نیویارک: (ویب ڈیسک) نفسیاتی ماہرین کا اصرار ہے کہ کم خرچ اور مؤثر سطح پر واٹرتھراپی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو دور کرنے میں اہم کردار اداکرسکتی ہے۔
اس سے قبل سائنسی بنیادوں پر یہ بات سامنے آچکی ہے کہ سمندر، دریا، جھیلوں یا آبی ذخائر کے قریب وقت گزارنے سے پرسکون رہنے میں بہت مدد ملتی ہے۔
پانی کے دماغی اثرات کے ماہر ڈاکٹر ریکارڈو گِل ڈا کوسٹوو کہتے ہیں کہ پانی پر سرفنگ اور تیراکی دماغ کو فرحت دیتی ہے۔ اس طرح پریشانیوں میں گھرے افراد کو اس سے جذباتی سکون ملتا ہے۔ پانی شوروغوغا کی شدت کم کرتا ہے۔ اس طرح تھکے ماندے دماغ کی بیزاری دور ہوتی ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹروں کا اصرار ہے کہ پانی کی مدھر آواز سماعت کو سکون دیتی ہے اور خوشگوار یادوں کو بھی توانا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ خود مثبت اثرات کے تحت دماغی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔
ایک اور ماہر ڈاکٹر نکولس کہتے ہیں کہ شہروں میں سوئمنگ پول، فوارے اور ندی نالے بھی دل کو تسلی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ غسل خانے میں باتھ ٹب بھی ذہنی تناؤ کو دور کرسکتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کی قربت ہمیں خوشی اور صحت عطا کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ کسی ویڈیو میں بھی پانی دیکھنا یا آبشار کی ایچ ڈی ویڈیو پر اس کی آواز سننے سے سکون مل سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک تجربے میں ورچول ریئلٹی میں لوگوں کو آبی ماحول دکھایا گیا تو اس سے بھی انہوں نے مثبت اثرات کی تصدیق کی ہے۔
2019 میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہفتے میں دو گھنٹے قدرتی مقامات اور فطرت کے پاس گزارنے سے بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب ایک اور بات سامنے آئی ہے کہ پانی کے پاس وقت گزارنے سے بھی یہی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
اسی طرح جامعہ ویانا سے وابستہ ماحولیاتی ماہرِنفسیات، میتھیو وائٹ نے کہا ہے کہ گھر کے اندر رکھے چھوٹے سے مچھلی گھر کو 15 منٹ تک دیکھا جائے تو اس سے دل کی دھڑکن معتدل ہوتی ہے اور موڈ بہتر ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہسپتالوں میں ایکویریئم عام موجود ہوتے ہیں۔