سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف بلامقابلہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں کے مستعفی ہوجانے کی وجہ سے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرپرسن میں شامل مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں ہورہا ہے۔
راجا پرویز اشرف قومی اسمبلی کے 22ویں اسپیکر بنے ہیں اور وہ آج ہی عہدے کا حلف بھی اٹھائیں گے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ بھی شامل تھی جو ان کے مستعفی ہونے کی وجہ سے اب نہیں ہوسکے گی۔
خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے صرف پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے راجا پرویز اشرف نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے یوں وہ بلا مقابلہ منتخب ہوجائیں گے۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر اہم رہنما شریک ہیں۔
خیال رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اس وقت اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جب سپریم کورٹکے حکم کے مطابق انہیں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانی تھی۔
دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آج اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ توانائی حکام کے ساتھ متعدد اجلاس کیے گئے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں اس وقت 35 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جس میں 6 ہزار میگا واٹ ہائیڈل پاور سے حاصل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس نہیں چلائے جاسکے اور کئی پلانٹس گیس اور تیل کی وجہ سے بند پڑے ہیں جس میں سابق حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ملک میں اس وقت لوڈ شیڈنگ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کراچی پورٹ پر ٹرمینلز ناکافی ہیں، سابقہ حکومت اتنی نااہل تھی کہ اسے کوئی پرواہ نہیں تھی، آج صبح راول چوک فلائی اوور کا دورہ کیا جسے 24 ماہ میں مکمل ہونا تھا، ہم نے 72 روز میں ایسے فلائی اوورز بنا کر عوام کو دیے۔