اِلینوائے: (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے ایک نئی تکنیک دریافت کی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے انتہائی خطرناک ’فار ایور کیمیکلز‘ کی دو اہم اقسام کو ختم کیا جاسکے گا۔
امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین سمیت دیگر محققین نے اس نئے طریقے کی دریافت کے متعلق کہا ہے کہ یہ سادہ سی نئی تکنیک ان کیمیکلز کو ختم کرنے کے لیے کافی طاقتور ثابت ہوسکتی ہے جو انسانوں، مویشیوں اور ماحولیات پر خطرناک اثرات مرتب کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق دور حاضر میں رائج طریقوں میں ان کیمیکلز کو ختم کرنے کے لیے بلند درجہ حرارت اور دباؤ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
جرنل سائنس میں پیش کی جانے والی اس نئی تکنیک میں محققین نے ان کیمیکلز کی کمزوری کو ایک ایسا حل سامنے لانے کے لیے استعمال کیا جو بڑے پیمانے پر استعمال کے لیے زیادہ کارگر ہوسکتا ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ولیم ڈِچٹل نے ایک بیان میں کہا کہ ’پر اور پولی فلورو الکائل (پی ایف اے)‘ معاشرے کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ یہاں تک کہ پی ایف اے کی چھوٹی سے چھوٹی مقدار بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور یہ ختم نہیں ہوتی۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ جب پی ایف ایز کو ڈائی میتھائیل سلفوکسائیڈ میں گرم کیا جاتا ہے تو یہ عمل مالیکیول کے ایک حصے کو ختم کردیتا ہے اور فلورین کی محفوظ ترین قسم باقی بچتی ہے۔
کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں کو باقی بچ جانے والے بے ضرر مرکب کے متعلق علم ہوا۔
واضح رہے کہ ہوائی جہاز کے ایندھن، آگ بجھانے والے فوم اور خارج ہونے والے صنعتی زہریلے مواد میں موجود یہ خطرناک مرکب دراصل کئی کیمیکلز کا مرکب ہوتا ہے جو متعدد گھریلو اشیاء میں پایا جاتا ہے جن میں نان اسٹک پین، واٹر پروف ملبوسات اور کاسمیٹکس شامل ہیں۔