نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی شہر وارانسی کی تاریخی گیان واپی مسجد سے بھگوان کی شیولنگ ملنے کا ڈرامہ رچا کر انتہا پسند ہندوؤں نے پہلے وضو خانے کو سر بمہر کروایا اور پھر پوجا پاٹ کے لیے عدالت میں کیس کردیا جس پر ضلعی عدالت نے مسلم وقف کی درخواست رد کرتے ہوئے سماعت کا حکم دیدیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کی تعمیر کردہ گیان واپی مسجد کے مندر کی جگہ قائم کرنے کی درخواست پر مسلم وقف بورڈ کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کیس کو قابلِ سماعت قرار دیدیا۔ کیس پر سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔
ضلعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عبادت گاہوں سے متعلق بھارت کا قانون گیان واپی مسجد تنازع کی سماعت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ اس عدالتی فیصلے کو ہندو تنظیموں نے اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کے مندر بننے کی یہ پہلی سیڑھی ثابت ہوگا۔
عدالتی فیصلے پر گیان واپی مسجد کی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی کارکن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق رہنما سید مسعود الحسن نے عدالتی حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیان واپی مسجد کو بابری مسجد کی طرح مندر میں تبدیل کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مسجد کے وضو خانے سے شیولنگ ملنے کا ڈھونگ رچا کر اس میں پوجا پاٹ کرنے کی اجازت کے لیے پانچ خواتین نے ضلعی عدالت میں مقدمہ کیا تھا۔