طلال اشتیاق
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس نے بہت تھوڑے عرصے میں گزشتہ 70 سالوں سے تباہ حال اداروں کا قبلہ درست کرنے اور ماضی کی مفلوج الحال معیشت کو استحکام دینے کیلئے سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات ا ٹھائے ہیں۔ صوبہ پنجاب اورکے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اس سلسلے میں متعدد اصلاحاتی اقدامات کئے جاچکے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب کی ترقی کے لئے کیئے گئے اقدامات اپنی مثال آپ ہیں۔ باشعور عوام کے تعاون سے نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ پورا ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر جلد گامزن ہوچکا ہے جس کاعوام جلد ریلیف محسوس کر یں گے۔اس کی ایک وجہ پنجاب میں منجھے ہوئے پنجاب حکومت کے کاموں کی درست ترجمانی کرنیوالے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور اور تحریک انصاف کے عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہے پنجاب حکومت نے اداروں سے کرپشن اور میرٹ کی پامالی کے خاتمے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں اور اداروں کو بااختیار بنایا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب کے پی کے کی مجموعی ترقی کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان پاکستان اور صوبوں کو ہر لحاظ سے ترقی یافتہ اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر حقیقی معنوں میں عوامی خدمات کا نظام متعارف کرایا گیاہے۔ پنجاب حکومت عوام کی فلاح وبہبود اور اجتماعی ترقی کیلئے ہر لمحہ کوشاں ہیں وہ مخالفین کی بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈوں پر توجہ دینے کی بجائے اداروں میں مثبت اصلاحات لانے پر عمل پیرا ہیں، جس سے نہ صرف ادارے مضبوط ہو رہے ہیں بلکہ عام آدمی بھی مستفید ہو رہا ہے۔ یہ واحدجماعت ہے جس نے بہتر طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی، اداروں سے سیاسی مداخلت کا حقیقی معنوں میں خاتمہ کیا، اداروں کو ان کے حقیقی اختیارات کے مطابق فعال بنایا، جبکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی یقینی بنائی۔اس مجموعی عمل کو متعدد پالیسیوں اور قوانین سے دیر پا بنایا تاکہ آئندہ کوئی بھی عوامی خدمات کے اداروں کو مفلوج نہ کر سکے۔ بیرونی طور پر ہمارے ملک پاکستان کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے بیرونی ممالک سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں عمران خان ایک بہتر لیڈر ہیں جوملک کو اندھیروں سے نکال سکتے ہیں پاکستان کے ساتھ بیرونی ممالک کے سفارتی تعلقات مزید بہتر ہوئے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت ہمارا ملک مہنگائی کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے لیکن یہ مہنگائی پہلی دفعہ نہیں ہوئی۔
مجھے یاد ہے 1973میں ذوالفقار علی بھٹو نے روالپنڈی عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے کیا کریں جب پٹرول کی قیمت بڑھتی ہے تو مہنگائی کا جن بے قابو ہوجاتا ہے ہمارا ملک قرضے پرہے اپنے ہمسایہ ملک سعودی عرب سے تیل لے رہے ہیں۔مطلب کہنے کا یہ ہے کہ مہنگائی کا رونا آج تھوڑی ہے سابقہ ادارو میں بھی یہی مہنگائی کا طوفان برپا رہا ہے۔اس دفعہ عالمی دنیا کو کرونا جیسی موذی وبا کا سامنا ہے پوری دنیا میں مہنگائی کا طوفان آیا ہو ا ہے جس کا اثر ہمارے جیسے غریب ملک پر پڑے گا پھر بھی پوری دنیا جیسا حال ہمارے ملک میں نہیں ہے
اگر بات کی جائے تحریک انصاف کی وعدوں کی تکمیل کی تواس میں بہتری آرہی ہے کرونا جیسی موذی وبا کے باوجود عمران خان عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل پر گامزن ہیں۔صحت کارڈ جو آج تک کوئی نہ دیسکا اس سے اب ہر پاکستانی شہری کو دس لاکھ روپے تک فری علاج معالجہ کی سہولت میسر ہوگی۔صوبہ پنجاب میں نئے ہسپتال اور نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور کئی افتتاح ہوبھی چکے ہیں کئی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔عمران خان نہ تو اپنی پبلسٹی چاہتے ہیں اور نہ کسی کو کرنے دیتے ہیں اگر اس کے برعکس دیکھا جائے تو سابقہ حکومتوں نے تو اپنی تشہیر کیلئے اربوں کے فنڈز تشہیری مہم میں جھونک دیئے۔اگر بات کی جائے صوبہ پنجاب کی تو اپوزیشن کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے لیکن عثمان بزدار نے اس تنقید کا جواب دینے کی بجائے اپنے فرائض پر فوکس رکھا۔ عثمان بزدار نے اپنی تین سالا کارکردگی کا لوہا منوایا۔ یوں کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عثمان بزدار نہیں بولتے بلکہ ان کے کام بولتے ہیں۔
موجودہ سروے کے مطابق ویزراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار باقی صوبوں کے وزرائے اعلی کی نسبت کام میں پہلے نمبرپر آئے ہیں وزیرا عظم پاکستان عمران خان کا عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیراعلی بنانے کافیصلہ درست ثابت ہوا۔عثمان بزدار نے اپنے صوبے میں میرٹ کو اہمیت دی اور بیوکریسی کو پورے اختیارات دئیے اور پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا بیورکریسی بھی ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کر رہی ہے جس مثال مری سانحہ ہے اگر ایسا مری سانحہ سابقہ ا دور میں تو بغیرتحقیقات کئے کئی آفیسر معطل ہوجاتے لیکن عثمان بزدار نے ایسا نہیں کیا قانونی تقاضے پورے کئے تحقیقات کروائیں اور پھر جاکر ملوث 15اہم افسران کو عہدوں سے ہٹا دئیے اور انکوائری شروع ہوچکی ہے جومنطقی انجام کو پہنچے گی سزا جزا کا عمل ہو گا،عثمان بزدار نے میگا پروجیکٹ شروع کروائے جو ریکارڈ ٹائم میں مکمل ہوئے سابقہ دور میں مشہور تھا کہ کہ سابقہ حکومت پنجاب پر نہیں لاہور پر مہربان ہے لیکن وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نہ صرف لاہور میں ریکارڈترقیاتی کام کروائے بلکہ پنجاب کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے اربوں روپے کے فنڈز خرچ کئے۔یہ واحد حکومت ہے جس نے شوگر مافیا کو نکیل ڈالی ہے 70سال سے چینی کا ریٹ حکومت مقرر نہیں کر سکتی تھی اب حکومت اس کا ریٹ مقرر کرتی ہے۔اگر بات کی جائے جنوبی پنجاب صوبے کی جس پر جنوبی پنجاب کی عوام نے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ دیا تھا تاکہ ان کا حق جو جنوبی پنجاب صوبہ ہے دیا جائے جس انتخابی مہم میں عمران خان نے جنوبی پنجاب کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو حق ضرور ملے گا جس کی بنیادتو عمران خان نے حکومت میں آتے ہی رکھ دی تھی۔
پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی صورت میں جس سے عوام کو کافی ریلف ملا ہے پھر اس کا فنڈز 35فیصد وہیں خرچ کئے جارہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے جنوبی پنجاب کی عوام کو ان کا اپنا حق دینے کا اس حوالے سے وائس چیرمین تحریک انصاف،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کو جن میں ن لیگ کے شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کو خطوط لکھ دیئے ہیں کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کی عوام کو ان کا دیرینہ حق صوبہ جنوبی پنجاب دیا جائے۔ آئیں سب مل کر ایک لائحہ عمل بنائیں صوبے کے لئے پیپلز پارٹی تو چاہتی ہے۔ اب دکھنا یہ ہے کہ ن لیگ اس پر اپنا کیا ردعمل دیتی ہے جو جماعت اس کی مخالفت کرے گی وہ جماعت جنوبی پنجاب سے آؤٹ ہوجائے گی۔شاہ محمود قریشی نے ایسے وقت میں اپنا پتا کھیلا ہے جب بلدیاتی الیکشن سر پر ہیں 15مئی کو بلدیاتی الیکشن کی شنید ہورہی ہے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کیلئے امتحان ہے وہ کیا ردعمل دیتی ہے مجھے جو نظر آرہا ہے پیپلزپارٹی اور ن لیگ حمایت تو کریں گی لیکن کچھ ایشو بھی کھڑے کریں گی مطلب سانپ بھی مر جائے لاٹھی بھی بچ جائے۔
(کالم نگار سیاسی وسماجی موضوعات پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭