پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ فوج کا ملک میں ہونے والی سیاسی پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجرجنرل بابر افتخار نے ایک سوال پر کہا کہ موجودہ حالات سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ملک کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو واضح طور پر جواب دیا گیا کہ اس صورت حال سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل ڈپٹی اسپیکر نے تحریک کو مسترد کردیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے تحریک مسترد کرنے کے بعد وزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے صدر مملکت کو تجویز بھیج دی تھی۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی تجویز پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔
اپوزیشن نے اس پیش رفت کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز میں وزیر قانون فواد چوہدری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔
فواد چوہدری نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5 ایک ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔
فواد چوہدری کے اعتراض کے فوری بعد ہی ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔