نیویارک: (ویب ڈیسک) روس نے منشیات کیس میں سزا پانے والی امریکی خاتون باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرائنرکو روسی اسلحہ ڈیلر کے بدلے میں رہا کردیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے برٹنی گرائنر کے بدلے روسی اسلحہ ڈیلر وکٹر بوٹ کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدرکا کہنا تھا کہ برٹنی گرائنر روسی جیل سے رہا ہوگئی ہیں، وہ ٹھیک ہیں اور گھر واپس آرہی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق صدر بائیڈن اور نائب صدر کاملہ ہیرس نے امریکی کھلاڑی سے فون پر بات بھی کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں 10 ماہ کی قید سے رہائی کے بعد 32 سالہ برٹنی گرائنر متحدہ عرب امارات پہنچیں گی جہاں سے وہ امریکا کے لیے پرواز میں سوار ہوں گی۔
خیال رہے کہ دو مرتبہ کی اولمپک گولڈ میڈلسٹ برٹنی گرائنر کو رواں سال فروری میں ویمن نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن کی جانب سے روس میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کے وقت روسی حدود میں ممنوعہ منشیات( ہشیش آئل) لانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اگست میں روسی عدالت نے انہیں 9 سال سزا کے ساتھ 1 ملین روبل (تقریباً 16 ہزار 990 ڈالر) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
برٹنی گرائنر کو روسی عدالت کی جانب سے سزا کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ناقابل قبول فیصلہ قرار دیا تھا۔
اگست میں برٹنی گرائنر کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، خاتون کھلاڑی نے روسی عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ ان کا کوئی ممنوعہ چیز روس لانے کا ارادہ نہیں تھا، ڈاکٹر کے نسخے پر انہوں نے مذکورہ چیز اپنے ساتھ رکھی تھی۔
برٹنی گرائنرکی رہائی کے بدلے امریکا نے روسی اسلحہ ڈیلر وکٹر بوٹ کو رہا کیا ہے جسے امریکا نے ایک اسٹنگ آپریشن میں 2008 میں تھائی لینڈ سےگرفتارکیا تھا، وکٹر بوٹ پر اسلحہ کی غیرقانونی فروخت کا الزام تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سابق سوویت آرمی کے لیفٹننٹ کرنل وکٹر بوٹ کو 2012 میں امریکی عدالت نے 25 برس قیدکی سزا سنائی تھی، اس پرکروڑوں ڈالرکا اسلحہ فروخت کرنے کی سازش کا الزام تھا جس کے متعلق امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ مبینہ اسلحہ امریکیوں کے خلاف استمعال ہونا تھا۔
55 سالہ وکٹر بوٹ پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے سیرالیون سے لےکر افغانستان تک اسلحے کی فروخت کے معاہدے کروائے اور تشدد میں کردار ادا کیا۔
وکٹر بوٹ طویل عرصے تک امریکا کو مطلوب تھا امریکی محکمہ انصاف نے اسے اسلحے کا سب سے بڑا ڈیلر قرار دیا تھا اور مغربی میڈیا میں اسے موت کا سوداگر بھی قرار دیا گیا تاہم اپنی گرفتاری کے آغاز سے ہی وکٹر بوٹ نے خود کو بے قصور قرار دیا ہے۔