اسلام آباد: (ویب ڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات اور قومی سلامتی کے اہم امور سے متعلق غور کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس جاری ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کو دعوت نامہ نہیں بھجوایا گیا۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی کا چھٹا اور اہم ترین اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو رہا ہے۔ اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، سربراہ آئی ایس آئی سمیت دیگر اداروں کے سربراہ بھی شریک ہیں۔ اجلاس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود ہیں۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی قومی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت جاری ہے۔ وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جبکہ عسکری قیادت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد کی صورت حال پر بھی بریفنگ دی گئی، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنانے کےلیے تجاویز بھی زیر بحث آئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 22 جون کو وزیراعظم ہاؤس میں پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔ اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کو ملکی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور تدارک کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا گیا اجلاس کو پاکستان اور افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کے شرکاء کو ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو اس تمام پس منظر سے باخبر کیا گیا جس میں بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہوا۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔ حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کر رہی ہے۔ حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیفراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائےگا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ امید ہے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔ پاکستانی قوم اور افواج کی قربانیوں سے ریاستی عمل داری اور امن کی بحالی ہوئی۔ آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔
