تازہ تر ین

وزیراعظم کا بیانیہ اورعوام

ملک منظور احمد
ہماری قومی سیاست میں ان دنوں ایمرجنسی، صدارتی نظام کا نفاذ، وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد، اِن ہاؤس تبدیلی، لانگ مارچ، عبوری سیٹ اپ اور نئی سیاسی صف بندیوں کاچرچابڑا عام ہے اور قیاس آرائیاں ہیں جنہوں نے ملکی سیاسی دوجہ حرارت کو اس سرد موسم میں گرما دیا ہے۔ بلاشبہ موجودہ وزیراعظم عمران خان مضبوط اعصاب کے مالک ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر بغاوت کی خبریں زیادہ گردش کررہی ہیں۔ ان غیرمعمولی حالات میں وزیراعظم اور ان کی جماعت کو بے شمار سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ بہت سارے تحریک انصاف کے قائدین موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مستقبل کی سیاسی حکمت عملیاں ترتیب دے رہے ہیں۔
سیاسی مبصرین موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے محتاط تجزیہ، تبصرہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ“ میں عوام سے ٹیلیفون کالز کے ذریعے براہِ راست گفتگو میں کچھ ایسی گفتگو کردی ہے جس پر تمام حلقے حیرت کا اظہارکررہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ حکومت سے باہر زیادہ خطرناک ہوں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ ماہ میں کچھ ہونے والا ہے۔ سیاسی مبصرین وزیراعظم کے ایسے ریمارکس کو ایک خطرناک بیانیہ سے تعبیر کررہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ ملکی سیاست میں آئندہ تین ماہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اقتدار میں ہوتے ہوئے وزیراعظم سڑکوں پر آنے کی بات کررہے ہیں جو انتہائی حیرت کی بات ہے اور حکومتی مایوسی کی عکاسی بھی کررہی ہے۔ وزیراعظم کے اس نئے بیانیے سے مبصرین یہ بھی نتیجہ نکال رہے ہیں اور اگر اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پیج پر آجاتی ہیں اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے میں پیشرفت کرلیتی ہیں تو حکومت کے لیے اور مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
وزیراعظم کسی صورت اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت کرنے کو تیار نہیں۔ وہ برملاکہتے ہیں کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر نہیں بلکہ قومی مجرم ہیں۔ باخبر حلقے یہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔ بظاہر عمران خان ہر طرح کے سیاسی حالات کے لیے تیار ہیں اور اگر ان کو اقتدار سے نکالا جاتا ہے تو وہ ایک نیا لانگ مارچ اور دھرنا دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عمران خان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کو کیسے متحد رکھ سکتے ہیں۔ ان کی اپنی جماعت سے ان کے خلاف آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری، جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ، معاشی، اقتصادی بحران، گڈگورننس کا فقدان حکومتی مایوس کن کارکردگی وہ چیلنجز ہیں جو انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت کا احتساب کا بیانیہ بھی دم توڑ رہا ہے۔ وزیراعظم نے اب تک جتنے وعدے کیے تھے ان کو بھی وہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکے۔ اپنی ٹیم میں متعدد بار تبدیلیاں کرنے کے باوجود وزیراعظم کی ٹیم متعینہ اہداف حاصل نہیں کرسکی۔
اب موجودہ حکومت کے پاس ایک محدود وقت رہ گیا ہے، اگرچہ وزیراعظم نے عوام کے سوالات کا براہِ راست جواب دیتے ہوئے اپنی حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کا بھرپور دفاع کیا۔ سربراہ حکومت کے ساتھ براہِ راست سوالات کا موقع جہاں عوامی مسائل کو اجاگر کرتا ہے وہاں حکمران کو عوامی احساسات سے آگہی کا موقع بھی فراہم کرتا ہے مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ ایسے پروگرام عموماً یکطرفہ بیانیے تک محدود رہ جاتے ہیں اور چند رسمی سوالات پر حکمران اپنی کارکردگی کی تشہیر کرتے ہیں۔ حکمرانوں نے جب تک اپنا لائف سٹائل تبدیل نہ کیا اس وقت تک پاکستان تبدیل نہیں ہوسکتا۔
(کالم نگارسینئرصحافی اورتجزیہ کارہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain