بیجنگ: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کا جارحانہ رویہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، موجودہ بھارتی رجیم خطے کے دیرپا عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے۔
وزیر اعظم نے چینی معروف تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور پاکستان اسٹڈی سینٹرز کے سربراہان اور نمائندوں سے ملاقات کی، اور پاک چین تعلقات کی اہمیت اور علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں پاک چین تعلقات کی اہمیت پر بھی بات چیت کی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے جارحانہ رویے اور ہندوتوا نظریہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں، موجودہ بھارتی رجیم خطے کے دیرپا عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے، مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کے مسلسل مظالم جاری ہیں، دنیا کو کشمیریوں کے خلاف بھارت کے جاری ظلم پر توجہ دینی چاہیے۔
وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو خطے کی ترقی کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور رابطے پر مرکوز تھا، اگلے مرحلے میں صنعت کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون اور زرعی تبدیلی پر توجہ دی جائے گی، پاکستان سرمایہ کاری کے لیے زبردست مراعاتی پیشکش فراہم کر رہا ہے، بے شمار عالمی چیلنجوں کے پیش نظر دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، پاکستان کا نظریہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں تصادم کے بجائے تعاون ہونا چاہیے، پاکستان نے ماضی میں بھی پل کا کردار ادا کیا تھا اور دوبارہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔
قومی سلامتی کی پالیسی کا بھی ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت نے اقتصادی سلامتی کو بنیادی اہمیت دی ہے، یہ وژن روابط اور ترقیاتی شراکت داری پر مبنی ہے جس کے لیے پاک چین شراکت داری ناگزیر ہے۔
امن، ترقی کے لیے پاکستان اور چین کی افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون پاکستان اور چین کے باہمی مفاد میں ہے، عالمی برادری افغانیوں کو اس مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑے۔