کراچی: (ویب ڈیسک) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 13سال میں سندھ حکومت کو 10ہزار 242 ارب روپے ملے، اتنی رقم سے کئی مرتبہ سندھ کی از سر نو تعمیر ہوسکتی تھی۔ ہر نام نہاد جمہوری حکومت نے بلدیاتی انتخابات کو کبھی آن نہیں کیا، نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں ہوئے تو ملک نہیں چل سکتا۔
حیدرآبا دمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھ تباہ وبرباد ہوگیا ہے، ایک وزیراعظم اور چار وزراء اعلیٰ کے پاس اختیارات ہیں جو نچلی سطح تک منتقل نہیں کررہے ہیں ۔ 18 ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات اس لئے منتقل ہونے تھے کہ نچلی سطح تک عام آدمی کو اس کے ثمرات ملے۔ انہوں نے کہاکہ 10 سال میں 23 سو ارب روپے تعلیم کی مد میں خرچ کئے گئے اس کے باوجود سندھ میں 11ہزار گھوسٹ سکول ہیں ، جو اسکول زمین پر موجود ہی نہیں ان کے نام پر بجٹ آرہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سندھ میں ریلیف کا انچارج شرجیل میمن ہے تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔ ساری امداد ان لوگوں تک نہیں پہنچ پائے گی جو اس کے حق دار ہیں کیونکہ امداد کی تقسیم میں بھی بے پناہ کرپشن ہے ، حیدرآباد اور کراچی کا برا حال ہے ، یہ دونوں شہر پہلے ہی تباہ حال تھے رہی سہی کسر بارش نے پوری کردی۔ جھڈو میں بھی 20 روز سے احتجاج جاری ہے کیونکہ وہاں کا ایم پی اے پانی کو نکالنے کیلئے جگہ نہیں دے رہا ، کراچی میں ہمارے حصے کا پانی فروخت کیا جارہا ہے۔ دیہی علاقوں کے لوگ بھی بڑے مجبور ہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ بدین کے صحافیوں پر مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کی مذمت کرتے ہیں ، 2008ء میں آصف زرداری نے الطاف حسین کو جو سندھی اجرک اور ٹوپی پہنائی تھی وہ اجرک اور ٹوپی پوری قوم کو پہنا گئے ہیں۔ ایم کیوایم والوں نے خود اپنے ہاتھوں سے اختیارات لکھ کر پیپلزپارٹی والوں کو دیئے ہیں۔