اسلام آباد: (ویب ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(ایم ایف)نے پاکستان کے چھٹے اقتصادی جائزے اور ایک ارب ڈالر 8قسط کی منظوری کے ساتھ ہی ڈومور کا مطالبہ کردیا ہے. آئی ایم ایف کی جاری کردہ کنٹری رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کے مطالبات میں ریونیو میں اضافہ، جاری اخراجات میں کمی، سخت مانیٹری پالیسی، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ، توانائی شعبے میں اصلاحات، سرکاری اداروں میں بہتری شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایم ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پرسنل انکم ٹیکس ترمیمی بل کے ذریعے ٹیکس کریڈٹ اور الاؤنسز میں کمی کی جائےڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 529 ارب، سیلز ٹیکس کی مد میں 518 ارب روپے اضافی وصولی کا پلان ہے، اسی طرح 50 ارب کی ایکسائز، 58 ارب کی اضافی کسٹمز ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ کنٹری رپورٹ کے مطابق اگلے سال پیٹرولیم لیوی 50 ارب اضافے سے 406 ارب اکٹھا کرنے کا بھی منصوبہ ہے تاہم تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس لگانے، بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نےآئی ایم ایف کو آئندہ بجٹ میں کھاد، زرعی ادویات اور ٹریکٹرز پر سبسڈی پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی ہےجبکہ انکم ٹیکس ریٹس اور سلیب کی تعداد کم کی جائے گی۔ حکومت نے یہ وعدہ بھی کیا کہ نئی ٹیکس مراعات یا چھوٹ دینے سے مکمل اجتناب ہوگا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے فیٹف کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کرنے کو سراہا ہے تاہم باقی ایک نکتہ جلد مکمل کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ فیٹف ایکشن پلان پر عمل درآمد میں تاخیر بیرونی فنڈنگ، سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف کے مطابق 24-2023 تک جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد ہو جائے گی جبکہ رواں سال معاشی ترقی 4 فیصد جبکہ اگلے سال ساڑھے چار فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔