اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا یہ کہنا کہ وزیر اعظم، وزیراعلیٰ اور کابینہ کے اختیارات لوکل کونسلز کو دئیے جائیں تو کیا باقی سب گھر بیٹھ جائیں ؟ آرٹیکل ایک سو چالیس اے کی پوری پاسداری کی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے، کوئی قابل اعتراض بات ہوئی تو اپیل کا حق ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ہیں، سینیٹ میں دیگر جماعتوں کے سینیٹرز بھی غیر حاضر تھے، اجلاس شروع ہوا تو حکومت کے لوگ بھی پورے نہیں تھے، حکومت کو بل پاس کرانے کیلئے چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے، ہمارے لئے تشویش کی بات ہے چیئرمین سینیٹ نے آئی ایم ایف کی غلامی کے بل پر ووٹ دیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 158 کے تحت صوبوں کو وہاں سے پیدا ہونیوالے معدنیات پر پہلا حق ہے، ہمارے ڈومیسٹک صارفین کو گیس فراہم نہیں کی جا رہی، گیس بحران تب ہی ختم ہوگا جب یہ نااہل یہاں سے نکلیں گے، حکومت سے گیس کی عدم دستیابی کا کہیں تو کہتے ہیں پچھلی حکومت چور ہے، حکومت کے پاس ایک ہی ریکارڈ ہے جو بار بار پلے ہو کر گھس گیا، اپنی نااہلی چھپانے کیلئے وفاقی حکومت ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں بل لاکر کی، اٹھارویں ترمیم پیپلزپارٹی لے کر آئی تھی، اسپتالوں میں سہولیات کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کیلئے انہیں دستور ساز اسمبلی بنانا ہوگی، ملکی نظام میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی سے سنا وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی،دوسری طرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، ایک جیب سے پیسے نہیں نکل رہے تو وفاقی حکومت دوسری جیب سے نکال لیتی ہے۔