ایران کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے اعزاز میں نصب کیا گیا مجسمہ نامعلوم حملہ آوروں نے نذرآتش کردیا جس کی رونمائی چند گھنٹے قبل ہی کی گئی تھی۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک فوجی کارروائیوں کی ذمہ دارالقدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020ء کوعراق میں اپنے معاون ابومہدی المہندس اور دیگر افراد کے ساتھ بغداد کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پرامریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
بدھ کی صبح ایران کے جنوب مغربی شہر کرد میں ان کے اعزاز میں نصب کیے گئے مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی تھی لیکن اُسی روز شام کے وقت اسے آگ لگا دی گئی۔ ایران کے خبر رساں ادارے ایسنا نے اِس واقعے کو نامعلوم افراد کی شرمناک حرکت قراردیا ہے۔
سینئرعالم دین محمد علی نیکونام نے ایسنا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ بغداد ایئرپورٹ پر کیا گیا یہ جرم کسی بڑے جرم کی طرح اندھیرے میں کیا گیا ہے۔
ایرانی حکام نے گزشتہ دو سال کے دوران قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد سے ان سے منسوب متعدد مجسموں کی نقاب کشائی کی ہے اورمقتول کمانڈر کی تصاویر پورے ایران میں آویزاں ہیں۔
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے اریب نے اس تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے توہین آمیز کارروائی قراردیا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران اپنے مقتول میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی دوسری برسی منا رہا ہے۔
جمعرات کو ہزاروں ایرانیوں نے 1980-1988ء کی ایران عراق جنگ میں ہلاک ہونے والے 250 نامعلوم شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔