سمرقند: (ویب ڈیسک) ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم نے دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ امن مشقوں کی اہمیت پر بھی زور دیا، سربراہ اجلاس کے اعلامیہ میں پیرس ماحولیاتی معاہدے کو نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے توانائی کے شعبے کا انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے پر اتفاق کیا اور گلوبل انرجی کی نگرانی کا شفاف نظام بنانے کا مطالبہ کیا۔
اعلامیے میں تجارت اورسرمایہ کاری محدود کرنے کیلئے موسمیاتی ایجنڈے کا استعمال ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے زبردستی کے اقدامات تعاون کونقصان پہنچاتے ہیں، زبردستی کے اقدامات موسمیاتی چینلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزورکرتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، رکن ممالک گرین ہاؤس گیس اخراج میں کمی اور ترقی میں توازن کی وکالت کرتے ہیں، پیرس معاہدےکے مکمل اورمؤثرعملدر آمد کیلئے کام کرنے پر تیار ہیں۔
رکن ممالک نے کہا نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے زبردستی کے اقدامات تعاون کونقصان پہنچاتے ہیں، زبردستی کے اقدامات موسمیاتی چینلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزور کرتے ہیں، اس لئے پیرس ماحولیاتی معاہدہ نافذالعمل ہونا چاہیے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن روس، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، پاکستان، بھارت اور ازبکستان کے رہنماؤں نے سمرقند اعلامیہ پر دستخط کیے، اعلامیے میں رہنماؤں نے تصدیق کی کہ ایس سی او دیگر ریاستوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف نہیں، تمام رہنماؤں نے عالمی تجارتی تنظیم کی کارکردگی بڑھانےکیلئے اصلاحات پر زور دیا۔