لاہور: (ویب ڈیسک) ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، چالان پیش ہوجائے تو پھر مقدمہ سے نام نہیں نکالا جا سکتا، لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے وزیرداخلہ کی وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیئے کہ ادارے سیاسی آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے۔
عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایف آئی آر براہ راست رانا ثناء اللہ پر تھی یا سورس رپورٹ پر؟، ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرور نے بتایا کہ سورس رپورٹ پر ایف آئی آر کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ کس نے اس سورس رپورٹ پر کارروائی کی؟، کیا مونس الہٰی کا فیصلہ نہیں ہوا ہائی کورٹ میں، ہمیں اس کو فالو کرنا ہے، نوٹس جو اینٹی کرپشن نے کیا اس پر کارروائی کرتا تو آپ کو پتا چلتا، آپ کیسے ڈی جی رہ سکتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرور پر شدید اظہار برہمی کیا اور کہا کہ آپ کا ادارہ سیاسی آلہ کاربن چکا ہے، ایک آتا ہے مقدمہ بناتا ہے، دوسرا کوئی آتا ہے مقدمہ خارج کرتا ہے، آپ نے رانا ثناء اللہ کے خلاف غلط بیانی کر کے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے۔
عدالت کو بتائیں آپ رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے جواب دیا رانا ثناء اللہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔
بعدازاں عدالت نےرانا ثناء اللہ کی درخواست نمٹانے ہوئے ماتحت عدالت کو کیس بھیج دیا اور کہا کہ رانا ثناء کی جزا و سزا کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی، درخواست گزار بریت کیلئے 249 اے کی درخواست ٹرائل کورٹ میں دائر کرسکتا ہے۔