تازہ تر ین

بلدیاتی قانون پر سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کا علامتی دھرنا

کراچی: (ویب ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ، تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت سندھ میں دیگر اپوزیشن کی جماعتوں نے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنا دے دیا۔
کراچی میں فوارہ چوک پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بلدیاتی قانون کے خلاف مشترکہ احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، نصرت سحر عباسی، خواجہ اظہار، ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر عامر خان سمیت دیگر نے احتجاجی شرکا سے خطاب کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی سندھ کے بجٹ کا 95 فیصد دیتا ہے ، ان کی حکومت آنے سے پہلے کیا کراچی ایسے تھا؟
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا تقاضا یہ ہے جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہو اس کے پاس اتنا ہی اختیار ہونا چاہیے ، کوئی لاڑکانہ ، دادو ، سانگھڑ اور خیر پور جیک آباد دیکھے ، بھٹو کے شہر لاڑکانہ کا کیا حال کردیا ہے۔ آج کا احتجاج عوام کے اختیار کے لیے باہر نکلا ہے ، آج سندھ حکومت کو دوسرا نوٹس دینے آئے ہیں ، ابھی یہ قافلہ چل پڑا تو وزیر اعلیٰ ہاؤس دور نہیں ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے کہا کہ ہم تم سے وزیر اعلیٰ ہاؤس، بل اور سندھ واپس لیں گے ، ابھی ہمیں یہیں رک کر فیصلہ کرنا ہے کہ اگلا اعلان کیا کرنا ہے ، ابھی نوٹس دینے آئے تھے ، اب فیصلہ کرنا ہے۔ تمام جماعتوں اور زبانیں بولنے والوں کو شکریہ۔
ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے بلدیاتی قانون کے خلاف ابھی سے شاہراہ فیصل میٹرو پول پر دھرنا شروع کرنے کا اعلان کیا۔
ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے کہا کہ ان سے سارا حساب لیں گے، اگلا جنرل الیکشن تمہارا آخری الیکشن ہو گا، تمہاری اکثریت جعلی ہے، ہم صرف کراچی کے میئر کے اختیارات کی بات نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو فیصلہ واپس لینے پر مجبور کریں گے، جتنی طاقت استعمال کرلیں یہ قافلہ رکنے والا نہیں، مقدمات اور گرفتاری سے خوف نہیں، آدھی زندگی جیلوں میں گزاری ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ میں غاصبوں کا ٹولہ مسلط ہے، اب یہ قافلہ رکے گا نہیں کالے قانون کو واپس کرکے رکے گا، جلسے کے اختتام پر ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، آپ کی من مانی نہیں چلنے دیں گے، ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ، طاقت کے استعمال سے علاقوں میں ہماری ریلیوں کو روکا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہم مظلوموں پر 14 سال سے حکومت کررہے ہیں، آصف علی زرداری ایک مافیا ہے ، اس کے اکاؤنٹنٹ کا نام مردا علی شاہ ہے ، وہ سارے پیسے گنتا ہے ، یہ مظاہرہ تو ایک چھوٹا سا ٹریلر ہے ، اگر یہ گھوم گئے تو پھر تمہارا کیا ہوگا۔
علی زیدی نے کہا ہے کہ نا ان سے کچرا اٹھتا ہے ، نا یہ بس چلا سکتے ہیں ، ان سے اسپتال نہیں چلتے ہیں ، یہ 14 سال میں 1122 شروع نہیں کرسکے ، یہ نہ راشن کارڈ اور صحت کارڈ نہیں دے سکے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ اب اعلان آیا ہے کہ 5 ہزار اسکول بند کرنے جارہے ہیں ، اسکولوں میں وڈیروں کی اوتاکیں بنائی ہوئی ہیں ، یہ پیسا پھر گیا کہاں؟ ایک اور لیڈر ہے یہاں پر اس سے اپنی بوتل بھی نہیں کھلتی ہے ، اس نے ڈھکن کھولنے کےلیے ایک وزیر رکھا ہے ، یہ ماں کے پاؤں تلے سے زمین ہی نکال کر کھا گئے ہیں ، ہم زرداری مافیا کے خلاف جنگ میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
علی زیدی نے کہا ہے کہ ہم 27 فروری کو گھوٹکی سے کراچی تک مارچ کریں گے ، ہم میر پور خاص، سکھر سب بند کردیں گے ، ہم سب ملکر اس کا تختہ پلٹ کر رہیں گے ، آصف زرداری تمہارا وقت پورا ہوچکا ہے۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کالے قانون کے خلاف احتجاج جاری رہےگا، ہمارااحتجاج کسی کی جائیداد بچانے کیلئے نہیں ہورہا، سندھ میں ظلم اور جبر کا نظام نہیں چلنے دیں گے، سندھ حکومت کو کالا قانون واپس لینا ہوگا، ہم اپنے ٹیکسوں کے پیسے کا حساب لینے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باتیں کرنے والے ہوش کے ناخن لیں اور یہاں آکر دیکھ لیں،کتنے لوگ ہیں، وزیراعلیٰ ہاوس کے ایک تنخواہ دار بندے نے کہاکہ احتجاج میں1500لوگ نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا نیا بلدیاتی قانون ہی کالا نہیں ان کا منہ بھی کالا ہے۔ ابھی تو پارٹی شروع ہوگئی ہے، یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی گندم کھانے والوں چوہوں کو پکڑنے کے لیے پنجرے لگا لیے، کالے قانون کیخلاف گھوٹکی سے کراچی تک مارچ ہوگا۔ سندھ کے حکمران مافیاز ہیں، سندھ کے حکمران گندم کے ساتھ ساتھ کھاد اور ویکسین بھی کھاتے ہیں، سندھ کے حکمران آئین توڑنے والے حکمران ہیں۔ ہم علی بابا اور چالیس چوروں کے خلاف نکلے ہیں۔
تحریک انصاف سندھ کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ آج کراچی کی جمہوریت پسند جماعتیں سڑکوں پر ہیں۔اس کالے قانون کے خلاف لوگ احتجاج کررہے ہیں، ہمارا مقصد بااختیار بلدیاتی نظام لانا ہے۔ ہم کسی صورت اس کالے قانون کو قبول نہیں کریں گے، یہ تحریک آج کراچی سے شروع ہوئی ہے۔ سندھ حکومت کے کالے قانون کو مسترد کرچکے ہیں۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) کی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ سندھ میں ان کا راج رہے، پیپلز پارٹی نے کراچی سے کشمور تک مظالم ڈھائے، ڈاکے ڈالے، پیپلز پارٹی اس قانون کی آڑ میں ہم پر قابض ہونا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کی نظر میں دیگر جماعتوں اور اراکین کو ملنے والے ووٹوں کی اہمیت نہیں، کراچی سے کشمور تک کا فیصلہ ہے کہ یہ کالا قانون ہے۔
اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرعلی زیدی کا کہنا ہے کہ سی ایم صاحب ایک مافیا کے رکن ہیں جس کا گاڈ فادر آصف زرداری ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کی باتیں کرنے والے سی ایم صاحب خود اختیارات چھین رہے ہیں۔ یہ ہمیں 18ویں ترمیم اورجمہوریت کا سبق سکھاتے آئے ہیں اور خود سندھ میں کالا قانون لائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ساڑھے تین سال ہوگئے۔ نیشنل اسمبلی میں یہ کئی کمیٹیوں کے ممبر اور چیئرمین ہیں۔ انہوں نے سندھ میں اپوزیشن کے کسی ممبر کو کسی بھی کمیٹی میں نہیں رکھا۔ ان سے بڑا جمہوریت پر ڈاکا ڈالنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ حکومتوں میں رہنے کے باوجود بھی بی بی کے قاتلوں کو نہیں پکڑ سکتے۔ یہ بی بی کی برسی پر صرف ناچ گانا کرتے ہیں۔ یہ جمہوریت سے پہلے انسانیت سیکھ لیں۔
صدرتحریکِ انصاف سندھ نے گفتگو میں کہا کہ سندھ حکومت سے نالے صاف نہیں ہوئے، کچرا ان سے اٹھایا نہیں جاتا۔ یہ صرف باتیں کرتے ہیں۔ یہ کے سی آر نہیں ٹھیک کرسکے جبکہ کے فور کا منصوبہ وفاق بنا رہا ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ یہ کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں دے سکتے، یہ کورونا کی ویکسین کیا دیں گے۔ بلاول کہتے ہیں کہ میں 27 فروری کو کراچی سے اسلام آباد مارچ کریں گے۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سندھ کے عوام کے ساتھ گھوٹکی سے کراچی مارچ کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کراچی نہیں بلکہ پورے سندھ سے مخاطب ہوں۔ یہ سندھ کے لوگوں کے تمام حقوق کھا جائیں گے۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ہرڈویژن کی الگ اتھارٹی بنائیں گےجیسے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain