ریاض: (ویب ڈیسک) صدر شی جنپنگ کے دورۂ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ہائیڈروجن توانائی اور براہ راست سرمایہ کاری سمیت درجنوں معاہدے طے پا گئے اور چین کے صدر نے اس دورے کو عرب ممالک کے ساتھ نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جنپنگ سعودی عرب کے دورے پر ہیں جہاں فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
دونوں ممالک کے درمیان ہائیڈروجن توانائی اور براہ راست سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی سمیت مفاہمت کی متعدد یادداشتیں، معاہدے اور سمجھوتے طے پاگئے۔ جن میں سعودی ولی عہد کے وژن 2030 اور چین کے روڈ اینڈ بیلٹ اقدام کے درمیان ہم آہنگی کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
چینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں صدر شی جنپنگ نے سعودی عرب کو چینی سیاحتی گروپوں کے لیے سمندر پار مقامات کی فہرست میں شامل کرنے، دونوں ملکوں کے درمیان لوگوں کے تبادلے کو بڑھانے اور ثقافتی تبادلوں پر اتفاق کیا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے دستیاب وسائل کی سرمایہ کاری کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت، مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
سعودی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے چینی زبان سکھانے کے لیے تعاون کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے۔ سعودی عرب کی ایک جامعہ نے چینی صدر کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی تفویض کی۔
گزشتہ روز سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیراور چین کے صدر شی جنپنگ نے شاہی محل میں ہونے والی ایک ملاقات میں جامع تزویراتی شراکت داری کے معاہدے پر دست خط کیے تھے۔
علاوہ ازیں دونوں ممالک کے درمیان سربراہ کانفرنس کے علاوہ چین-خلیج سمٹ اور چین-عرب سربراہ اجلاس بھی منعقد ہوئے۔ چینی صدر کے تین روزہ دورے کا اختتام آج ہوجائے گا۔
چین کے صدر نے اس دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے دورے سے دیگر عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انھوں نے دورے کے آغاز پر ہی کہا تھا کہ چین خلیجی تعاون کونسل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔