تازہ تر ین

لاہور: مون سون کے باوجود 300 بوسیدہ عمارتیں تاحال مرمت طلب، ہزاروں زندگیاں خطرے سے دوچار

لاہور: (ویب ڈیسک) مون سون بارشوں کا آغاز ہو گیا مگر لاہور میں موجود 3300 خطرناک عمارتوں کے بارے انتظامیہ کی غیر سنجیدگی ختم نہ ہوئی، بار بار نشاندہی کے باوجود بوسیدہ عمارتوں کی تعمیرو بحالی کے لیے کوئی اقدامات نہ کئے جا سکے، ہزاروں مکینوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔
مون سون بارشوں نے دستک دیدی، خطرناک عمارتوں بارے انتظامیہ نے کوئی حکمت عملی نہ اپنائی۔ بوسیدہ عمارتوں پر سرخ نشان لگا نہ کسی کو نوٹس جاری ہوا۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شہر میں 300 عمارتیں خطرناک حالت میں موجود ہیں۔ 234 خطرناک عمارتوں میں سے ایک بھی عمارت خالی نہ کروائی گئی، صرف اندرون شہر میں 66 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں۔
رواں سال مخدوش عمارتوں کے مالکان کو نئے نوٹسز بھی جاری نہ ہوئے۔ داتا گنج بخش زون میں 145 مخدوش عمارتوں میں سے 59 کی فوری بحالی درکار ہے۔ شالامار زون میں 20 ، عزیز بھٹی زون میں 10،سمن آباد زون میں 6 مخدوش عمارتیں ہیں۔ اسی طرح علامہ اقبال زون میں 20 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔
گذشتہ برس لاہور میں مون سون کے دوران چھتیں گرنے کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے، بوسیدہ عمارتوں کی چھتیں گرنے کے ان واقعات میں 12 افراد جان کی بازی ہارگئے۔ 2021 میں ہربنس پورہ میں چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے، برکت ٹاؤن شاہدرہ میں بھی چھت گرنے سے 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
بند روڑ سگیاں میں گودام کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
مشیر وزیراعلیٰ پنجاب خواجہ احمد حسان کہتے ہیں کہ مخدوش عمارتوں کی بحالی کے لئے افسران جلد رپورٹ جمع کروائیں گے۔ انتظامیہ خستہ حال عمارتوں کے لئے تمام تر وسائل بروے کار لائے گی۔
بوسیدہ عمارتوں بارے ازسر نو کمپیوٹرائزڈ سروے درکار ہے، پلاننگ ونگ ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ شہر میں مخدوش عمارتیں شدید بارشوں کی صورت میں کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں مگر انتظامیہ کی اس حوالے سے خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain