اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی طرف سے لگژری اشیاء(جن میں گاڑیاں بھی شامل تھیں) کی درآمد پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پابندی ختم کرنے کے باوجود حکومت ان اشیاءکی درآمد کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان درآمد کی جانے والی ان لگژری اشیاءپر حکومت اتنا ٹیکس لاگو کر دے گی کہ انہیں خریدنا لوگوں کے لیے لگ بھگ ناممکن ہو جائے گا۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق اس اعلان پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹیز 100فیصد کر دی ہیں جو اس سے پہلے صرف 15فیصد تھیں۔
حکومت کی طرف سے 1000سی سی یا اس سے بڑے انجن والی گاڑیوں پر ڈیوٹی 100فیصد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف پی سی ٹی کوڈز کے تحت درآمدی گاڑیوں پر 35فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی بھی لاگو کی گئی ہے، جس سے درآمد ہونے والی گاڑیوں کی قیمتیں ہوشربا حد تک بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں درآمد ہونے والی گاڑیوں کی موجودہ قیمتوں کو دیکھا جائے تو کرولا کراس بیس گریڈ کی قیمت 1کروڑ 22لاکھ 49ہزار روپے، کرولا کراس مڈ گریڈ کی قیمت1کروڑ 30لاکھ 99ہزار روپے، کرولا کراس ہائی گریڈ کی قیمت 1کروڑ 34لاکھ 19ہزار روپے، پریئس ایس کی قیمت 1کروڑ 46لاکھ 49ہزار روپے، رش جی مینوئل کی قیمت 80لاکھ 9ہزار روپے، رش جی آٹومیٹک کی قیمت 83لاکھ 29ہزار روپے اور کیمری کی قیمت 2کروڑ 33لاکھ 19ہزار روپے ہے۔
اسی طرح ہنڈا کی سی آر ۔ وی کی موجودہ قیمت 1کروڑ 7لاکھ روپے، اکارڈ کی قیمت 1کروڑ 54لاکھ99ہزار روپے اور سوزوکی کی گاڑیوں میں جمی کی قیمت 60لاکھ 49ہزار روپے اور اے پی وی کی قیمت 62لاکھ 90ہزار روپے ہے۔ ایم جی کے ماڈلز میں سے ایچ ایس 1.5ٹی گاڑی کی قیمت 89لاکھ روپے، ایچ ایس پی ایچ ای وی کی قیمت 84لاکھ 99ہزار روپے، زیڈ ایس 1.5کی قیمت 43لاکھ 99ہزار روپے، زیڈ ایس ای وی کی قیمت 62لاکھ 50ہزار روپے اور زیڈ ایس ای وی فیس لفٹ کی قیمت 70لاکھ 17ہزار روپے ہے۔