ملک کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے بیرونی سازش کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح عدالتی کمیشن کے قیام اور کھلی سماعت میں تحقیقات کے مطالبے کی تائید کا اعلان کردیا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے ملاقات کی، نائب صدر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چودھری اور علی محمد خان سمیت دیگر بھی ملاقات موجود تھے۔
ملاقات میں سازش کے نتیجے میں منتخب جمہوری حکومت کے خاتمے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور سازش کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح عدالتی کمیشن کے قیام اور کھلی سماعت میں تحقیقات کے مطالبے کی بھی تائید کا اعلان کیا گیا۔ جب کہ اس موقع پر قرارداد کی بھی متفقہ منظوری دی گئی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کلمہ ’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ‘‘ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی ایک اسلامی جمہوری ریاست ہے، قرادِ مقاصد کی روشنی میں ریاست پاکستان میں اقتدار اعلی کی واحد مالک خدا کی ذات ہے، عوام قرآن و سنت کے اصولوں کے تابع ایک منتخب جمہوری نمائندہِ ایوان کے ذریعے ان اختیارات کے استعمال کا حق رکھتے ہیں۔
قرارداد کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف نے بطور وزیراعظم پاکستان دنیا بھر میں اسلام کی سربلندی و توہین رسالت ﷺ جیسے قبیح و شرمناک عمل کے انسداد کیلئے غیر معمولی محنت کی، اسلاموفوبیا کے تدارک اور مسلم امہ کے مابین اتحاد و یگانگت کے فروغ کے لئے بھی عمران خان کی خدمات غیر معمولی خدمات ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اسلام کے تہذیبی و ثقافتی ورثے کے تحفظ کے حوالے سے چئیرمین تحریک انصاف کے تصورات و خدمات لائق تقلید و قابل تحسین ہیں، جنرل اسمبلی سے اسلاموفوبیا کے انسداد کی قرارداد کی متفقہ منظوری عمران خان کی غیرمعمولی خدمت کی عکاسی کرتی ہے، سیرت رسولﷺ کی تعلیمی نصاب میں شمولیت اور رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی کا قیام بھی عمران خان کی اسلام و پیغیمبرِ اسلامﷺ سے گہری عقیدت کی علامتیں ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایک سنگین سازش و مداخلت کے نتیجے میں منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے پر گہری تشویش ہے، خفیہ مراسلے کے مندرجات پر قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں کے اعلامیوں کی تائید کرتے ہیں، ایک طاقتور و بااختیار عدالتی کمیشن کی تشکیل اور کھلی تحقیقات کے ذریعے سازش میں شامل عناصر کی نشاندہی کے عمران کے مطالبے کی توثیق کرتے ہیں۔