لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان کی معروف فوڈ اینڈ بیوریجز کمپنیوں میں سے ایک PepsiCo نے ٹریفک پولیس لاہور کے ساتھ 5ہزار سے زائد طالبات کو تربیت اور لرننگ لائسنس کی فراہمی کیلئے اشتراک کیا ہے۔اس ضمن میں دونوں فریقین کے درمیان لاہور میں مفاہمت کی ایک یاداشت(ایم او یو) پر دستخط کئے گئے،اس مہم کا مقصد خواتین کو مساوی مواقع اور سیکھنے کے غیر جانبدارانہ پلیٹ فارم کی فراہمی کے ذریعہ انہیں با اختیار بنانا ہے۔
PepsiCoنے تقریب میں5جدید ترین الیکٹرک اسکوٹر بھی عطیہ کئے،ان الیکٹرک اسکوٹرز کو لرننگ لائنس کے اجراء کے تربیتی پروگرام میں استعمال کیا جائیگا اوربعد میں خواتین کے تربیتی مراکز میں استعمال کیلئے لاہور ٹریفک پولیس کے حوالے کردیا جائیگا۔یہ مہم ایک ماہ تک جاری رہے گی،جس میں لاہور کی 5بڑی یونیورسٹیوں میں25سے30ہزار خواتین کو تربیت فراہم کرنے کا ہدف ہے۔
چیف ٹریفک پولیس افسر مستنصر فیروز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ’’اس طرح کے نیک اقدام کا حصہ بننا انتہائی مسرت کی بات ہے،جو نہ صرف صنفی مساوات کو فروغ دیتا ہے بلکہ ہمیں سڑک کی حفاطت کے معیا رکو بہتر بنانے کے بھی قابل بناتا ہے۔ہم نوجوان لڑکیوں کو تربیت کی فراہمی اور لرننگ لائسنس کے آسان اجراء کیلئے ٹیم PepsiCo کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں،دونوں ادارے ایک محفوظ ماحول پیدا کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں،جو پاکستان میں خواتین کیلئے نقل و حمل میں کامیاب کیریئر کے موقع کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘
PepsiCo اس مہم کے ذریعہ اس خیال کو فروغ دینا چاہتی ہے کہ خواتین کو با اختیار،خود کفیل اور خود مختار ہونا چاہیئے تا کہ معاشرے کو ہر سمت میں ترقی دی جاسکے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ PepsiCo نے معاشرے کی بہتری اور لوگوں کی ذہنیت میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے ایسا اقدام اٹھایا ہے،کمپنی کئی معنی خیز منصوبوں پر کام کررہی ہے ،جیسے کہ پلاسٹک فضلہ جمع کرنے کا پروگرام،خوراک کی فراہمی کا پروگرام،صاف پانی تک رسائی کا پروگرام،عمل کیریئر فیلو شپ پروگرام،اور چائلڈ ایجوکیشن پروگرام وغیرہ،ان سب پروگرام نے معاشرے کی بہتری میں بہت زیادہ کردار ادا کیا ہے۔
PepsiCo کی سینئر ڈائریکٹر مارکیٹنگ عائشہ جنجوعہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ’’ہمیں یہ دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ
“Why Not Meri Jaan”تحریک کو پاکستان کے نوجوانوں کی جانب سے پسند اور سراہا جا رہا ہے ،
ہماری تازہ ترین مہم کے ذریعے بائیک سوار خواتین کو با اختیار بنانا اور اسے معمول بنانا حقیقی اثرات مرتب کرنے کیلئے ایک عاجزانہ تجربہ ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم خواتین کیلئے ایک ایسا ماحول تشکیل دیں ،جو ہر قسم کے تعصب اور دقیانوسی تصورات سے پاک ہو،تا کہ وہ اپنی آزادی اور ترقی کیلئے انتخاب کرسکیں۔‘‘
