بیجنگ: (ویب ڈیسک) ایک چینی یونیورسٹی 20 ریڈار اینٹیناؤں کا ایک مجموعہ بنارہی ہے جس سے زمین سےممکنہ طور پر ٹکرانے والے سیارچوں کی نشاندہی کی جاسکے گی۔
بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی فیسلیٹی کے ہر اینٹینا کا قطر25 سے 30 میٹر ہے جو زمین سے 15 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے تک سیارچوں کا مشاہدہ کریں گے۔ یہ فاصلہ زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کے برابر ہے۔
یونیو رسٹی کی جانب سے فی الحال دو اینٹینا بنائے جا چکے ہیں جن کی آزمائش ستمبر میں کی جائے گی۔
بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے صدر لونگ ٹینگ کے مطابق یہ منصوبہ چین کے اجرامِ فلکیات سے زمین کے دفاع کی ضروریات کی ابتداء ہے جس کے ساتھ اس نظام کی مدد سے سیارچوں کے متعلق مطالعہ بھی ہوگا۔
یہ اینٹینا زمین کے مدار میں بِکھرے خلائی ملبے کو ٹریک کرنے میں استعمال کیا جاسکے گا۔ یہ ملبہ وقت کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے اور یہ ہمارے سیارے کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کر سکتاہے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دہائی میں قوی امکانات ہیں کہ خلاء سے زمین میں گِرنے سے اموات ہوں گی۔
زمین کےگرد مدار میں اندازاً 21 ہزار اشیاء موجود ہیں اور 2021 میں ان میں 5000 کے قریب فعال سیٹلائیٹس ہیں۔تاہم، تازہ ترین اندازے کے مطابق زمین کے گرد 12 کروڑ 80 چھوٹی اشیاء گردش کر رہی ہیں جو ایک سینٹی میٹر سے چھوٹی ہیں۔
چین سیارچوں کی نگرانی کے دفاعی نظام پر کافی عرصے سے کام کر رہا ہے جس کی آزمائش 2025 میں متوقع ہے۔ یہ نظام ان سیارچوں کی درجہ بندی کرے گا جو زمین کے لیے ممکنہ طور پر خطرہ ہوسکتے ہیں۔