کراچی: (ویب ڈیسک) شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں قائم ضلعی ریٹرننگ آفس میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے کارکنان کے ساتھ کیماڑی کے ڈی آر او آفس پر دھرنا دیا ہوا ہے جن کا مطالبہ ہے کہ ہمیں فارم گیارہ اور بارہ دیے جائیں، مظاہرین کا یہ بھی الزام ہے کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر نتائج تبدیل کررہا ہے۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کراچی کے صدر بلال غفار کے ہمراہ کیماڑی ڈی آر او آفس پہنچے، اس دوران پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پھر دونوں جانب سے لاٹھیوں، ڈنڈوں، لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔
مشتعل مظاہرین نے ڈی آر او آفس پر بھی پتھراؤ کیا جس کے باعث دفتر کے شیشے اور دروازے کو بھی نقصان پہنچا۔
دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پتھراؤ بھی کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس خاموش تماشائی بن کر کھڑی رہی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان نے اپنے رہنماؤں کو حصار میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان کی جانب سے علی زیدی اور بلال غفار پر حملہ کیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکنان پر حملہ کیا گیا اور علی زیدی نے آکر پی ٹی آئی کارکنان کو مشتعل کیا۔
پی ٹی آئی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ علی زیدی بھگدڑ کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے جبکہ 8 کارکنان کو زیادہ چوٹیں آئیں ہیں۔
پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان کے پتھراؤ کی زد میں میڈیا نمائندگان بھی آئے اور ایک نجی چینل کا رپورٹر زخمی بھی ہوا، جسے قریب میں واقع نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اُدھر پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کی بی ٹیم نے ہم پر منصوبہ بندی کے ساتھ سندھ پولیس کی سربراہی میں حملہ کیا اور دھاوا بولا۔
اطلاعات کے مطابق صورت حال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے ڈی آر او کیماڑی آفس پہنچ کر دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔