پشاور: (ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8 فروری کو امن مارچ میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت فتوؤں کی بنیاد پر نہیں چلتی، علما کرام تو ہر جمعہ کو امن قائم کرنے کی بات کرتے ہیں، اگر حکومت امن قائم نہیں کر سکتی تو پھر گھر چلی جائے، قومی میڈیا نے پشاور دھماکے کے بجائے فواد چودھری کیس کو اہمیت دی، ان کی ترجیح ایک دوسرے کو ذلیل کرنا ہے قوم کو بچانا نہیں، معیشت اور امن اسلامی نظام کے بغیرٹھیک نہیں ہو سکتی۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ حکومت اگلے کسی حادثے کا انتظار نہ کرے، خیبرپختونخوا کے لوگوں میں خوف وہراس ہے، صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دے رہی، ہماری ہمدردیاں خیبرپختونخوا کی غیرت مند پولیس کے ساتھ ہیں، آج پولیس اپنے آپ کو لاوارث سمجھ رہی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو خبردارکرتا ہوں آج لوگ جلسے، جلوس کر رہے ہیں اگر حکومت، فوج نے ذمہ داری پوری نہ کی تو احتجاجی جلسے ان کے محلات تک پہنچ سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی ذمہ داری پورے کرے، موجودہ حکومت کے آنے کے بعد خیبرپختونخوا کے حالات خراب ہوئے ہیں، قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد مزید بدامنی میں اضافہ ہوا، قبائلی اپنےآپ کو لاوارث سمجھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اے پی سی میں شرکت کریں گے، اے پی سی صرف نشست برخاستا نہ ہو، ہم چاہتے ہیں اے پی سی میں کوئی پلان پیش کیا جائے، اگر وفاقی حکومت امن و امان قائم نہیں کر سکتی تو پھر شہباز شریف کا عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے، اگرعوام معطمئن نہ ہوئے تو پھر عوام کا ہاتھ ان کے گریبانوں پر ہو گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو محفوظ بنانے کیلئے حکومت کو پلان دیں گے، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان عدم اعتماد کی فضا ہے، ایک طرف مہنگائی، دوسری طرف بدامنی اور دہشت گردی ہے، افسوس وفاقی اور صوبائی حکومت عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتری، جب تک افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوتے تب تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
سراج الحق نے مزید کہا آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے دہشت گرد ماحول سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، پورے ملک میں بدامنی، بے یقینی کی صورتحال ہے، نیشنل ایکشن پلان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا، ہمارے وزیر خارجہ نے دنیا کا دورہ کیا لیکن افغانستان نہیں گئے۔