاری کیا گیا ہے۔

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بدھ کو معمول کی بریفننگ کے دوران کہا کہ چین کی جانب سے کمپنیوں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور بلاوجہ غیرملکی کمپنیوں کو دبایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ علی پے علی بابا کی ذیلی کمپنی ہے اور اس کی جانب سے پابندی پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے بھارت کے یوم جمہوریہ میں شرکت سے معذرت کرلی

لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنا  دورۂ بھارت ملتوی کرتے ہوئے یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب میں شرکت سے بھی معذرت کرلی ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کو رواں ماہ بھارت کے دورے پر جانا تھا اور بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب میں بھی شرکت کرنا تھی تاہم اب کورونا کی نئی قسم سامنے آنے پر دورہ ملتوی کردیا ہے۔

لندن میں بورس جانسن کی سرکاری رہائش گاہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے سامنے آنے اور اس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث بھارت کا دورہ ملتوی کردیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے دورے کے ملتوی ہونے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی ٹیلی فونک گفتگو میں آگاہ کردیا ہے۔ بورس جانسن اب یہ دورہ رواں برس کے تیسرے ماہ میں کریں گے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز سے ہی برطانیہ میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس کے دوران اسکول، شاپنگ مالز اور عوامی مقامات بند رکھے جائیں گے اور بلاضرورت گھر سے نکلنے پر پابندی ہو گی۔

حمزہ علی عباسی کا سانحۂ مچھ کے متاثرین سے اظہارِ افسوس

شیطان صفت افراد کی جانب سے ہزارہ برادری پر ڈھایا جانے والا یہ ایک المناک سانحہ ہے، حمزہ عباسی۔ فوٹو: فائل

شیطان صفت افراد کی جانب سے ہزارہ برادری پر ڈھایا جانے والا یہ ایک المناک سانحہ ہے، حمزہ عباسی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: اداکار حمزہ علی عباسی نے مچھ میں کام کرنے والے مزدوروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

حمزہ علی عباسی نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 مزدوروں کو بے دردی سے قتل کئے جانے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’بعض شیطان صفت افراد کی جانب سے ہزارہ برادری پر ڈھایا جانے والا یہ ایک المناک سانحہ ہے جو دل شکن بھی ہے۔ مجھے صرف یہ سوچ کر دلاسہ ہوتا ہے کہ یا اللہ تو یہ سب دیکھ رہا ہے‘۔

حمزہ عباسی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ  اللہ رب العزت تمام مقتولین کی مغفرت فرمائے اور متاثرہ خاندانوں کو ہمت اور صبر عطا فرمائیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں 2 اور 3 جنوری کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو اغوا کرکے پہلے پہاڑوں پر لے جا کران پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 11 مزدور جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے۔