انڈیا: (ویب ڈیسک) حال ہی میں انڈین پنجاب کے قیدیوں کو ایسی سہولت دی گئی جو بہت زیادہ مباحثوں کا باعث بن رہی ہے۔
یہ سہولت لینے والے پہلے قیدی گرجیت سنگھ نے کہا کہ ’جیل ایک جیل ہے۔ کسی بھی جیل میں قیدی خود کو تنہا محسوس کرتا ہے۔ ڈپریشن میں رہتا ہے لیکن گذشتہ دنوں جب میری بیوی جیل میں مجھ سے ملنے آئی اور ہمیں یہاں چند گھنٹے تنہائی میں گزارنے کی اجازت ملی۔ یہ میرے لیے ایک بڑی راحت تھی۔‘
گرجیت سنگھ پر قتل کا الزام ہے اور ان کی عمر 60 سال ہے اور وہ پنجاب کے ضلع تارن تاران کی گوندوال جیل میں قید ہیں۔
گرجیت اس سہولت کے لیے حکومت پنجاب کے شکر گزار ہیں۔ درحقیقت پنجاب پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے میاں بیوی کو جیل کے اندر تنہائی میں ملنے کی سہولت فراہم کی ہے۔
اس قانون کے بعد جیل میں قیدی اپنے شوہر یا بیوی سے تنہائی میں مل سکیں گے۔ اس ملاقات کے دوران وہ جسمانی تعلقات بھی قائم کر سکتے ہیں۔
جیل قیدی
اب جسمانی رابطے کی اجازت
گرجیت کہتے ہیں کہ ’ہم شادی شدہ ہیں، شادی محبت کا مقدس رشتہ ہے۔ اس لیے اب جب حکومت شادی شدہ جوڑوں کو جیل میں ذاتی ملاقات کا موقع دے رہی ہے تو ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘
پنجاب میں اس سے قبل قیدیوں کو کسی ملاقاتی سے جسمانی رابطہ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انھیں فون پر بات کرنے یا فاصلہ رکھنے کا حکم تھا۔ اس دوران ان کے درمیان شیشے کی دیوار تھی۔
پنجاب کے خصوصی ڈائریکٹر جنرل (جیل خانہ) ہرپریت سدھو نے بتایا کہ ’جو شریک حیات جیل میں نہیں، اسے سزا دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ قیدیوں کی کشیدگی پر قابو پایا جائے اور ان کی معاشرے میں واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا کہ قیدیوں کو پنجاب کی جیلوں میں تنہائی میں اپنے ساتھی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا پائلٹ پروجیکٹ ہے۔‘
’20 ستمبر کو، یہ سہولت پہلی تین جیلوں میں شروع کی گئی تھی۔ 3 اکتوبر تک ریاست کی 25 جیلوں میں سے 17 جیلوں میں یہ سہولت بحال کر دی گئی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جوڑوں کے درمیان جنسی تعلقات ایک ضرورت ہے۔ کئی ممالک میں جیلوں میں اس کی اجازت ہے۔ ہم نے یہ بھی محسوس کیا کہ عدالتوں کے ایسے بہت سے احکامات ہیں، جو ایسے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ایک ہٹ تھا۔ پہلے ہفتے میں ہی قیدیوں کی جانب سے میاں بیوی سے ملنے کی اجازت کے لیے 385 درخواستیں موصول ہوئیں۔
جوگا سنگھ
37 سالہ جوگا سنگھ پر دھوکہ دہی کا الزام ہے اور وہ جیل میں ہیں
انھوں نے کہا کہ ’میں کئی مہینوں سے اپنے خاندان سے نہیں ملا تھا۔ یہ بات مجھے اندر سے پریشان کر رہی تھی لیکن اس منصوبے کی وجہ سے مجھے جیل کے اندر اپنی بیوی سے اکیلے ملنے کی اجازت مل گئی۔ اس نے مجھے توانائی سے بھر دیا۔‘
