اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین کی نشست پر الیکشن کمیشن سے ری پول کے حکم کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خودمختار ہونا چاہیے، چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو، الیکشن کمیشن کا کام ربڑ اسٹیمپ کا نہیں کہ معاملات سالوں تک زیر التوا رہیں۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ صرف ایک پولنگ اسٹیشنز پر صفر ووٹ کاسٹ ہوئے باقی تمام پر پولنگ کا عمل نارمل رہا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ ہوئی اس پر کیا کہیں گے، ریٹرننگ افسر کی رپورٹ کے مطابق امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہوئی، اس لیے ری پول کا حکم دیا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی، اس پر کیا کہیں گے ؟ خواتین خوف و ہراس کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلیں۔
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حلقے میں ٹوٹل 108 پولنگ اسٹیشنز تھے اور آپ جیت بھی گئے۔ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جائے۔ عدالت نے سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی۔