شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے بعد چین کے دیگر علاقوں میں بھی پابندیاں عائد کردیں، ملک نے ’ڈائنیمک کلیئرنس‘ کے نقطہ نظر کو برقرار رکھا ہوا ہے جس کا مقصد تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کو روکنا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وبا کی صورتحال کے پیش نظر چین کے مرکزی مینوفیکچرنگ علاقے ژینگ ژو ائیرپورٹ زون نےجمعے سے 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔
شمالی مغربی چین کے شہر ژیان میں شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ غیر ضروری طور پر کمپاؤنڈ سے باہر نہ جائیں، اور ایسی کمپنیاں جو ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کر رہی ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
ملک میں رواں ماہ کورونا وائرس کے درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ژیان کے سرکاری عہدیدار نے خوراک سمیت شہریوں کے دیگر خدشات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے نہ ہی شہر پر کسی قسم کی پابندی کا اطلاق کیا گیا ہے۔
حال ہی چین کے مرکزی شہر شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، 15 اپریل کو یہاں 3 ہزار 590 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بیماری کی علامات موجود تھیں جبکہ 19 ہزار 923 کیسز غیر علامتی تھے، اس سے ایک روز قبل 19 ہزار 872 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
پورے ملک کے مقابلے شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ جاری ہے۔
بڑے پیمانے پر پابندیوں کی وجہ سے سپلائی چین میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں، جس سے ایپل سمیت دیگر کمپنیوں کی ترسیلات میں تاخیر کا امکان ہے، اقتصادی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں سال پابندیوں کے سبب ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔